Maarif-ul-Quran - An-Noor : 5
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَ اَصْلَحُوْا١ۚ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
اِلَّا : مگر الَّذِيْنَ تَابُوْا : جن لوگوں نے توبہ کرلی مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ : اس کے بعد وَاَصْلَحُوْا : اور انہوں نے اصلاح کرلی فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
مگر جنہوں نے توبہ کرلی اس کے پیچھے اور سنور گئے تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
اِلَّا الَّذِيْنَ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَاَصْلَحُوْا ۚ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ، یعنی وہ لوگ جن پر تہمت زنا کی حد شرعی جاری کی گئی ہے اگر وہ توبہ کرلیں اور اپنی حالت درست کرلیں کہ آئندہ اس طرح کے اقدام کا اس سے خطرہ نہ رہے اور جس پر تہمت لگائی تھی اس سے بھی معاف کرالیں تو اللہ تعالیٰ مغفرت کرنے والا اور رحمت کرنے والا ہے۔
یہ استثناء اِلَّا الَّذِيْنَ تَابُوْا کا امام اعظم ابوحنیفہ اور بعض دوسرے ائمہ کے نزدیک آیت سابقہ کے صرف آخری جملے کی طرف راجع ہے۔ یعنی وَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ ، تو مطلب اس استثناء کا یہ ہے کہ جس پر حد قذف جاری ہوئی ہے وہ فاسق ہے لیکن اگر وہ صدق دل سے توبہ کرے اور اپنی حالت کی اصلاح بھی مقذوف سے معافی لے کر کرے تو پھر وہ فاسق نہیں رہے گا اور آخرت کی سزا اس سے معاف ہوجائے گی۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ دنیا میں جو اس پر دو سزاؤں کا ذکر اس آیت کے شروع میں ہے یعنی اسی کوڑے لگانا اور مردود الشہادت کردینا یہ سزائیں توبہ کے باوجود اپنی جگہ رہیں گی کیونکہ ان میں سے ایک بڑی سزا کوڑے لگانے کی وہ تو جاری ہو ہی چکی ہے دوسری سزا بھی چونکہ اسی حد شرعی کا جزو ہے اور یہ سب کے نزدیک مسلم ہے کہ توبہ سے حد شرعی معاف نہیں ہوتی اگرچہ آخرت کا عذاب گناہ معاف ہو کر ٹل جاتا ہے۔ تو جب مردود الشہادت ہونا بھی حد شرعی کا جزو ہے تو وہ توبہ سے معاف نہ ہوگا۔ امام شافعی اور بعض دوسرے ائمہ نے استثناء مذکور کو آیت سابقہ کے سب جملوں کی طرف راجع کیا ہے جس کا مطلب یہ ہوگا کہ توبہ کرلینے سے جیسا کہ وہ فاسق نہیں رہا اس لئے مردود الشہادت بھی نہیں رہے گا۔ جصاص اور مظہری میں دونوں طرف کے دلائل اور جوابات کی تفصیل مذکور ہے اہل علم وہاں دیکھ سکتے ہیں۔ واللہ اعلم
Top