Maarif-ul-Quran - An-Noor : 16
وَ لَوْ لَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ قُلْتُمْ مَّا یَكُوْنُ لَنَاۤ اَنْ نَّتَكَلَّمَ بِهٰذَا١ۖۗ سُبْحٰنَكَ هٰذَا بُهْتَانٌ عَظِیْمٌ
وَلَوْلَآ : اور کیوں نہ اِذْ : جب سَمِعْتُمُوْهُ : تم نے وہ سنا قُلْتُمْ : تم نے کہا مَّا يَكُوْنُ : نہیں ہے لَنَآ : ہمارے لیے اَنْ نَّتَكَلَّمَ : کہ ہم کہیں بِھٰذَا : ایسی بات سُبْحٰنَكَ : تو پاک ہے ھٰذَا : یہ بُهْتَانٌ : بہتان عَظِيْمٌ : بڑا
اور کیوں نہ جب تم نے اس کو سنا تھا کہا ہوتا ہم کو نہیں لائق کہ منہ پر لائیں یہ بات اللہ تو پاک ہے یہ تو بڑا بہتان ہے
وَلَوْلَآ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ قُلْتُمْ مَّا يَكُوْنُ لَنَآ اَنْ نَّتَكَلَّمَ بِھٰذَا ڰ سُبْحٰنَكَ ھٰذَا بُهْتَانٌ عَظِيْمٌ، یعی ایسا کیوں نہ ہوا کہ جب تم نے یہ افواہ سنی تھی تو یوں کہہ دیتے کہ ہمارے لئے ایسی بات زبان سے نکالنا جائز نہیں۔ پاک ہے اللہ، یہ تو بڑا بہتان ہے۔ اس آیت میں مکرر وہی ہدایت ہے جو اس سے پہلی ایک آیت میں آ چکی ہے اس میں یہ مزید وضاحت ہے کہ مسلمانوں کو ایسی خبر سننے کے وقت کیا عمل کرنا چاہئے وہ یہ کہ صاف کہہ دیں کہ ایسی بات بلا کسی دلیل کے زبان سے نکالنا بھی ہمارے لئے جائز نہیں یہ تو بہتان عظیم ہے۔
ایک شبہ اور جواب
اگر کسی کو یہ شبہ ہو کہ جیسے کسی واقعہ کا صدق بغیر دلیل کے معلوم نہیں ہوتا اس لئے اس کا زبان سے نکالنا اور چرچا کرنا ناجائز قرار پایا اسی طرح کسی کلام کا کاذب ہونا بھی تو بغیر دلیل کے ثابت نہیں ہوتا کہ اس کو بہتان عظیم کہہ دیا جائے۔ جواب یہ ہے کہ ہر مسلمان کو گناہوں سے پاک صاف سمجھنا اصل شرعی ہے جو دلیل سے ثابت ہے اس کے خلاف جو بات بغیر دلیل کے کہی جائے اس کو جھوٹا سمجھنے کے لئے کسی اور دلیل کی ضرورت نہیں۔ صرف اتنا کافی ہے کہ ایک مومن مسلمان پر بغیر کسی دلیل شرعی کے الزام لگایا گیا ہے لہٰذا یہ بہتان ہے۔
Top