Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Qasas : 43
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ مِنْۢ بَعْدِ مَاۤ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ الْاُوْلٰى بَصَآئِرَ لِلنَّاسِ وَ هُدًى وَّ رَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا
: اور تحقیق ہم نے عطا کی
مُوْسَى
: موسیٰ
الْكِتٰبَ
: کتاب (توریت
مِنْۢ بَعْدِ
: اس کے بعد
مَآ اَهْلَكْنَا
: کہ ہلاک کیں ہم نے
الْقُرُوْنَ
: امتیں
الْاُوْلٰى
: پہلی
بَصَآئِرَ
: (جمع) بصیرت
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
وَهُدًى
: اور ہدایت
وَّرَحْمَةً
: اور رحمت
لَّعَلَّهُمْ
: تاکہ وہ
يَتَذَكَّرُوْنَ
: نصیحت پکڑیں
اور دی ہم نے موسیٰ کو کتاب بعد اس کے کہ غارت کرچکے پہلی جماعتوں کو سمجھانے والی لوگوں کو اور راہ بتانے والی اور رحمت تاکہ وہ یاد رکھیں
خلاصہ تفسیر
اور (رسالت کا سلسلہ خلق کے محتاج اصلاح ہونے کے سبب ہمیشہ سے چلا آیا ہے چنانچہ) ہم نے موسیٰ ؑ کو (جن کا قصہ ابھی پڑھ چکے ہو) اگلی امتوں (یعنی قوم نوح و عاد وثمود) کے ہلاک ہونے کے پیچھے (جبکہ ان زبانوں کے انبیاء کی تعلیمات نایاب ہوگئی تھیں اور لوگ ہدایت کے سخت حاجتمند تھے) کتاب (یعنی تورات) دی تھی جو لوگوں کے (یعنی بنی اسرائیل کے) لئے دانشمندیوں کا سبب اور ہدایت اور رحمت تھی تاکہ وہ (اس سے) نصیحت حاصل کریں (طالب حق کی اول فہم درست ہوتی ہے یہ بصیرت ہے پھر احکام قبول کرتا ہے یہ ہدایت ہے، پھر ہدایت کا ثمرہ یعنی قرب و قبول عنایت ہوتا ہے۔ یہ رحمت ہے) اور (اسی طرح جب یہ دورہ بھی ختم ہوچکا اور لوگ پھر محتاج تجدید ہدایت ہوئے تو اپنی سنت مستمرہ کے موافق ہم نے آپ کو رسول بنایا جس کے دلائل میں سے ایک یہی واقعہ موسویہ کی یقینی خبر دینا ہے کیونکہ قطعی خبر دینے کے لئے کوئی طریق علم کا ضروری ہے اور وہ طریق منحصر ہے چار میں امور عقلیہ میں عقل، سو یہ واقعہ امور عقلیہ میں سے تو ہے نہیں، اور امور نقلیہ میں یا سماع اہل علم سے جو کہ دوسرا طریق ہے سو یہ بھی بوجہ عدم مخالفت و عدم مدارست اہل اخبار کے منتفی ہے اور یا اپنا مشاہدہ جو کہ تیسرا طریق ہے سو اس کی نفی نہایت ہی اظہر ہے چناچہ ظاہر ہے کہ) آپ (طور کے) مغربی جانب میں موجود نہ تھے جبکہ ہم نے موسیٰ ؑ کو احکام دیئے تھے (یعنی توراة دی تھی) اور (وہاں خاص تو کیا موجود ہوتے) آپ (تو) ان لوگوں میں سے (بھی) نہ تھے جو (اس زمانہ میں) موجود تھے (پس احتمال مشاہدہ کا بھی نہ رہا) و لیکن (بات یہ کہ) ہم نے (موسیٰ ؑ کے بعد) بہت سی نسلیں پیدا کیں پھر ان پر زمانہ دراز گزر گیا (جس سے پھر علوم صحیحہ نایاب ہوگئے اور پھر لوگ محتاج ہدایت ہوئے اور گو درمیان درمیان انبیاء (علیہم السلام) آیا کئے مگر ان کے علوم بھی اس طرح نایاب ہوئے اس لئے ہماری رحمت مقتضی ہوئی کہ ہم نے آپ کو وحی و رسالت سے مشرف فرمایا جو کہ چوتھا طریق ہے خبر یقینی کا اور دوسرے طرق علم ظنی کے ہیں جو مبحث ہی سے خارج ہے کیونکہ آپ کی یہ خبریں بالکل یقینی اور قطعی ہیں حاصل یہ کہ علم یقینی کے چار طریقے ہیں اور تین منتفی پس چوتھا متعین اور یہی مطلوب ہے) اور (جیسے آپ نے عطاء توراة کا مشاہدہ نہیں کیا اور صحیح و یقینی خبر دے رہے ہیں اسی طرح موسیٰ ؑ کے قیام مدین کا مشاہدہ نہیں فرمایا چناچہ ظاہر ہے کہ) آپ اہل مدین میں بھی قیام پذیر نہ تھے کہ آپ (وہاں کے حالات دیکھ کر ان حالات کے متعلق) ہماری آیتیں (اپنے) ان (معاصر) لوگوں کو پڑھ پڑھ کر سنا رہے ہوں و لیکن ہم ہی (آپ کو) رسول بنانے والے ہیں (کہ رسول بنا کر یہ واقعات وحی سے بتلا دیئے) اور (اسی طرح) آپ طور کی جانب (غربی مذکور) میں اس وقت بھی موجود نہ تھے جب ہم نے (موسیٰ ؑ کو) پکارا تھا (کہ " ّٰمُـوْسٰٓي اِنِّىْٓ اَنَا اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَ ، وَاَنْ اَلْقِ عَصَاكَ " جو کہ ان کو نبوت عطا ہونے کا وقت تھا) و لیکن (اس کا علم بھی اسی طرح حاصل ہوا کہ) آپ اپنے رب کی رحمت سے نبی بنائے گئے تاکہ آپ ایسے لوگوں کو ڈرائیں جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا (نبی) نہیں آیا، کیا عجب ہے کہ نصیحت قبول کرلیں (کیونکہ حضور ﷺ کے معاصرین بلکہ ان کے آباء اقربین نے بھی کسی نبی کو نہیں دیکھا تھا گو بعض شرائع بالخصوص توحید بواسطہ ان تک بھی پہنچی تھی پس وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا سے تعارض نہ رہا) اور (اگر یہ لوگ ذرا تامل کریں تو سمجھ سکتے ہیں کہ پیغمبر بھیجنے سے ہمارا کوئی فائدہ نہیں بلکہ ان ہی لوگوں کو فائدہ ہے کہ یہ لوگ حسن و قبح پر مطلع ہو کر عقوبت سے بچ سکتے ہیں ورنہ جن امور کا قبح عقل سے دریافت ہوسکتا ہے اس پر عذاب بلا ارسال رسول بھی ہونا ممکن تھا لیکن اس وقت ان کو ایک گونہ حسرت ہوتی کہ ہائے اگر رسول آجاتا تو ہم کو زیادہ تنبہ ہوجاتا اور اس مصیبت میں نہ پڑتے اس لئے رسول بھی بھیج دیا تاکہ اس حسرت سے بچنا ان کو آسان ہو ورنہ احتمال تھا کہ) ہم رسول نہ بھی بھیجتے اگر یہ بات نہ ہوتی کہ ان پر ان کے کرداروں کے سبب (جو عقلاً قبیح ہیں) کوئی مصیبت (دنیا یا آخرت میں) نازل ہوتی (جس کی نسبت ان کو عقل کے یا فرشتے کے ذریعہ سے یقین ہوجاتا کہ یہ سزائے اعمال ہے) تو یہ کہنے لگتے کہ اے ہمارے پروردگار آپ نے ہمارے پاس کوئی پیغمبر کیوں نہ بھیجا تاکہ ہم آپ کے احکام کا اتباع کرتے اور (ان احکام اور رسول پر) ایمان لانے والوں میں سے ہوتے سو (اس امر کا مققضا تو یہ تھا کہ رسول کے آنے کو غنیمت سمجھتے اور اس کے دین حق کو قبول کرتے لیکن ان کی یہ حالت ہوئی کہ) شبہ نکالنے کے لئے یوں) کہنے لگے کہ ان کو ایسی کتاب کیوں نہ ملی جیسی موسیٰ ؑ کو ملی تھی (یعنی قرآن واحدةً مثل توراة کے کیوں نہ نازل ہوا، آگے جواب ہے کہ) کیا جو کتاب موسیٰ ؑ کو ملی تھی اس کے قبل یہ لوگ اس کے منکر نہیں ہوئے (چنانچہ ظاہر ہے کہ مشرکین موسیٰ ؑ اور توراۃ کو بھی نہ مانتے تھے کیونکہ وہ سرے سے اصل نبوت ہی کے منکر تھے) یہ لوگ (قرآن اور توراة دونوں کی نسبت) یوں کہتے ہیں کہ دونوں جادو ہیں جو ایک دوسرے کے موافق ہیں (یہ اس لئے کہا کہ اصول شرائع میں دونوں متفق ہیں) اور یوں بھی کہتے ہیں کہ ہم تو دونوں میں کسی کو نہیں مانتے (خواہ یہی عبارت ان کا مقولہ ہوا اور خواہ ان کے اقوال سے لازم آتا ہو اور خواہ ایک ہی ساتھ دونوں کا انکار کیا ہو یا مختلف قول جمع کئے گئے ہوں تو اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ اس شبہ کا منشاء قصد ایمان بالقرآن بصورت تماثل توراة کے نہیں بلکہ یہ بھی ایک حیلہ اور شرارت ہے آگے اس کا جواب ہے کہ اے محمد ﷺ آپ کہہ دیجئے کہ اچھا تو (علاوہ توراة و قرآن کے) تم کوئی اور کتاب اللہ کے پاس سے لے آؤ جو ہدایت کرنے میں ان دونوں سے بہتر ہو میں اسی کی پیروی کرنے لگوں گا، اگر تم (اس دعوے میں) سچے ہو (کہ سِحْرٰنِ تَظٰهَرَا جس سے مقصود ان دونوں کتابوں کا نعوذ باللہ مفتری اور غلط ہونا ہے۔ یعنی مقصود تو اتباع حق کا ہے پس اگر کتب الہیہ کو حق مانتے ہو تو ان کی پیروی کرو، قرآن کی تو مطلقاً اور توراة کی توحید و بشارات محمدیہ میں اور اگر ان کو حق نہیں مانتے تو تم کوئی حق پیش کرو اور اس کا حق ہونا ثابت کردو جس کو اہدی ہونے سے اس لئے تعبیر کیا گیا ہے کہ مقصود حق سے اس کا وسیلہ ہدایت ہونا ہے اگر فرضاً ثابت کردو گے تو میں اس کی پیروی کرلوں گا، غرض یہ کہ میں حق ثابت کر دوں تو تم اس کا اتباع کرو، اور اگر تم حق ثابت کردو تو میں اتباع کے لئے آمادہ ہوں اور چونکہ قضیہ شرطیہ میں محض حکم اتصال کا ہوتا ہے اس لئے اتباع غیر کتب الٰہیہ کا اشکال لازم نہیں آتا) پھر (اس احتجاج کے بعد) اگر یہ لوگ آپ کا (یہ) یہ کہنا (کہ فَاْتُوْا بِكِتٰبٍ الخ) نہ کرسکیں (اور ظاہر ہے کہ نہ کرسکیں گے کقولہ تعالیٰ فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا وَلَنْ تَفْعَلُوْا اور پھر بھی آپ کا اتباع نہ کریں) تو آپ سمجھ لیجئے کہ (ان سوالات کا منشاء کوئی اشتباہ و تردد و حق جوئی نہیں ہے بلکہ) یہ لوگ محض اپنی نفسانی خواہشوں پر چلتے ہیں (ان کا نفس کہتا ہے کہ جس طرح بن پڑے انکار ہی کرنا چاہئے پس یہ ایسا ہی کر رہے ہیں گو حق بھی واضح ہوجاوے) اور ایسے شخص سے زیادہ کون گمراہ ہوگا جو اپنی نفسانی خواہش پر چلتا ہو بدون اس کے کہ منجانب اللہ کوئی دلیل (اس کے پاس) ہو (اور) اللہ تعالیٰ ایسے ظالم لوگوں کو (جو کہ وضوح حق کے بعد بدون کسی متمسک صحیح کے بھی اپنی گمراہی سے باز نہ آوے) ہدایت نہیں کیا کرتا (جس کا سبب اس شخص کا خود قصد کرنا ہے اپنے گمراہ رہنے کا اور قصد کے بعد خلق فعل عادت ہے اللہ تعالیٰ کی، اس لئے ایسا شخص ہمیشہ گمراہ رہتا ہے، یہاں تک تو جواب الزامی تھا ان کے اس قول کا لَوْلَآ اُوْتِيَ مِثْلَ مَآ اُوْتِيَ مُوْسٰي) اور (آگے تحقیقی جواب ہے جس میں قرآن کے دفعۃً واحدةً نازل نہ ہونے کی حکمت بیان فرماتے ہیں کہ) ہم نے اس کلام (یعنی قرآن) کو ان لوگوں کے لئے وقتاً فوقتاً یکے بعد دیگرے بھیجا تاکہ یہ لوگ (بار بار تازہ بتازہ سننے سے) نصیحت مانیں (یعنی ہم تو دفعۃً واحدةً بھیجنے پر بھی قادر ہیں مگر ان ہی کی مصلحت سے تھوڑا تھوڑا نازل کرتے ہیں پھر اندھیر ہے کہ اپنی ہی مصلحت کی مخالفت کرتے ہیں۔)
معارف و مسائل
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ مِنْۢ بَعْدِ مَآ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ الْاُوْلٰى بَصَاۗىِٕرَ للنَّاسِ ، قرون اولی سے اقوام نوح و ہود و صالح و لوط (علیہم السلام) مراد ہیں جو موسیٰ ؑ سے پہلے اپنی سرکشی کی وجہ سے ہلاک کی گئی تھیں، اور بصائر، بصیرت کی جمع ہے جس کے لفظی معنے تو دانش و بینش کے ہیں۔ مراد اس سے وہ نور ہے جو اللہ تعالیٰ انسانوں کے قلوب میں پیدا فرماتے ہیں جن سے وہ حقائق اشیاء کو دیکھ سکیں اور حق و باطل کا امتیاز کرسکیں۔ (مظہری)
بَصَاۗىِٕرَ للنَّاس میں اگر لفظ ناس سے مراد حضرت موسیٰ ؑ کی امت ہے تو بات صاف ہے اس امت کے لئے کتاب توراة ہی مجموعہ بصائر تھی اور اگر لفظ ناس سے تمام انسان مراد ہیں جن میں امت محمدیہ بھی داخل ہے تو یہاں سوال یہ پیدا ہوگا کہ امت محمدیہ کے زمانے میں جو تورات موجود ہے وہ تحریفات کے ذریعہ مسخ ہوچکی ہے تو ان کے لئے اس کا بصائر کہنا کیسے درست ہوگا اور یہ کہ اس سے تو یہ لازم آتا ہے کہ مسلمانوں کو بھی تورات سے فائدہ اٹھانا چاہئے حالانکہ حدیث میں یہ واقعہ معروف ہے کے حضرت فاروق اعظم نے ایک مرتبہ آنحضرت ﷺ سے اس کی اجازت طلب کی کہ وہ تورات میں جو نصائح وغیرہ ہیں ان کو پڑھیں تاکہ ان کے علم میں ترقی ہو، اس پر رسول اللہ ﷺ نے غضبناک ہو کر فرمایا کہ اگر اس وقت موسیٰ ؑ بھی زندہ ہوتے تو ان کو بھی میرا ہی اتباع لازم ہوتا (جس کا حاصل یہ ہوتا ہے کہ آپ کو صرف میری تعلیمات کو دیکھنا چاہئے تورات و انجیل کا دیکھنا آپ کے لئے درست نہیں۔) مگر اس کے جواب میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ تورات کا جو اس وقت اہل کتاب کے پاس نسخہ تھا وہ تحریف شدہ تھا اور زمانہ ابتداء اسلام کا تھا جس میں نزول قرآن کا سلسلہ جاری تھا، اس وقت آنحضرت ﷺ نے قرآن کی مکمل حفاظت کے پیش نظر اپنی احادیث لکھنے سے بھی بعض حضرات کو روک دیا تھا کہ ایسا نہ ہو لوگ قرآن کے ساتھ احادیث کو جوڑ دیں، ان حالات میں کسی دوسری منسوخ شدہ آسمانی کتاب کا پڑھنا پڑھانا ظاہر ہے کہ احتیاط کے خلاف تھا، اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ مطلقاً تورات و انجیل کے مطالعے اور پڑھنے سے منع فرمایا گیا ہے۔ ان کتابوں کے وہ حصے جو رسول اللہ ﷺ سے متعلق پیشین گوئیوں پر مشتمل ہیں ان کا مطالعہ کرنا اور نقل کرنا صحابہ کرام سے ثابت اور معروف و مشہور ہے۔ حضرت عبداللہ بن سلام اور کعب احبار اس معاملہ میں سب سے زیادہ معروف ہیں، دوسرے صحابہ کرام نے بھی ان پر نکیر نہیں کیا۔ اس لئے حاصل آیت کا یہ ہوجائے گا کہ تورات و انجیل میں جو غیر محرف مضامین اب بھی موجود ہیں اور بلاشبہ بصائر ہیں، ان سے استفادہ درست ہے مگر ظاہر ہے کہ ان سے استفادہ صرف ایسے ہی لوگ کرسکتے ہیں جو محرف اور غیر محرف میں فرق کرسکیں اور صحیح و غلط کو پہچان سکیں وہ علماء ماہرین ہی ہو سکتے ہیں، عوام کو بیشک اس سے اجتناب اس لئے ضروری ہے کہ وہ کسی مغالطے میں نہ پڑجائیں، یہی حکم ان تمام کتابوں کا ہے جس میں حق کے ساتھ باطل کی آمیزش ہے کہ عوام کو ان کے مطالعہ سے پرہیز کرنا چاہئے علماء ماہرین دیکھیں تو مضائقہ نہیں۔
Top