Maarif-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 189
فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَهُمْ عَذَابُ یَوْمِ الظُّلَّةِ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
فَكَذَّبُوْهُ : تو انہوں نے جھٹلایا اسے فَاَخَذَهُمْ : پس پکڑا انہیں عَذَابُ : عذاب يَوْمِ الظُّلَّةِ : سائبان والا دن اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا عَذَابَ : عذاب يَوْمٍ عَظِيْمٍ : بڑا (سخت) دن
پھر اس کو جھٹلایا پھر پکڑ لیا ان کو آفت نے سائبان والے دن کی بیشک وہ تھا عذاب بڑے دن کا
خدا کا مجرم اپنے پاؤں چل کر آتا ہے اسے وارنٹ کی ضرورت نہیں
فَاَخَذَهُمْ عَذَابُ يَوْمِ الظُّلَّةِ ، عذاب یوم الظلہ، جس کا ذکر اس آیت میں آیا ہے اس کا واقعہ یہ ہے کہ حق تعالیٰ نے ان کی قوم پر سخت گرمی مسلط فرمائی کہ نہ مکان کے اندر چین آتا نہ باہر، پھر ان کے قریب جنگل میں ایک گہرا بادل بھیج دیا جس کے نیچے ٹھنڈی ہوا تھی، ساری قوم گرمی سے پریشان تھی سب دوڑ دوڑ کر اس بال کے نیچے جمع ہوگئے جب ساری قوم بادل کے نیچے آگئی تو اس بادل نے ان پر پانی کے بجائے آگ برسا دی جس سے سب بھسم ہو کر رہ گئے۔ (کذا روی عن ابن عباس۔ روح)
Top