Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 154
ثُمَّ اَنْزَلَ عَلَیْكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ الْغَمِّ اَمَنَةً نُّعَاسًا یَّغْشٰى طَآئِفَةً مِّنْكُمْ١ۙ وَ طَآئِفَةٌ قَدْ اَهَمَّتْهُمْ اَنْفُسُهُمْ یَظُنُّوْنَ بِاللّٰهِ غَیْرَ الْحَقِّ ظَنَّ الْجَاهِلِیَّةِ١ؕ یَقُوْلُوْنَ هَلْ لَّنَا مِنَ الْاَمْرِ مِنْ شَیْءٍ١ؕ قُلْ اِنَّ الْاَمْرَ كُلَّهٗ لِلّٰهِ١ؕ یُخْفُوْنَ فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ مَّا لَا یُبْدُوْنَ لَكَ١ؕ یَقُوْلُوْنَ لَوْ كَانَ لَنَا مِنَ الْاَمْرِ شَیْءٌ مَّا قُتِلْنَا هٰهُنَا١ؕ قُلْ لَّوْ كُنْتُمْ فِیْ بُیُوْتِكُمْ لَبَرَزَ الَّذِیْنَ كُتِبَ عَلَیْهِمُ الْقَتْلُ اِلٰى مَضَاجِعِهِمْ١ۚ وَ لِیَبْتَلِیَ اللّٰهُ مَا فِیْ صُدُوْرِكُمْ وَ لِیُمَحِّصَ مَا فِیْ قُلُوْبِكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
ثُمَّ
: پھر
اَنْزَلَ
: اس نے اتارا
عَلَيْكُمْ
: تم پر
مِّنْۢ بَعْدِ
: بعد
الْغَمِّ
: غم
اَمَنَةً
: امن
نُّعَاسًا
: اونگھ
يَّغْشٰى
: ڈھانک لیا
طَآئِفَةً
: ایک جماعت
مِّنْكُمْ
: تم میں سے
وَطَآئِفَةٌ
: اور ایک جماعت
قَدْ اَهَمَّتْھُمْ
: انہیں فکر پڑی تھی
اَنْفُسُھُمْ
: اپنی جانیں
يَظُنُّوْنَ
: وہ گمان کرتے تھے
بِاللّٰهِ
: اللہ کے بارے میں
غَيْرَ الْحَقِّ
: بےحقیقت
ظَنَّ
: گمان
الْجَاهِلِيَّةِ
: جاہلیت
يَقُوْلُوْنَ
: وہ کہتے تھے
ھَلْ
: کیا
لَّنَا
: ہمارے لیے
مِنَ
: سے
الْاَمْرِ
: کام
مِنْ شَيْءٍ
: کچھ
قُلْ
: آپ کہ دیں
اِنَّ
: کہ
الْاَمْرَ
: کام
كُلَّهٗ لِلّٰهِ
: تمام۔ اللہ
يُخْفُوْنَ
: وہ چھپاتے ہیں
فِيْٓ
: میں
اَنْفُسِھِمْ
: اپنے دل
مَّا
: جو
لَا يُبْدُوْنَ
: وہ ظاہر نہیں کرتے
لَكَ
: آپ کے لیے (پر)
يَقُوْلُوْنَ
: وہ کہتے ہیں
لَوْ كَانَ
: اگر ہوتا
لَنَا
: ہمارے لیے
مِنَ الْاَمْرِ
: سے کام
شَيْءٌ
: کچھ
مَّا قُتِلْنَا
: ہم نہ مارے جاتے
ھٰهُنَا
: یہاں
قُلْ
: آپ کہ دیں
لَّوْ كُنْتُمْ
: اگر تم ہوتے
فِيْ
: میں
بُيُوْتِكُمْ
: اپنے گھر (جمع)
لَبَرَزَ
: ضرور نکل کھڑے ہوتے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ
كُتِبَ
: لکھا تھا
عَلَيْهِمُ
: ان پر
الْقَتْلُ
: مارا جانا
اِلٰى
: طرف
مَضَاجِعِھِمْ
: اپنی قتل گاہ (جمع)
وَلِيَبْتَلِيَ
: اور تاکہ ٓزمائے
اللّٰهُ
: اللہ
مَا
: جو
فِيْ صُدُوْرِكُمْ
: تمہارے سینوں میں
وَلِيُمَحِّصَ
: اور تاکہ صاف کردے
مَا
: جو
فِيْ قُلُوْبِكُمْ
: میں تمہارے دل
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
: سینوں والے (دلوں کے بھید)
پھر تم پر اتارا تنگی کے بعد امن کو جو اونگھ تھی کہ ڈھانک لیا اس اونگھ نے بعضوں کو تم میں سے اور بعضوں کو فکر پڑ رہا تھا اپنی جان کا خیال کرتے تھے اللہ پر جھوٹے خیال جاہلوں جیسے، کہتے تھے کچھ بھی کام ہے ہمارے ہاتھ میں تو کہہ سب کام ہے اللہ کے ہاتھ وہ اپنے جی میں چھپاتے ہیں جو تجھ سے ظاہر نہیں کرتے، کہتے ہیں اگر کچھ کام ہوتا ہمارے ہاتھ تو ہم مارے نہ جاتے اس جگہ تو کہہ اگر تم ہوتے اپنے گھروں میں البتہ باہر نکلتے جن پر لکھ دیا تھا مارا جانا اپنے پڑاؤ پر اور اللہ کو آزمانا تھا جو کچھ تمہارے جی میں ہے اور صاف کرنا تھا اس کا جو تمہارے دل میں ہے اور اللہ جانتا ہے لوگوں کے بھید
احد کے مصائب سزا نہیں بلکہ آزمائش تھے اور جو لغزش بعض صحابہ کرام سے ہوئی وہ معاف کردی گئی
ولیبتلی اللہ ما فی صدور کم آلایتہ سے معلوم ہوا کہ غزوہ احد میں جو مصائب اور تکالیف صحابہ کرام کو پیش آئیں وہ بطو سزا نہیں بلکہ بطور آزمائش تھیں، اس امتحان کے ذریعہ مؤ منین، مخلصین اور منافقین میں فرق کا اظہار کرنا تھا اور اثابکم غماً کے الفاظ سے جو اس کا سزا ہونا معلوم ہوتا ہے اس کی تطبیق یہ ہے کہ صورت تو سزا ہی کی تھی مگر یہ سزا مربیانہ اصلاح کے لئے تھی، جیسے کوئی بات اپنے بیٹے کو، استاذ اپنے شاگرد کو کچھ سزا دیتا ہے تو عرف میں اس کو سزا بھی کہہ سکتے ہیں، مگر درحقیقت یہ تربیت اور اصلاح کی ایک صورت ہوتی ہے، حاکمانہ سزا اس سے مختلف ہے۔
واقعہ احد میں مسلمانوں پر مصائب کے اسباب کیا تھے ؟:۔ جملہ مذکور لیبتلی سے آخر آیت تک جو ارشاد ہے اس سے تو معلوم ہوتا ہے کہ وقوع مصائب کا سبب یہ ربانی حکمتیں تھیں، لیکن اگلی آیت میں انما استزلھم الشیطان بعض ماکسبوا سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان حضرات کی کوئی سابقہ لغزش اس شیطانی اثر کا سبب ہے۔ جواب یہ ہے کہ ظاہری سبب تو وہ لغزش ہی ہوئی کہ اس کی وجہ سے شیطان کو ان سے اور معصیت کرا دینے کی بھی طمع ہوگئی اور اتفاق سے اس کی وہ طلمع پوری بھی ہوگئی، مگر اس لغزش اور اس کے پیچھے آنے والے نتائج میں یہ تکوینی حکمتیں مستر تھیں، جن کو لیبتلیکم دلائے جن کو لے کر حق تعالیٰ سے ملنا ان کو اچھا نہ معلوم ہوا، اس لئے جہاں سے ہٹ گئے، تاکہ وہ اپنی حالت کو درست کر کے پھر پسندیدہ حالت پر جہاد کریں اور شہید ہو کر اللہ سے ملیں۔ ایک گناہ دوسرے گناہ کا بھی سبب ہوجاتا ہے۔ آیت مذکورہ سے معلوم ہوا کہ ایک گناہ دوسرے گناہ کو کھینچ لاتا ہے، جیسے ایک نیکی دوسری کو کھینچتی ہعے، بعض اعمال حسنہ اور سیسہ میں تجاذب ہے، جب انسان کوئی ایک نیک کام کرلیتا ہے تو تجربہ شاہد ہے اس کے لئے دوسری نیکیاں بھی آسان ہوا کرتی ہیں، اس کے دل میں نیک اعمال کی رغبت بڑھ جاتی ہے، اسی طرح انسان کوئی گناہ کرتا ہے تو وہ اس کے دسرے گناہوں کا راستہ ہموار کردیتا ہے، دل میں گناہ کی رغبت بڑھ جاتی ہے، اسی لئے بعض بزرگوں نے فرمایا۔
”یعنی نیک کام کی ایک نقد جزاء وہ دوسری نیکی ہے جس کی توفیق اس کو ہوجاتی ہے اور برے عمل کی ایک سا وہ دوسرا گناہ جس کے لئے پہلے گناہ نے راستہ ہموار کردیا ہے۔ حضرت حکیم الامت نے مسائل السلوک میں فرمایا کہ حدیث کی تصریح کے مطابق گناہ سے قلب میں ایک ظلمت اور تاریکی پیدا ہوجاتی ہے اور جب قلب میں ظلمت آجاتی ہے تو شیطان قابو پا لیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کے نزدیک صحابہ کرام کا مقام بلند اور ان کی خطاؤں پر عفو و درگذر کا بیمثال معاملہ۔
واقعہ احد میں جو لغزشیں اور خطائیں بعض اصحاب کرام سے صادر ہوئیں وہ اپنی ذات میں بڑی شدید اور سخت تھیں، جس مورچہ پر پچاس صحابہ کو یہ حکم دے کر بٹھایا تھا کہ ہم پر کچھ بھی حال گذرے تم یہاں سے نہ ہٹنا، ان کی بڑی تعداد یہاں سے ہٹ گی، اگرچہ ہٹنے کا سبب ان کی یہ اجتہادی غلطی سہی کہ اب فتح ہوچکی ہے اس حکم کی تعمیل پوری ہوچکی ہے، یہاں سے نیچے آ کر سب مسلمانوں کے ساتھ مل جانا چاہئے، مگر درحقیت آنحضرت ﷺ کی واضح ہدایات کے خلاف تھا، اسی خطاء و قصور کے نتیجہ میں میدان جنگ سے بھاگنے کی غلطی سر زد ہونی چاہئے اس میں بھی کسی تاویل ہی کا سہارا لیا گیا ہو، جیسا کہ زجاج سے اوپر نقل کیا جا چکا ہے پھر یہ میدان جنگ سے بھاگنا ایسی حالت میں ہوا کہ رسول اللہ ﷺ ان کے ساتھ ہیں اور پیچھے سے ان کو آواز دے رہے ہیں، یہ چیزیں اگر شخصیات اور گرد و پیش کے حالات سے الگ کر کے دیکھی جائیں تو بلاشبہ سخت ترین اور ایسے سنگین جرم تھے، کہ مشاجرات صحابہ کے سلسلہ میں مختف صحابہ پر جتن الزامات مخالفین کی طرف سے لگائے جاتے ہیں یہ ان سب سے زیادہ شدید جرائم کی حیثیت رکھتے ہیں۔ مگر غور کیجئے کہ حق تعالیٰ نے ان تمام خطاؤں اور لغزشوں کے بعد بھی ان حضرات کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا، وہ مذکورہ آیات میں بڑی وضاحت سے آگیا کہ اول ظاہری انعام اونگھ کا بھیج کر انکی تکلیف اور تکان و پریشانی دور کی گئی، پھر یہ بتلایا گیا کہ جو مصائب اور غم مسلمانوں کو اس وقت پہنچا ہے وہ نری سزا اور عقوبت نہیں بلکہ اس میں کچھ مربیانہ حکمتیں مستور ہیں، پھر صاف لفظوں میں معافی کا اعلان فرمایا، یہ سب چیزیں ایک مرتبہ اس سے پہلے آ چکی ہیں، اس جگہ پھر ان کا اعادہ فرمایا، اس تکرار کی ایک حکمت یہ بھی ہے کہ پہلی مرتبہ تو خود صحابہ کرام کی تسلی کے لئے یہ ارشاد فرمایا گیا اور اس جگہ منافقین کے اس قول کا رد بھی مقصود ہے، جو وہ مسلمانوں سے کہتے تھے کہ تم نے ہماری رائے پر عمل نہ کیا اس لئے مصائب و تکالیف کا سامنا ہوا۔ بہرحال ان تمام آیات میں یہ بات بڑی وضاحت سے سامنے آگئی کہ حق تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنے رسول محمد مصطفے ﷺ کے ساتھیوں کو محبوبیت کا وہ مقام حاصل ہے کہ اتنی بڑی عظیم خطاؤں اور لغزشوں کو باوجود ان کے ساتھ معاملہ صرف عفو و درگزر کا ہی نہیں، بلکہ لطف و کرم کار فرمایا گیا، یہ معاملہ تو خود حق تعالیٰ کا اور نصوص قرآنی کا بیان کیا کیا ہوا ہے، اسی طرح کا ایک معاملہ حضرت حاطب ابن ابی بلتعہ کا حضور کے سامنے پیش ہوا، انہوں نے مشرکین مکہ کو مسلمانوں کے حالات کے متعلق ایک خط لکھ رہا تھا، جب حضور ﷺ بذریعہ وحی اس کی حقیقت کھلی اور خط پکڑا گیا تو صحابہ کرام میں حاطب ابن ابی بلتعہ کے خلاف سخت غیظ و غضب تھا، فاروق اعظم، نے عرض کیا کہ مجھے اجازت دیجئے کہ اس منافق کی گردن مار دوں، مگر رسول اللہ ﷺ کو معلوم تھا کہ وہ منافق نہیں مومن مخلص ہیں مگر یہ غلطی ان سے سرزد ہوگئی۔ اس لئے اس کو معاف فرمایا اور فرمایا کہ یہ اہل بدر میں سے ہیں اور شاید اللہ تعالیٰ نے تمام حاضر بن بدر کے متعلق مغفرت اور معافی کا حکم نافذ کردیا ہے (یہ روایت حدیث کی سب معتبر کتب میں موجود ہے)
صحابہ کرام کے متعلق عام مسلمانوں کے لئے ایک سبق۔
یہیں سے اہل سنت والجماعت کے اس عقیدہ اور عمل کی تصدیق ہوتی ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اگرچہ گناہوں سے معصوم نہیں، ان سے بڑے گناہ بھی ہو سکتے ہیں اور ہوئے بھی ہیں، لیکن اس کے باوجود امت کے لئے یہ جائز نہیں کہ ان کی طرف کسی برائی اور عیب کو منسوب کرے، جب اللہ تعالیٰ اور اس کو رسول ﷺ نے ان کی اتنی بڑی لغزشوں اور خطاؤں کو معاف کر کے ان کے ساتھ لطف و کرم کا معاملہ فرمایا اور ان کو ؓ و رضوا عنہ کا مقام عطا فرمایا، تو پھر کسی کو کیا حق ہے کہ ان میں سے کسی کا برائی کے ساتھ تذکرہ کرے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر کے سامنے ایک مرتبہ کسی نے حضرت عثمان غنی اور بعض صحابہ کرام پر غزوہ احد کے اسی واقعہ کا ذکر کر کے طعن کیا کہ میدان چھوڑ کر بھاگ گئے تھے۔ اس پر حضرت عبداللہ بن عمر نے فرمایا کہ جس چیز کی معافی کا اللہ تعالیٰ نے اعلان فرما دیا اس پر طعن کرنے کا کسی کو کیا حق ہے۔ (صحیح بخاری)
اس لئے اہل السنت و الجماعتہ کے عقائد کی کتابیں سب اس پر متفق ہیں کہ تمام صحابہ کرام کی تعظیم اور ان پر طعن اعتراض سے پرہیز واجب ہے، عقائد نسفیہ میں ہے
”یعنی واجب ہے کہ صحابہ کا ذکر بغیر خیر کے اور بھلائی کے نہ کرے۔“
”یعنی اہل السنتہ و الجماعتہ کا عقیدہ یہ ہے کہ تمام صحابہ کرام کو عدول و ثقافت سمجھیں، ان کا ذکر مدح وثناء کے ساتھ کریں۔“”یعنی تمام صحابہ کی تعظیم واجب ہے، اور ان پر طعن و اعتراض سے باز رہنا واجب ہے۔“
حافظ ابن تیمیمہ نے عقیدہ واسطیہ میں فرمایا ہے کہ۔ اہل سنت والجماعتہ کا عقیدہ یہ ہے کہ صحابہ کرام کے درمیان جو اختلافات اور قتل و قتال ہوئے ہیں ان میں کسی پر الزام و اعتراض کرنے سے باز رہیں وجہ یہ ہے کہ تاریخ میں جو روایات ان کے عیوب کے متعلق آئی ہیں ان میں بکثرت تو جھوٹی اور غلط ہیں جو (دشمنوں نے اڑائی ہیں اور بعض وہ ہیں جن میں کمی بیشی کر کے اپنی اصلیت کے خلاف کردی گئی ہیں اور جو بات صحیح بھی ہے تو صحابہ کرام اس میں اجتہادی رائے کی بناء پر معذور ہیں اور بالفرض جہاں وہ معذور بھی نہ ہوں تو اللہ کا قانون یہ ہے کہ ان الحسنات یدھبن السیات یعنی اعمال صالحت کے مجولے اعمال کا بھی کفارہ ہوجاتا ہے، اور یہ ظاہر ہے کہ صحابہ کرام کے اعمال صالحہ کے برابر کسی دوسرے کے اعمال نہیں ہو سکتے، اور اللہ تعالیٰ کے عفو و کرم کے جتنے وہ مستحق ہیں کوئی دوسرا نہیں ہو سکتا، اس لئے کیسے ہو سکتے اور اللہ تعالیٰ کے عفو و کرم کے جتنے وہ مستحق ہیں کوئی دوسرا نہیں ہو سکتا، اس لئے کسی کو یہ حق نہیں کہ ان کے اعمال پر مواخذہ کرے اور ان میں سے کسی پر لعن و اعتراض کی زبان کھولے (عقیدہ واسطیہ ملخصاً)۔
Top