Maarif-ul-Quran - Al-Hajj : 65
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ سَخَّرَ لَكُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ وَ الْفُلْكَ تَجْرِیْ فِی الْبَحْرِ بِاَمْرِهٖ١ؕ وَ یُمْسِكُ السَّمَآءَ اَنْ تَقَعَ عَلَى الْاَرْضِ اِلَّا بِاِذْنِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہیں دیکھا اَنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ سَخَّرَ : مسخر کیا لَكُمْ : تمہارے لیے مَّا : جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَالْفُلْكَ : اور کشتی تَجْرِيْ : چلتی ہے فِي الْبَحْرِ : دریا میں بِاَمْرِهٖ : اس کے حکم سے وَيُمْسِكُ : اور وہ روکے ہوئے ہے السَّمَآءَ : آسمان اَنْ تَقَعَ : کہ وہ گرپڑے عَلَي الْاَرْضِ : زمین پر اِلَّا : مگر بِاِذْنِهٖ : اس کے حکم سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ بِالنَّاسِ : لوگوں پر لَرَءُوْفٌ : بڑا شفقت کرنیوالا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے بس میں کردیا تمہارے جو کچھ ہے زمین میں اور کشتی کو جو چلتی ہے دریا میں اس کے حکم سے اور تمام رکھتا ہے آسمان کو اس سے کہ گر پڑے زمین پر مگر اس کے حکم سے بیشک اللہ لوگوں پر نرمی کرنے والا مہربان ہے
معارف و مسائل
سَخَّرَ لَكُمْ مَّا فِي الْاَرْضِ ، یعنی زمین کی سب چیزوں کو انسان کا مسخر بنادیا۔ مسخر بنانے کے ظاہری اور عام معنے یہ سمجھے جاتے ہیں کہ وہ اس کے حکم کے تابع چلے۔ اس معنے کے لحاظ سے یہاں یہ شبہ ہوسکتا ہے کہ زمین کے پہاڑ اور دریا اور درندے پرندے اور ہزاروں چیزیں انسان کے حکم کے تابع تو نہیں چلتے مگر کسی چیز کو کسی شخص کی خدمت میں لگا دینا جو ہر وقت یہ خدمت انجام دیتی رہے یہ بھی درحقیقت اس کے لئے تسخیر ہی ہے اگرچہ وہ اس کے حکم سے نہیں بلکہ مالک حقیقی کے حکم سے یہ خدمت انجام دے رہی ہے۔ اسی لئے یہاں ترجمہ تسخیر کا کام میں لگا دینے سے کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی قدرت میں یہ بھی تھا کہ ان سب چیزوں کو انسان کا تابع حکم بھی بنا دیتے مگر اس کا نتیجہ خود انسان کے حق میں مضر پڑتا، کیونکہ انسانوں کی طبائع، خواہشات اور ضرورتیں مختلف ہوتی ہیں ایک انسان دریا کو اپنا رخ دوسری طرف موڑنے کا حکم دیتا اور دوسرا اس کے خلاف تو انجام بجز فساد کے کیا ہوتا۔ اللہ تعالیٰ نے اسی لئے ان سب چیزوں کو تابع حکم تو اپنا ہی رکھا مگر تسخیر کا جو اصل فائدہ تھا وہ انسان کو پہنچا دیا۔
Top