Maarif-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 20
قَالَ فَعَلْتُهَاۤ اِذًا وَّ اَنَا مِنَ الضَّآلِّیْنَؕ
قَالَ : موسیٰ نے کہا فَعَلْتُهَآ : میں وہ کیا تھا اِذًا : جب وَّاَنَا : اور میں مِنَ : سے الضَّآلِّيْنَ : راہ سے بیخبر (جمع)
کہا کیا تو تھا میں نے وہ کام اور میں تھا چوکنے والا
حضرت موسیٰ ؑ کے حق میں لفظ ضلال کا مفہوم
قَالَ فَعَلْتُهَآ اِذًا وَّاَنَا مِنَ الضَّاۗلِّيْنَ فرعون کے اس سوال پر کہ تم نے اے موسیٰ ایک قبطی کو قتل کیا تھا، حضرت موسیٰ ؑ نے جواباً فرمایا کہ ہاں میں نے قتل ضرور کیا تھا لیکن وہ قتل ارادة اور قصد سے نہ تھا بلکہ اس قبطی کو اس کی خطا پر متنبہ کرنے کے لئے گھنسہ مارا جس سے وہ ہلاک ہوگیا۔ خلاصہ یہ کہ نبوت کے منافی قتل عمد ہے اور یہ قتل بلا ارادہ ہوا تھا جو منافی نبوت نہیں۔ حاصل یہ ہوا کہ یہاں " ضلال " کا مطلب " بیخبر ی " ہے اور اس سے مراد قبطی کا بلا ارادہ قتل ہوجانا ہے۔ اس معنی کی تائید حضرت قتادہ اور ابن زید کی روایات سے بھی ہوتی ہے کہ دراصل عربی میں ضلال کے کئی معنی آتے ہیں اور ہر جگہ اس کا مطلب گمراہی نہیں ہوتا۔ یہاں بھی اس کا ترجمہ " گمراہ " کرنا درست نہیں۔
Top