Maarif-ul-Quran - Al-Hajj : 71
وَ یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِهٖ سُلْطٰنًا وَّ مَا لَیْسَ لَهُمْ بِهٖ عِلْمٌ١ؕ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ نَّصِیْرٍ
وَيَعْبُدُوْنَ : اور وہ بندگی کرتے ہیں مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا مَا : جو لَمْ يُنَزِّلْ : نہیں اتاری اس نے بِهٖ : اس کی سُلْطٰنًا : کوئی سند وَّمَا : اور جو۔ جس لَيْسَ : نہیں لَهُمْ : ان کے لیے (انہیں) بِهٖ : اس کا عِلْمٌ : کوئی علم وَمَا : اور نہیں لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کے لیے مِنْ نَّصِيْرٍ : کوئی مددگار
اور پوجتے ہیں اللہ کے سوائے اس چیز کو جس چیز کی سند نہیں اتاری اس نے اور جس کی خبر نہیں ان کو اور بےانصافوں کا کوئی نہیں مددگار
خلاصہ تفسیر
اور یہ (مشرک) لوگ اللہ تعالیٰ کے سوا ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جن (کے جواز عبادت) پر اللہ تعالیٰ نے کوئی حجت (اپنی کتاب میں) نہیں بھیجی اور نہ ان کے پاس اس کی کوئی (عقلی) دلیل ہے اور (قیامت میں) جب (ان کو شرک پر سزا ہونے لگے گی تو) ان ظالموں کا کوئی مددگار نہ ہوگا (نہ قولاً کہ ان کے فعل کے استحسان پر کوئی حجت پیش کرسکے نہ عملاً کہ ان کو عذاب سے بچا لے) اور (ان لوگوں کو اسی گمراہی اور اہل حق سے عناد رکھنے میں یہاں تک غلو ہے کہ) جب ان لوگوں کے سامنے ہماری آیتیں (متعلق توحید وغیرہ کے) جو کہ (اپنے مضامین میں) خوب واضح ہیں (اہل حق کی زبان سے) پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو تم کافروں کے چہروں میں (بوجہ ناگواری باطنی کے) برے آثار دیکھتے ہو (جیسے چہرے پر بل پڑجانا، ناک چڑھ جانا، تیور بدل جانا اور ان آثار سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ) قریب ہے کہ ان لوگوں پر (اب) حملہ کر بیٹھیں (گے) جو ہماری آیتیں ان کے سامنے پڑھ رہے ہیں یعنی حملہ کا شبہ ہمیشہ ہوتا ہے اور گاہ گاہ اس حملہ کا تحقق بھی ہوا ہے پس يَكَادُوْنَ استمرار کے اعتبار سے فرمایا) آپ (ان مشرکین سے) کہیئے کہ (تم کو جو یہ آیات قرآنیہ سن کر ناگواری ہوئی تو) کیا میں تم کو اس (قرآن) سے (بھی) زیادہ ناگوار چیز بتلا دوں وہ دوزخ ہے (کہ) اس کا اللہ تعالیٰ نے کافروں سے وعدہ کیا ہے اور وہ برا ٹھکانا ہے (یعنی قرآن سے ناگواری کا نتیجہ ناگوار دوزخ ہے اس ناگواری کا تو غیظ سے غضب سے انتقام سے کچھ تدارک بھی کرلیتے ہو مگر اس ناگواری کا کیا علاج کرو گے جو دوزخ سے ہوگی۔ آگے ایک بدیہی دلیل سے شرک کا ابطال ہے کہ) اے لوگو ایک عجیب بات بیان کی جاتی ہے اس کو کان لگا کر سنو (وہ یہ ہے کہ) اس میں کوئی شبہ نہیں کہ جن کی تم لوگ خدا کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو وہ ایک (ادنیٰ) مکھی کو تو پیدا کر ہی نہیں سکتے گو سب کے سب بھی (کیوں نہ) جمع ہوجاویں اور (پیدا کرنا تو بڑی بات ہے وہ تو ایسے عاجز ہیں کہ) اگر ان سے مکھی کچھ (ان کے چڑھاوے میں سے) چھین لے جائے تو اس کو (تو) اس سے چھڑا (ہی) نہیں سکتے ایسا عابد بھی لچر اور ایسا معبود بھی لچر (افسوس ہے) ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی جیسی تعظیم کرنا چاہئے تھی (کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرتے) وہ نہ کی (کہ شرک کرنے لگے حالانکہ) اللہ تعالیٰ بڑی قوت والا سب پر غالب ہے۔ (تو عبادت اس کا خالص حق تھا نہ کہ غیر قوی اور غیر عزیز کا جس کی عدم قوت باوضح وجوہ معلوم ہوچکی۔
Top