Maarif-ul-Quran - Al-Qasas : 23
وَ لَمَّا وَرَدَ مَآءَ مَدْیَنَ وَجَدَ عَلَیْهِ اُمَّةً مِّنَ النَّاسِ یَسْقُوْنَ١٘۬ وَ وَجَدَ مِنْ دُوْنِهِمُ امْرَاَتَیْنِ تَذُوْدٰنِ١ۚ قَالَ مَا خَطْبُكُمَا١ؕ قَالَتَا لَا نَسْقِیْ حَتّٰى یُصْدِرَ الرِّعَآءُ١ٚ وَ اَبُوْنَا شَیْخٌ كَبِیْرٌ
وَلَمَّا : اور جب وَرَدَ : وہ آیا مَآءَ : پانی مَدْيَنَ : مدین وَجَدَ : اس نے پایا عَلَيْهِ : اس پر اُمَّةً : ایک گروہ مِّنَ : سے۔ کا النَّاسِ : لوگ يَسْقُوْنَ : پانی پلا رہے ہیں وَوَجَدَ : اور اس نے پایا (دیکھا مِنْ دُوْنِهِمُ : ان سے علیحدہ امْرَاَتَيْنِ : دو عورتیں تَذُوْدٰنِ : روکے ہوئے ہیں قَالَ : اس نے کہا مَا خَطْبُكُمَا : تمہارا کیا حال ہے قَالَتَا : وہ دونوں بولیں لَا نَسْقِيْ : ہم پانی نہیں پلاتیں حَتّٰى : جب تک کہ يُصْدِرَ : واپس لے جائیں الرِّعَآءُ : چرواہے وَاَبُوْنَا : اور ہمارے ابا شَيْخٌ كَبِيْرٌ : بہت بوڑھے
اور جب پہنچا مدین کے پانی پر پایا وہاں ایک جماعت کو لوگوں کی پانی پلاتے ہوئے، اور پایا ان سے ورے دو عورتوں کو کہ روکے ہوئے کھڑی تھیں اپنی بکریاں، بولا تمہارا کیا حال ہے بولیں ہم نہیں پلاتیں پانی چرواہوں کے پھیر لے جانے تک اور ہمارا باپ بوڑھا ہے بڑی عمر کا
وَلَمَّا وَرَدَ مَاۗءَ مَدْيَنَ وَجَدَ عَلَيْهِ اُمَّةً مِّنَ النَّاسِ يَسْقُوْنَ ، مآء مدین سے مراد وہ کنواں ہے جس سے اس بستی کے لوگ اپنے مواشی کو پانی پلاتے تھے وَوَجَدَ مِنْ دُوْنِهِمُ امْرَاَتَيْنِ تَذُوْدٰنِ ، یعنی دو عروتوں کو دیکھا کہ وہ اپنی بکریوں کو پانی کی طرف جانے سے روک رہی تھیں تاکہ ان کی بکریاں دوسرے لوگوں کی بکریوں میں رل نہ جائیں۔
قَالَ مَا خَطْبُكُمَا ۭ قَالَتَا لَا نَسْقِيْ حَتّٰى يُصْدِرَ الرِّعَاۗءُ وَاَبُوْنَا شَيْخٌ كَبِيْرٌ، لفظ خطب شان اور حال کے معنے میں جبکہ وہ کوئی مہم کام ہو۔ معنے یہ ہیں کہ موسیٰ ؑ نے ان دونوں عورتوں سے پوچھا کہ تمہارا کیا حال ہے کہ تم اپنی بکریوں کو روکے کھڑی ہو دوسرے لوگوں کی طرح کنوئیں کے پاس لا کر پانی نہیں پلاتیں ؟ ان دونوں نے یہ جواب دیا کہ ہماری عادت یہی ہے کہ ہم مردوں کے ساتھ اختلاط سے بچنے کے لئے اس وقت تک اپنی بکریوں کو پانی نہیں پلاتیں جب تک یہ لوگ کنوئیں پر ہوتے ہیں، جب یہ چلے جاتے ہیں تو ہم اپنی بکریوں کو پلاتے ہیں اور اس میں جو یہ سوال پیدا ہوتا تھا کہ کیا تمہارا کوئی مرد نہیں جو عورتوں کو اس کام کے لئے نکالا ؟ اس کا جواب بھی ان عورتوں نے ساتھ ہی دے دیا کہ ہمارے والد بوڑھے ضعیف العمر ہیں وہ یہ کام نہیں کرسکتے اس لئے ہم مجبور ہوئے۔
اس واقعہ سے چند اہم فوائد حاصل ہوئے۔ اول یہ کہ ضعیفوں کی امداد انبیاء کی سنت ہے، حضرت موسیٰ ؑ نے دو عورتوں کو دیکھا کہ بکریوں کو پانی پلانے کے لئے لائی ہیں مگر ان کو لوگوں کے ہجوم کے سبب موقع نہیں مل رہا تو ان سے حال دریافت کیا۔ دوسرا یہ کہ اجنبی عورت سے بوقت ضرورت بات کرنے میں مضائقہ نہیں جب تک کہ کسی فتنہ کا اندیشہ نہ ہو۔ تیسرا یہ کہ اگرچہ یہ واقعہ اس زمانے کا ہے جبکہ عورتوں پر پردہ لازم نہیں تھا جس کا سلسلہ اسلام کے بھی ابتدائی زمانہ تک جاری رہا۔ ہجرت مدینہ کے بعد عورتوں کے لئے پردہ کے احکام نازل ہوئے، لیکن اس وقت بھی پردہ کا جو اصل مقصد ہے وہ طبعی شرافت اور حیاء کے سبب عورتوں میں موجود تھا کہ ضرورت کے باوجود مردوں کے ساتھ اختلاط گوارا نہ کیا اور تکلیف اٹھانا قبول کیا۔ چوتھا یہ کہ عورتوں کا اس طرح کے کاموں کے لئے باہر نکلنا اس وقت بھی پسندیدہ نہیں تھا اسی لئے انہوں نے اپنے والد کے معذور ہونے کا عذر بیان کیا۔
Top