Maarif-ul-Quran - Al-Muminoon : 53
فَتَقَطَّعُوْۤا اَمْرَهُمْ بَیْنَهُمْ زُبُرًا١ؕ كُلُّ حِزْبٍۭ بِمَا لَدَیْهِمْ فَرِحُوْنَ
فَتَقَطَّعُوْٓا : پھر انہوں نے کاٹ لیا اَمْرَهُمْ : اپنا کام بَيْنَهُمْ : آپس میں زُبُرًا : ٹکڑے ٹکڑے كُلُّ حِزْبٍ : ہر گروہ بِمَا : اس پر جو لَدَيْهِمْ : ان کے پاس فَرِحُوْنَ : خوش
پھر پھوٹ ڈال کر کرلیا اپنا کام آپس میں ٹکڑے ٹکڑے، ہر فرقہ جو ان کے پاس ہے اس پر ریجھ رہے ہیں
فَتَقَطَّعُوْٓا اَمْرَهُمْ بَيْنَهُمْ زُبُرًا، زبر، زبور کی جمع ہے جو کتاب کے معنے میں آتا ہے اس معنے کے اعتبار سے مراد آیت کی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تو سب انبیاء اور ان کی امتوں کو اصول اور عقائد کے مسائل میں ایک ہی دین اور طریقہ پر چلنے کی ہدایت فرمائی تھی مگر امتوں نے اس کو نہ مانا اور آپس میں ٹکڑے مختلف ہوگئے ہر ایک نے اپنا اپنا طریقہ الگ اور اپنی کتاب الگ بنا لی۔ اور زبر کبھی زبرہ کی جمع بھی آتی ہے جس کے معنے قطعہ اور فرقہ کے ہیں۔ یہی معنے اس جگہ زیادہ واضح ہیں اور مراد آیت کی یہ ہے کہ یہ لوگ عقائد اور اصول میں بھی مختلف فرقے بن گئے لیکن فروعی اختلاف ائمہ مجتہدین کا اس میں داخل نہیں۔ کیونکہ ان اختلافات سے دین و ملت الگ نہیں ہوجاتا اور ایسا اختلاف رکھنے والے الگ الگ فرقے نہیں کہلاتے۔ اور اس اجتہادی اور فروعی اختلاف کو فرقہ واریت کا رنگ دینا خالص جہالت ہے جو کسی مجتہد کے نزدیک جائز نہیں۔
Top