Maarif-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 160
كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوْطِ اِ۟لْمُرْسَلِیْنَۚۖ
كَذَّبَتْ : جھٹلایا قَوْمُ لُوْطِ : قومِ لوط ۨ الْمُرْسَلِيْنَ : رسولوں کو
جھٹلایا لوط کی قوم نے پیغام لانے والوں کو
خلاصہ تفسیر
قوط لوط نے (بھی) پیغمبروں کو جھٹلایا جبکہ ان سے ان کے بھائی لوط ؑ نے فرمایا کہ کیا تم (اللہ سے) ڈرتے نہیں ہو ؟ میں تمہارا امانت دار پیغمبر ہوں، سو تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو اور میں تم سے اس پر کوئی صلہ نہیں چاہتا، بس میرا صلہ تو رب العالمین کے ذمہ ہے، کیا تمام دنیا جہان والوں میں سے تم (یہ حرکت کرتے ہو کہ) مردوں سے بدفعلی کرتے ہو اور تمہارے رب نے جو تمہارے لئے بیبیاں پیدا کی ہیں ان کو نظر انداز کئے رہتے ہو (یعنی اور کوئی آدمی تمہارے سوا یہ حرکت نہیں کرتا اور یہ نہیں کہ اس کے قبیح ہونے میں کچھ شبہ ہے) بلکہ (اصل بات یہ ہے کہ) تم حد (انسانیت) سے گزر جانے والے لوگ ہو، وہ لوگ کہنے لگے کہ اے لوط، اگر تم (ہمارے کہنے سننے سے) باز نہیں آؤ گے تو ضرور (بستی سے) نکال دیئے جاؤ گے، لوط ؑ نے فرمایا کہ (میں اس دھمکی پر اپنے کہنے سے نہ رکوں گا کیونکہ) میں تمہارے اس کام سے سخت نفرت رکھتا ہوں (تو کہنا کیسے چھوڑ دوں گا، جب کسی طرح ان لوگوں نے نہ مانا اور عذاب آتا ہوا معلوم ہوا تو) لوط ؑ نے دعا کی کہ اے میرے رب مجھ کو اور میرے (خاص) متعلقین کو ان کے اس کام (کے وبال) سے (جو ان پر آنے والا ہے) نجات دے، سو ہم نے ان کو اور ان کے متعلقین کو سب کو نجات دی، سوائے ایک بڑھیا کے (مراد اس سے زوجہ ہے لوط ؑ کی) کہ وہ (عذاب کے اندر) رہ جانے والوں میں رہ گئی، پھر ہم نے اور سب کو (جو لوط اور ان کے اہل کے سوا تھے) ہلاک کردیا اور ہم نے ان پر ایک خاص قسم کا (یعنی پتھروں کا) مینہ برسایا، سو کیا برا مینہ تھا جو ان لوگوں پر برسا جن کو (عذاب الٰہی سے) ڈرایا گیا تھا بیشک اس (واقعہ) میں (بھی) عبرت ہے اور (باوجو اس کے) ان (کفار مکہ) میں اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے، اور بیشک آپ کا رب بڑی قدرت والا بڑی رحمت والا ہے کہ (عذاب دے سکتا تھا مگر ابھی نہیں دیا۔)
Top