Maarif-ul-Quran - Faatir : 33
جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَهَا یُحَلَّوْنَ فِیْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّ لُؤْلُؤًا١ۚ وَ لِبَاسُهُمْ فِیْهَا حَرِیْرٌ
جَنّٰتُ عَدْنٍ : باغات ہمیشگی کے يَّدْخُلُوْنَهَا : وہ ان میں داخل ہوں گے يُحَلَّوْنَ : وہ زیور پہنائے جائیں گے فِيْهَا : ان میں مِنْ : سے ۔ کا اَسَاوِرَ : کنگن (جمع) مِنْ : سے ذَهَبٍ : سونا وَّلُؤْلُؤًا ۚ : اور موتی وَلِبَاسُهُمْ : اور ان کا لباس فِيْهَا : اس میں حَرِيْرٌ : ریشم
باغ ہیں بسنے کے جن میں وہ جائیں گے وہاں ان کو گہنا پہنایا جائے گا کنگن سونے کے اور موتی کے اور ان کی پوشاک وہاں ریشمی ہے
(آیت) ذلک ہوالفضل الکبیر جنت عدن یدخلو نہا یحلون فیہا من اساور من ذھب ولولوءا ولباسہم فیہا حریر، شروع میں اللہ تعالیٰ نے اپنے برگزیدہ منتخب لوگوں کی تین قسمیں بتلائی ہیں، پھر فرمایا ذلک ہو الفضل الکبیر، یعنی ان تینوں کو برگزیدہ بندوں میں شمار کرنا یہ اللہ کا بہت بڑا فضل ہے۔ آگے ان کی جزاء کا بیان ہے کہ یہ جنت میں جائیں گے، ان کو سونے کے کنگن اور موتیوں کے زیور پہنائے جائیں گے، اور لباس ان کا ریشمی ہوگا۔
دنیا میں مردوں کے لئے سونے کا زیور پہننا بھی حرام ہے اور ریشمی لباس بھی، اس کے عوض میں ان کو جنت میں یہ سب چیزیں دی جائیں گی۔ اور اس پر یہ شبہ نہ کیا جائے کہ زیور پہننا تو عورتوں کا کام ہے، مردوں کے شایان شان نہیں، کیونکہ آخرت اور جنت کے حالات کو دنیا کے حالات پر قیاس کرنا بےعقلی ہے۔
حضرت ابو سعید خدری کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اہل جنت کے سروں پر تاج موتیوں سے مرصع ہوں گے۔ ان کے ادنیٰ موتی کی روشنی ایسی ہوگی کہ مشرق سے مغرب تک پورے عالم کو روشن کر دے گی۔ رواہ الترمذی والحاکم وصحیحہ والبیہقی از مظہری)۔
امام قرطبی نے فرمایا کہ حضرات مفسرین نے فرمایا ہے کہ ہر جنتی کے ہاتھ میں کنگن پہنائے جائیں گے، ایک سونے کا ایک چاندی کا ایک موتیوں کا۔ جنتی کنگن کے متعلق ایک آیت میں چاندی کے اور دوسری میں سونے کے مذکور ہیں۔ اس تفسیر سے ان دونوں آیتوں میں تطبیق بھی ہوگئی۔
Top