Maarif-ul-Quran - Al-Ankaboot : 58
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُبَوِّئَنَّهُمْ مِّنَ الْجَنَّةِ غُرَفًا تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ نِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَۗۖ
وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : اور جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک لَنُبَوِّئَنَّهُمْ : ہم ضرور انہیں جگہ دیں گے مِّنَ : سے۔ کے الْجَنَّةِ : جنت غُرَفًا : بالاخانے تَجْرِيْ : جاری ہیں مِنْ تَحْتِهَا : اس کے نیچے سے الْاَنْهٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : وہ ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا ۭ : اس میں نِعْمَ اَجْرُ : (کیا ہی) اچھا اجر الْعٰمِلِيْنَ : کام کرنے والے
اور جو لوگ یقین لائے اور کئے بھلے کام ان کو ہم جگہ دیں گے بہشت میں جھروکے نیچے بہتی ہیں ان کے نہریں سدا رہیں ان میں، خوب ثواب ملا کام والوں کو
وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُبَوِّئَنَّهُمْ مِّنَ الْجَنَّةِ غُرَفًا الایة۔ دوسرا خطرہ ہجرت کی راہ میں یہ پیش آتا ہے کہ دوسرے وطن دوسرے ملک میں جا کر رزق کا کیا سامان ہوگا ؟ اپنی جگہ تو کچھ آبائی میراث سے کچھ اپنی کمائی سے آدمی کوئی زمین جائیداد یا صنعت و حرفت و تجارت وغیرہ کے سامان کئے رہتا ہے، ہجرت کے وقت یہ سب تو یہیں چھوٹ جائیں گے، آگے گذارہ کس طرح ہوگا ؟ اس کا جواب بعد کی تین آیتوں میں اس طرح دیا گیا ہے کہ تم ان حاصل کردہ سامانوں کو رزق کی علت اور کافی سبب قرار دیتے ہو یہ تمہاری بھول ہے، رزق دینے والا درحقیقت اللہ تعالیٰ ہے وہ جب چاہتا ہے تو بغیر کسی ظاہری سامان کے بھی رزق پہنچا دیتا ہے اور وہ نہ چاہے تو سب سامان و اسباب کے ہوتے ہوئے بھی انسان رزق سے محروم ہوسکتا ہے۔ اس کے بیان کے لئے پہلے تو یہ فرمایا
Top