Maarif-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 166
وَ تَذَرُوْنَ مَا خَلَقَ لَكُمْ رَبُّكُمْ مِّنْ اَزْوَاجِكُمْ١ؕ بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ عٰدُوْنَ
وَتَذَرُوْنَ : اور تم چھوڑتے ہو مَا خَلَقَ : جو اس نے پیدا کیا لَكُمْ : تمہارے لیے رَبُّكُمْ : تمہارا رب مِّنْ : سے اَزْوَاجِكُمْ : تمہاری بیویاں بَلْ : بلکہ اَنْتُمْ : تم قَوْمٌ : لوگ عٰدُوْنَ : حد سے بڑھنے والے
اور چھوڑتے ہو جو تمہارے واسطے بنادی ہیں تمہارے رب نے تمہاری جو روئیں بلکہ تم لوگ ہو حد سے بڑھنے والے
معارف و مسائل
غیر فطری فعل اپنی بیوی سے بھی حرام ہے
وَتَذَرُوْنَ مَا خَلَقَ لَكُمْ رَبُّكُمْ مِّنْ اَزْوَاجِكُمْ ، لفظ مِّنْ اَزْوَاجِكُمْ میں صرف من اصطلاحی الفاظ میں بیانیہ بھی ہوسکتا ہے جس کا حاصل یہ ہوگا کہ تمہاری خواہش نفسانی کے لئے جو اللہ نے بیویاں پیدا فرمائی ہیں تم ان کو چھوڑ کر اپنے ہم جنس مردوں کو اپنی شہوت نفس کا نشانہ بناتے ہو جو خباثت نفس کی دلیل ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ حرف من کو تبعیض کے لئے قرار دیں تو اشارہ اس طرف ہوگا کہ تمہاری بیبیوں کا جو مقام تمہارے لئے بنایا گیا اور جو امر فطری ہے اس کو چھوڑ کر بیویوں سے خلاف فطرت عمل کرتے ہو جو کہ قطعاً حرام ہے۔ غرض اس دوسرے معنے کے لحاظ سے یہ مسئلہ بھی ثابت ہوگیا کہ اپنی زوجہ سے خلاف فطرت عمل حرام ہے۔ حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے ایسے شخص پر لعنت فرمائی ہے۔ نعوذ اللہ منہ (کذا فی الروح)
Top