Maarif-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 33
اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰۤى اٰدَمَ وَ نُوْحًا وَّ اٰلَ اِبْرٰهِیْمَ وَ اٰلَ عِمْرٰنَ عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ اصْطَفٰٓي : چن لیا اٰدَمَ : آدم وَنُوْحًا : اور نوح وَّاٰلَ اِبْرٰهِيْمَ : اور ابراہیم کا گھرانہ وَاٰلَ عِمْرٰنَ : اور عمران کا گھرانہ عَلَي : پر الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
بیشک اللہ نے پسند کیا آدم کو اور نوح کو اور ابراہیم کے گھر کو اور عمران کے گھر کو سارے جہان سے
انبیاء سابقین کا تذکرہ برائے تسلی آنحضرت ﷺ
جو لوگ رسول اللہ ﷺ کی اطاعت سے اس لئے گریز کرتے تھے کہ ان کو آپ ﷺ کی نبوت و رسالت ہی میں شبہ تھا، ان کی ہدایت کے لئے ان آیات میں کچھ نظائر انبیاء سابقین (علیہم السلام) کے بیان فرماتے ہیں، جن سے یہ شبہات رفع ہوجائیں، ان انبیاء سابقین (علیہم السلام) کے تذکرہ میں حضرت آدم، نوح، آل ابراہیم، آل عمران (علیہم السلام) کا ذکر تو اجمال و اختصار کے ساتھ کردیا گیا ہے، اس کے بعد دراصل ذکر حضرت عیسیٰ ؑ کا کرنا ہے، اس سے پہلے ان کی نانی اور والدہ کا بھی تفصیلی تذکرہ اور حضرت عیسیٰ ؑ کا نہایت مفصل ذکر کیا گیا ہے جس کی حکمت و مصلحت کا بیان مسئلہ حیات عیسیٰ ؑ کے تحت آئے گا، خلاصہ یہ ہے کہ امت محمدیہ کو آخر زمانہ میں حضرت مسیح ؑ کے ساتھ کام کرنا ہے اس لئے ان کی پہچان اور علامات کے بیان کرنے کا اہتمام قرآن میں سب انبیاء سے زیادہ کیا گیا ہے۔
خلاصہ تفسیر
بیشک اللہ تعالیٰ نے (نبوت کے لئے) منتخب فرمایا ہے (حضرت) آدم ؑ اور (حضرت) نوح ؑ کو اور (حضرت) ابراہیم ؑ کی اولاد (میں سے بعضوں) کو (جیسے حضرت اسماعیل ؑ ، حضرت اسحاق ؑ ، حضرت یعقوب ؑ ، اور تمام انبیاء بنی اسرائیل کہ اولاد یعقوب ؑ کی ہیں، اور ہمارے رسول ﷺ کی اولاد اسماعیل ؑ سے ہیں) اور عمران کی اولاد (میں سے بعضوں) کو (اگر یہ عمران حضرت موسیٰ ؑ کے والد ہیں تو اولاد سے مراد حضرت موسیٰ ؑ اور حضرت ہارون ؑ ہیں، اور اگر یہ عمران حضرت مریم (علیہا السلام) کے والد ہیں تو اولاد سے مراد حضرت عیسیٰ بن مریم ؑ ہیں، غرض ان حضرات کو نبوت کے لئے) تمام جہان (کی مخلوقات) پر (منتخب فرمایا ہے) بعضے ان میں بعضوں کی اولاد ہیں (جیسے حضرت آدم ؑ کی اولاد سب ہیں، اسی طرح نوح ؑ کی اولاد سب ہیں اور حضرت ابراہیم ؑ کی اولاد میں اولاد عمران بھی ہے) اور اللہ تعالیٰ خوب سننے والے ہیں خوب جاننے ولے ہیں (کہ سب کے قول سنتے ہیں سب کے احوال کو جانتے ہیں بس جس کے اقوال و احوال مناسب شان نبوت کے دیکھے ان کو نبی بنادیا)۔
Top