Maarif-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 111
لَنْ یَّضُرُّوْكُمْ اِلَّاۤ اَذًى١ؕ وَ اِنْ یُّقَاتِلُوْكُمْ یُوَلُّوْكُمُ الْاَدْبَارَ١۫ ثُمَّ لَا یُنْصَرُوْنَ
لَنْ : ہرگز يَّضُرُّوْكُمْ : نہ بگاڑ سکیں گے تمہارا اِلَّآ : سوائے اَذًى : ستانا وَاِنْ : اور اگر يُّقَاتِلُوْكُمْ : وہ تم سے لڑیں گے يُوَلُّوْكُمُ : وہ تمہیں پیٹھ دکھائیں گے الْاَدْبَارَ : پیٹھ (جمع) ثُمَّ : پھر لَا يُنْصَرُوْنَ : ان کی مدد نہ ہوگی
وہ کچھ نہ بگاڑ سکیں گے تمہارا مگر ستانا زبان سے اور اگر تم سے لڑیں گے تو پیٹھ دیں گے پھر ان کی مدد نہ ہوگی۔
ربط آیات
پچھلی آیتوں میں اہل کتاب کی مسلمانوں سے دشمنی اور ان کو دینی ضرر پہنچانے کی تدبیریں کرنا مذکور تھا، اس آیت میں مسلمانوں کے لئے دنیوی ضرر کی تدبیریں کرنے کا ذکر ہے۔
خلاصہ تفسیر
وہ (اہل کتاب) تم کو ہرگز کوئی ضرر نہ پہنچا سکیں گے مگر ذرا ہلکی سی اذیت (یعنی زبانی برا بھلا کہہ کر دلا دکھانا) اور اگر وہ (اس سے زیادہ کی ہمت کریں اور) تم سے مقاتلہ کریں تو تم کو پیٹھ دکھا کر بھاگ جائیں گے پھر (اس سے بڑھ کر یہ ہوگا کہ) کسی طرف سے ان کی امداد بھی نہ ہوگی۔
معارف و مسائل
یہ قرآن کی پیشگوئی اس طرح پوری ہوئی کہ اہل کتاب زمانہ نبوت میں کسی موقع پر بھی صحابہ کرام پر جو کہ بقرینہ مقام اس مضمون کے خاص مخاطب ہیں غالب نہ آسکے، خصوصا یہود جن کے قبائل خصوصیت سے اس جگہ مذکور ہیں جس میں وہ حصہ صحابہ کرام کے آپس میں تفرقہ ڈالنے کی کارروائی کا بھی ہے، انجام یہ ہوا کہ یہ لوگ ذلیل و خوار ہوئے، بعض پر جزیہ لگایا گیا، بعض مقتول ہوئے، بعض جلا وطن کئے گئے، آیت آئندہ میں اسی مضمون کا تکملہ ہے
Top