Maarif-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 214
وَ اَنْذِرْ عَشِیْرَتَكَ الْاَقْرَبِیْنَۙ
وَاَنْذِرْ : اور تم ڈراؤ عَشِيْرَتَكَ : اپنے رشتہ دار الْاَقْرَبِيْنَ : قریب ترین
اور ڈر سنا دے اپنے قریب کے رشتہ داروں کو
وَاَنْذِرْ عَشِيْرَتَكَ الْاَقْرَبِيْنَ ، عشیرہ کے معنے کنبہ اور خاندان اقربی کی قید سے ان میں سے بھی قریبی رشتہ دار مراد ہیں۔ یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر تبلیغ رسالت اور انذار پوری امت کے لئے فرض ہے اس جگہ خاندان کے لوگوں کی تخصیص میں کیا حکمت ہے ؟ غور کیا جائے تو اس میں تبلیغ و دعوت کے آسان اور موثر بنانے کا ایک خاص طریقہ بتلایا گیا ہے جس کے آثار دور رس ہیں۔ وہ یہ کہ اپنے کنبہ اور خاندان کے لوگ اپنے سے قریب ہونے کی بناء پر اس کے حقدار بھی ہیں کہ ہر خیر اور اچھے کام میں ان کو دو رسوں سے مقدم کیا جائے اور باہمی تعلقات اور ذاتی واقفیت کی بناء پر ان میں کوئی جھوٹا دعویدار نہیں کھپ سکتا اور جس کی سچائی اور اخلاقی برتری خاندان کے لوگوں میں مصروف ہے اس کی سچی دعوت قبول کرلینا ان کے لئے آسان بھی ہے اور قریبی رشتہ دار جب کسی اچھی تحریک کے حامی بن گئے تو ان کی اخوت و امداد بھی پختہ بنیاد پر قائم ہوتی ہے وہ خاندان جمعیت کے اعتبار سے بھی ان کی تائید و اخوت پر مجبور ہوتے ہیں اور جب قریبی رشتہ داروں، عزیزوں کا ایک ماحول حق و صداقت کی بنیادوں پر تیار ہوگیا تو روز مرہ کی زندگی میں ہر ایک کو دین کے احکام پر عمل کرنے میں بہت سہولت ہوجاتی ہے اور پھر ایک مختصر سی طاقت تیار ہو کر دوسروں تک دعوت و تبلیغ کے پہنچانے میں مدد ملتی ہے۔ قرآن کریم کی ایک دوسری آیت میں ہے قُوْٓا اَنْفُسَكُمْ وَاَهْلِيْكُمْ نَارًا یعنی اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو جہنم کی آگ سے بچاؤ اس میں اہل و عیال کے جہنم سے بچانے کی ذمہ داری خاندان کے ہر ہر فرد پر ڈال دی گئی ہے جو اصلاح اعمال و اخلاق کا آسان اور سیدھا راستہ ہے اور غور کیا جائے تو کسی انسان کا خود اعمال و اخلاق صالحہ کا پابند ہونا اور پھر اس پر قائم رہنا اس وقت تک عادة ممکن نہیں ہوتا جب تک اس کا ماحول اس کے لئے سازگار نہ ہو، سارے گھر میں اگر ایک آدمی نماز کی پوری پابندی کرنا چاہے تو اس پکے نمازی کو بھی اپنے حق کی ادائیگی میں مشکلات حائل ہوں گی۔ آج کل جو حرام چیزوں سے بچنا دشوار ہوگیا اس کی وجہ یہ نہیں کہ فی الواقع اس کا چھوڑنا کوئی بڑا مشکل کام ہے بلکہ سبب یہ ہے کہ سارا ماحول ساری برادری جب ایک گناہ میں مبتلا ہے تو اکیلے ایک آدمی کو بچنا دشوار ہوجاتا ہے۔ آنحضرت ﷺ پر جب یہ آیت نازل ہوئی تو آپ نے تمام خاندان کے لوگوں کو جمع فرما کر پیغام حق سنایا اس وقت اگرچہ لوگوں نے قبول حق سے انکار کیا مگر رفتہ رفتہ خاندان کے لوگوں میں اسلام و ایمان داخل ہونا شروع ہوگیا اور آپ کے چچا حضرت حمزہ کے اسلام لانے سے اسلام کو ایک بڑی قوت حاصل ہوگئی۔
Top