Maarif-ul-Quran - Al-Ghaafir : 65
وَ یُكَلِّمُ النَّاسَ فِی الْمَهْدِ وَ كَهْلًا وَّ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ
وَيُكَلِّمُ : اور باتیں کریگا النَّاسَ : لوگ فِي الْمَهْدِ : گہوارہ میں وَكَهْلًا : اور پختہ عمر وَّمِنَ : اور سے الصّٰلِحِيْنَ : نیکو کار
اور باتیں کرے گا لوگوں سے جب کہ ماں کی گود میں ہوگا اور جبکہ پوری عمر کا ہوگا اور نیک بختوں میں ہے۔
خلاصہ تفسیر
حضرت مریم (علیہا السلام) بولیں اے میرے پروردگار کس طرح ہوگا میرے بچہ حالانکہ مجھ کو کسی بشر نے (صحبت کے طور پر) ہاتھ نہیں لگایا (اور کوئی بچہ جائز طریق سے عادۃ بدون مرد کے پیدا نہیں ہوتا، تو معلوم نہیں کہ ویسے ہی محض قدرت خداوندی سے بچہ ہوگا یا مجھ کو نکاح کا حکم کیا جائے گا) اللہ تعالیٰ نے (جواب میں فرشتے کے واسطے سے) فرمایا ایسے ہی (بلا مرد کے) ہوگا (کیونکہ) اللہ تعالیٰ جو چاہیں پیدا کردیتے ہیں (یعنی کسی چیز کے پیدا ہونے کے لئے صرف ان کا چاہنا کافی ہے، کسی واسطہ یا سبب خاص کی ان کو حاجت نہیں، اور ان کے چاہنے کا طریقہ یہ ہے کہ) جب کسی چیز کو پورا کرنا چاہتے ہیں تو اس کو کہہ دیتے ہیں کہ (موجود) ہوجا، بس وہ چیز (موجود) ہوجاتی ہے (پس جس چیز کو بلا اسباب و وسائط موجود ہونے کو کہہ دیا وہ اسی طرح ہوجاتی ہے)۔
Top