Maarif-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 123
كَذَّبَتْ عَادُ اِ۟لْمُرْسَلِیْنَۚۖ
كَذَّبَتْ : جھٹلایا عَادُ : عاد ۨ الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
جھٹلایا عاد نے پیغام لانے والوں کو
خلاصہ تفسیر
قوم عاد نے پیغمبروں کو جھٹلایا جبکہ ان سے ان کی (برادری کے) بھائی ہود ؑ نے کہا کہ کیا تم (خدا سے) ڈرتے نہیں ہو ؟ میں تمہارا امانت دار پیغمبر ہوں، سو تم اللہ سے ڈرو، اور میری اطاعت کرو، اور میں تم سے اس (تبلیغ) پر کوئی صلہ نہیں مانگتا، بس میرا صلہ تو رب العالمین کے ذمہ ہے، کیا تم (علاوہ شرک کے تکبر و تفاخر میں بھی اس درجہ مصروف ہو کہ) ہر اونچے مقام پر ایک یادگار (کے طور پر عمارت) بناتے ہو (تاکہ خوب اونچی نظر آوے) جس کو محض فضول (بلاضرورت) بناتے ہو اور (اس کے علاوہ جو رہنے کے مکان ہیں جن کی ایک درجہ ضرورت بھی ہے ان میں بھی یہ غلو ہے) کہ بڑے بڑے محل بناتے ہو (حالانکہ اس سے کم میں آرام مل سکتا ہے) جیسے دنیا میں تم کو ہمیشہ رہنا ہے (یعنی توسیع مکانات اور ایسے بلند محل اور ایسی مضبوطی اور ایسی یادگار تعمیرات اس وقت مناسب تھیں جبکہ دنیا میں ہمیشہ رہنا ہوتا، تو یہ خیال ہوتا کہ فراخ مکان بناؤ تاکہ آئندہ نسل میں تنگی نہ ہو کیونکہ ہم بھی رہیں گے اور وہ بھی رہیں گے اور بلند بھی بناؤ تاکہ نیچے جگہ نہ رہے تو ادھر رہنے لگیں گے اور مضبوط بناؤ تاکہ ہماری عمر طویل کے لئے کافی ہو اور یادگاریں بناؤ تاکہ ہمارے زندہ رہنے سے ہمارا ذکر زندہ رہے اور اب تو سب فضول ہے۔ بڑی بڑی یادگاریں بنی ہیں اور بنانے والے کا نام تک نہیں۔ موت نے سب کا نام مٹا دیا کسی کا جلدی اور کسی کا دیر میں) اور (اس تکبر کے سبب طبیعت میں سختی اور بےرحمی اس درجہ رکھتے ہو کہ) جب کسی پر داروگیر کرنے لگتے ہو تو بالکل جابر (اور ظالم) بن کر داروگیر کرتے ہو (ان برے اخلاق کا اس لئے بیان کیا گیا کہ یہ برے اخلاق اکثر ایمان اور اطاعت کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں) سو (چونکہ شرک اور گزشتہ برے اخلاق اللہ تعالیٰ کی ناخوشی اور عذاب کا سبب ہیں اس لئے) تم (کو چاہئے کہ) اللہ سے ڈرو اور (چونکہ میں رسول ہوں اس لئے) میری اطاعت کرو اور اس (اللہ) سے ڈرو (یعنی جس سے ڈرنے کو میں کہتا ہوں وہ ایسا ہے) جس نے تمہاری ان چیزوں سے امداد کی جن کو تم جانتے ہو (یعنی) چوپائے اور بیٹوں اور باغوں اور چشموں سے تمہاری امداد کی (تو منعم ہونے کا مقتضا یہ ہے کہ اس کے احکام کی بالکل مخالفت نہ کی جاوے) مجھ کو تمہارے حق میں (اگر تم ان حرکات سے باز نہ آئے) ایک بڑے سخت دن کے عذاب کا اندیشہ ہے (یہ ترہیب ہے اور اَمَدَّكُمْ بِاَنْعَامٍ الخ میں ترغیب تھی) وہ لوگ بولے کہ ہمارے نزدیک تو دونوں باتیں برابر ہیں خواہ تم نصیحت کرو اور خواہ ناصح نہ بنو (یعنی ہم دونوں حالتوں میں اپنے کردار سے باز نہ آویں گے اور تم جو کچھ کہہ رہے ہو) یہ تو بس اگلے لوگوں کی ایک (معمولی) عادت (ہے اور رسم) ہے (کہ ہر زمانہ میں لوگ مدعی نبوت ہو کر لوگوں کو یوں ہی کہتے سنتے رہے) اور (تم جو ہم کو عذاب سے ڈراتے ہو تو) ہم کو ہرگز عذاب نہ ہوگا غرض ان لوگوں نے ہود ؑ کو جھٹلایا تو ہم نے ان کو (سخت آندھی کے عذاب سے) ہلاک کردیا، بیشک اس (واقعہ) میں (بھی) بڑی عبرت ہے (کہ احکام کی مخالفت کا کیا انجام ہوا) اور (باوجود اس کے) ان (کفار مکہ) میں اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے اور بیشک آپ کا رب زبردست (اور مہربان ہے (کہ عذاب دینے پر قادر بھی ہے اور رحمت سے مہلت بھی دے رکھی ہے۔)
Top