Maarif-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 205
اَفَرَءَیْتَ اِنْ مَّتَّعْنٰهُمْ سِنِیْنَۙ
اَفَرَءَيْتَ : کیا تم نے دیکھا ؟ اِنْ : اگر مَّتَّعْنٰهُمْ : ہم انہیں فائدہ پہنچائیں سِنِيْنَ : کئی برس۔ برسوں
بھلا دیکھ تو اگر فائدہ پہنچاتے رہیں ہم ان کو برسوں
اَفَرَءَيْتَ اِنْ مَّتَّعْنٰهُمْ سِـنِيْنَ ، اس آیت میں اشارہ ہے کہ دنیا میں کسی کو عمر دراز ملنا بھی اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت ہے لیکن جو لوگ اس نعمت کی ناشکری کریں ایمان نہ لائیں ان کو عمر دراز کی عافیت و مہلت کچھ کام نہ آئے گی۔ امام زہری نے نقل فرمایا ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز روز صبح کو اپنی داڑھی پکڑ کر اپنے نفس کو خطاب کر کے یہ آیت پڑھا کرتے تھے اَفَرَءَيْتَ اِنْ مَّتَّعْنٰهُمْ الآیتہ اس کے بعد ان پر گریہ طاری ہوجاتا اور یہ اشعار پڑھتے تھے، نھارک یا مغرور سھود غفلۃ، ولیلک نوم والروی لک لازم۔ فلا انت فی الایقاظ یقظان حازم، ولا انت فی النوم ناج وسالم۔ وتسعی الی ماسوف تکرہ غبہ، کذلک فی الدنیا تعیش البھائم (ترجمہ) اے فریب خوردہ تیرا سارا دن غفلت میں اور رات نیند میں صرف ہوتی ہے حالانکہ موت تیرے لئے لازمی ہے۔ نہ تو بیدار لوگوں میں ہوشیار و بیدار ہے اور نہ سونے والوں میں اپنی نجات پر مطمئن ہے۔ تیری کوشش ایسے کاموں میں رہتی ہے جس کا انجام عنقریب ناگوار صورت میں سامنے آئے گا۔ دنیا میں چوپائے جانور ایسے ہی جیا کرتے ہیں۔
Top