Maarif-ul-Quran - Al-Qasas : 30
فَلَمَّاۤ اَتٰىهَا نُوْدِیَ مِنْ شَاطِئِ الْوَادِ الْاَیْمَنِ فِی الْبُقْعَةِ الْمُبٰرَكَةِ مِنَ الشَّجَرَةِ اَنْ یّٰمُوْسٰۤى اِنِّیْۤ اَنَا اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَۙ
فَلَمَّآ : پھر جب اَتٰىهَا : وہ آیا اس کے پاس نُوْدِيَ : ندا دی گئی مِنْ شَاطِیٴِ : کنارہ سے الْوَادِ الْاَيْمَنِ : میدان وادیاں فِي الْبُقْعَةِ : جگہ میں الْمُبٰرَكَةِ : برکت والی مِنَ الشَّجَرَةِ : ایک درخت سے اَنْ : کہ يّٰمُوْسٰٓي : اے موسیٰ اِنِّىْٓ اَنَا : بیشک میں اللّٰهُ : اللہ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَ : جہانوں کا پروردگار
پھر جب پہنچا اس کے پاس آواز ہوئی میدان کے داہنے کنارے سے برکت والے تختہ میں ایک درخت سے کہ اے موسیٰ میں ہوں میں اللہ جہان کا رب
نُوْدِيَ مِنْ شَا 8 الْوَادِ الْاَيْمَنِ (الی) اِنِّىْٓ اَنَا اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَ ، یہ مضمون بضمن قصہ موسیٰ ؑ سورة طہ اور سورة نمل میں گزرا ہے۔ سورة طہ میں ہے اِنِّىْٓ اَنَا رَبُّكَ اور سورة نمل میں ہے نُوْدِيَ اَنْۢ بُوْرِكَ مَنْ فِي النَّار اور اس سورت میں ہے اِنِّىْٓ اَنَا اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَ یہ الفاظ اگرچہ مختلف ہیں مگر معنی تقریباً ایک ہی ہیں واقعہ کی حکایت پر ہر مقام کے مناسب الفاظ سے کی گئی ہے (کذا قال الامام) اور یہ تجلی بشکل نار تجلی مثالی تھی کیونکہ تجلی ذاتی کا مشاہدہ اس دنیا میں کسی کو نہیں ہوسکتا اور خود موسیٰ ؑ کو اس تجلی ذاتی کے اعتبار سے لَن تَرَانِی فرمایا گیا ہے۔ یعنی آپ مجھے نہیں دیکھ سکتے مراد مشاہدہ ذات حق ہے۔
نیک عمل سے جگہ بھی متبرک ہوجاتی ہے
فِي الْبُقْعَةِ الْمُبٰرَكَةِ کوہ طور کے اس مقام کو قرآن کریم نے بقعہ مبارکہ فرمایا ہے اور ظاہر یہ ہے کہ اس کے مبارک ہونے کا سبب یہ تجلی خداوندی ہے جو اس مقام پر بشکل نار دکھائی دی گئی۔ اس سے معلوم ہوا کہ جس مقام میں کوئی نیک عمل اہم واقع ہوتا ہے وہ مقام بھی متبرک ہوجاتا ہے۔
Top