Tadabbur-e-Quran - Ash-Shu'araa : 53
وَ الَّذِیْنَ یُمَسِّكُوْنَ بِالْكِتٰبِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ١ؕ اِنَّا لَا نُضِیْعُ اَجْرَ الْمُصْلِحِیْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يُمَسِّكُوْنَ : مضبوط پکڑے ہوئے ہیں بِالْكِتٰبِ : کتاب کو وَاَقَامُوا : اور قائم رکھتے ہیں الصَّلٰوةَ : نماز اِنَّا : بیشک ہم لَا نُضِيْعُ : ضائع نہیں کرتے اَجْرَ : اجر الْمُصْلِحِيْنَ : نیکو کار (جمع)
اور جو لوگ کتاب الٰہی کو مضبوطی سے تھامتے اور نماز قائم کرتے ہیں تو ہم مصلحین کا اجر ضائع نہیں کریں گے
وَالَّذِيْنَ يُمَسِّكُوْنَ بِالْكِتٰبِ وَاَقَامُوا الصَّلٰوةَ ۭاِنَّا لَا نُضِيْعُ اَجْرَ الْمُصْلِحِيْنَ۔ مصلحین اہل کتاب کی حوصلہ افزائی : تمسیک اور تمسک دونوں کے معنی کے ایک ہی معنی ہیں یعنی کسی چیز کو مضبوطی سے پکڑنا یا تھا سنا۔ آیت کا مطلب اوپر کی آیت کی روشنی میں یہ ہے کہ یہ بدقسمت لوگ تو اللہ کی کتاب کو چھوڑ کر اپنی خواہشات کے پیچھے چل کھڑے ہوئے حالانکہ جو لوگ اللہ کی کتاب کو مضبوطی سے تھامتے اور نماز کا اہتمام کرتے ہیں وہ لوگ خلق کی اصلاح کرنے والے بنتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ایسے مصلحین کے اجر کو ضائع نہیں کرے گا۔ اقامت نماز، یہاں تمسک بالکتاب کی علامت حیثیت سے بھی مذکور ہے اور یہ چیز درحقیقت ہر عہد الٰہی کی، جیسا کہ ہم دوسرے مقام میں ذکر کرچکے ہیں، محافظ بھی ہے، آیت میں بقاعدہ ایجاز ایک ٹکڑا محذوف ہے۔ پوری بات گویا یوں ہے، اور جو کتاب کو مضبوطی سے تھامتے ہیں اور جنہوں نے نماز کا اہتمام کیا وہی اس آیت میں اہل کتاب کے اس قلیل التعداد گروہ کی حوصلہ افزائی بھی ہے جو قو کے عام بگاڑ کے باوجود حق پر قائم رہا اور جو بالآخر مشرف باسلام ہوا۔
Top