Maarif-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 130
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً١۪ وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے (ایمان والے) لَا تَاْ كُلُوا : نہ کھاؤ الرِّبٰٓوا : سود اَضْعَافًا : دوگنا مُّضٰعَفَةً : دوگنا ہوا (چوگنا) وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : فلاح پاؤ
اے ایمان والو مت کھاؤ سود دونے پر دونا اور ڈرو اللہ سے تاکہ تمہارا بھلا ہو
خلاصہ تفسیر
اے ایمان والو سود مت کھاؤ (یعنی مت لو اصل سے) کئی حصے زائد (کر کے) اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو امید ہے کہ تم کامیاب ہو (یعنی جنت نصیب ہو اور دوزخ سے نجات ہو) اور اس آگ سے بچو جو (دراصل) کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے (اور آگ سے بچنے کی صورت یہ ہے کہ سود وغیرہ سے بچو)۔
معارف و مسائل
اس آیت میں سود کھانے کی حرمت و ممانعت کے ساتھ اضعافا مضاعفۃ کا ذکر حرمت کی قید نہیں، بلکہ سود کی قباحت کو واضح کرنے کے لئے ہے، کیونکہ دوسری آیات میں مطلقا ربو کی حرمت کا بیان نہایت تشدید و تاکید کے ساتھ آیا ہے، جس کی تفصیل سورة بقرہ میں آچکی ہے، اور اضعافا مضاعفۃ کے ذکر میں اس طرف بھی اشارہ ہوسکتا ہے کہ جس کو سود کھانے کی عادت ہوجائے خواہ وہ اصطلاحی سود مرکب یعنی سود در سود کے معاملہ سے پرہیز بھی کرلے تو سود سے حاصل شدہ کمائی کو جب دوبارہ سود پر چلائے گا تو وہ لامحالہ اضعاف مضاعف ہوتا چلا جائے گا، اگرچہ سود خوروں کی اصطلاح میں اس کو سود مرکب یعنی سود در سود نہ کہیں، اس کا حاصل یہ ہے کہ ہر ایک سود انجام کار اضعاف مضاعف ہی ہوتا ہے۔
Top