Maarif-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 170
فَرِحِیْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ١ۙ وَ یَسْتَبْشِرُوْنَ بِالَّذِیْنَ لَمْ یَلْحَقُوْا بِهِمْ مِّنْ خَلْفِهِمْ١ۙ اَلَّا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۘ
فَرِحِيْنَ : خوش بِمَآ : سے۔ جو اٰتٰىھُمُ : انہیں دیا اللّٰهُ : اللہ مِنْ فَضْلِھٖ : اپنے فضل سے وَيَسْتَبْشِرُوْنَ : اور خوش وقت ہیں بِالَّذِيْنَ : ان کی طرف سے جو لَمْ يَلْحَقُوْا : نہیں ملے بِھِمْ : ان سے مِّنْ : سے خَلْفِھِمْ : ان کے پیچھے اَلَّا : یہ کہ نہیں خَوْفٌ : کوئی خوف عَلَيْھِمْ : ان پر وَلَا : اور نہ ھُمْ : وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
خوشی کرتے ہیں اس پر جو دیا ان کو اللہ نے اپنے فضل سے اور خوش وقت ہوتے ہیں ان کی طرف سے جو ابھی تک نہیں پہنچتے ان کے پاس ان کے پیچھے سے اس واسطے کہ نہ ڈر ہے ان پر اور نہ ان کو غم
چوتھی فضیلت یہ ہے ویستبشرون بالذین لم یلحقوابھم، یعنی وہ اپنے جن متعلقین کو دنیا میں چھوڑ گئے تھے ان کے متعلق بھی ان کو یہ خوشی ہوتی ہے کہ وہ دنیا میں رہ کر نیک عمل اور جہاد میں مصروف رہیں تو ان کو بھی یہاں آ کر یہی نعمتیں اور درجات عالیہ ملیں گے۔
اور سدی نے بیان فرمایا کہ شہید کا جو کوئی عزیز دوست مرنے والا ہوتا ہے شہید کو پہلے سے اس کی اطلاع کردی جاتی ہے کہ فلاں شخص اب تمہارے پاس آ رہا ہے وہ اس سے ایسا خوش ہوتا ہے جیسے دنیا میں کسی دور افتادہ دوست سے بعد مدت ملاقات کی خوشی ہوتی ہے۔
اس آیت کا شان نزول جو ابو داؤد نے باسناد صحیح حضرت ابن عباس سے روایت کیا وہ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام سے فرمایا کہ جب واقعہ احد میں تمہارے بھائی شہید ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی ارواح کو سبز پرندوں کے جسم میں رکھ کر آزاد کردیا وہ جنت کی نہروں اور باغات کے پھلوں سے اپنا رزق حاصل کرتے ہیں اور پھر ان قندیلوں میں آجاتے ہیں جو ان کے لئے عرش رحمن کے نیچے معلق ہیں، جب ان لوگوں نے اپنی راحت و عیش کی یہ زندگی دیکھی تو کہنے لگے کہ (ہمارے متعلقین دنیا میں ہمارے مرنے سے غمگین ہیں) کیا کوئی ہمارے حالات کی خبر ان کو پہنچا سکتا ہے، تاکہ وہ ہم پر غم نہ کریں اور وہ بھی جہاد میں کوشش کرتے رہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم تمہاری یہ خبر ان کو پہنچائے دیتے ہیں اس پر یہ آیت نازل فرمائی گئی۔ (قرطبی)
Top