بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Maarif-ul-Quran - Az-Zumar : 1
تَنْزِیْلُ الْكِتٰبِ مِنَ اللّٰهِ الْعَزِیْزِ الْحَكِیْمِ
تَنْزِيْلُ : نازل کیا جانا الْكِتٰبِ : یہ کتاب مِنَ اللّٰهِ : اللہ کی طرف سے الْعَزِيْزِ : غالب الْحَكِيْمِ : حکمت والا
اتارنا ہے کتاب کا اللہ سے جو زبردست ہے حکمتوں والا
خلاصہ تفسیر
یہ نازل کی ہوئی کتاب ہے اللہ غالب حکمت والے کی طرف سے (کہ غالب ہونا اس کا مقتضی تھا کہ جو اس کی تکذیب کرے اس کو سزا دے دی جاوے، مگر چونکہ حکیم بھی ہے اور مہلت میں مصلحت تھی، اس لئے سزا میں مہلت دے رکھی ہے) ہم نے ٹھیک طور پر اس کتاب کو آپ کی طرف نازل کیا ہے سو آپ (قرآن کی تعلیم کے موافق) خالص اعتقاد کر کے اللہ کی عبادت کرتے رہیئے (جیسا اب تک کرتے رہے ہیں اور جب آپ پر بھی یہ واجب ہے تو اوروں پر کیوں واجب نہیں ہوگا، اے لوگو) یاد رکھو عبادت جو کہ (شرک وریا سے) خالص ہو اللہ ہی کے لئے سزا وار ہے اور جن لوگوں نے (عبادت خالصہ چھوڑ کر) خدا کے سوا اور شرکاء تجویز کر رکھے ہیں (اور کہتے ہیں) کہ ہم تو ان کی پرستش صرف اس لئے کرتے ہیں کہ ہم کو خدا کا مقرب بنادیں (یعنی ہمارے حوائج یا عبادت کو خدا کے حضور پیش کردیں جیسا دنیا میں وزراء اور دربار سلاطین میں اس کام کے ہوتے ہیں) تو ان کے (اور ان کے مقابل اہل ایمان کے) باہمی اختلافات کا (قیامت کے روز) اللہ تعالیٰ (عملی) فیصلہ کر دے گا (کہ اہل توحید کو جنت میں اور اہل شرک کو دوزخ میں داخل کر دے گا یعنی ان لوگوں کے نہ ماننے پر آپ غم نہ کریں ان کا فیصلہ وہاں ہوگا اور اس کا بھی تعجب نہ کریں کہ باوجود قیام دلائل کے یہ حق پر نہیں آتے کیونکہ) اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو راہ پر نہیں لاتا جو (قولاً) جھوٹا اور (اعتقاداً) کافر ہو (یعنی منہ سے اقوال کفریہ اور دل سے عقائد کفریہ پر مصر ہو اور اس سے باز نہ آنے کا اور طلب حق کا قصد ہی نہ کرتا ہو تو اس کے اس عناد سے اللہ تعالیٰ بھی اس کو توفیق ہدایت کی نہیں دیتا اور چونکہ مشرکین میں بعضے خدا کی طرف اولاد کی نسبت کرتے تھے، جیسے ملائکہ کو بنات اللہ کہتے تھے، آگے ان کا رد ہے کہ) اگر (بالفرض) اللہ تعالیٰ (کسی کو اولاد بناتا تو بوجہ اس کے کہ بدون ارادہ خداوندی کوئی فعل واقع نہیں ہوتا، اول اولاد بنانے کا ارادہ کرتا اور اگر) کسی کو اولاد بنانے کا ارادہ کرتا تو (چونکہ ماسوائے اللہ سب مخلوق ہیں اس لئے) ضرور اپنی مخلوق (ہی) میں سے جس کو چاہتا (اس امر کے لئے) منتخب فرماتا (اور لازم باطل ہے کیونکہ) وہ (عیوب سے) پاک ہے (اور غیر جنس ہونا عیب ہے اس لئے کسی مخلوق کو اولاد بنانے کے لئے منتخب کرنا محال ہوا اور محال کا ارادہ کرنا بھی محال ہے اس طرح ثابت ہوگیا کہ) وہ ایسا للہ ہے جو واحد ہے (کہ اس کا کوئی شریک بالفعل نہیں اور) زبردست ہے (اس کا کوئی شریک بالقوة بھی نہیں کیونکہ صلاحیت جب ہوئی کہ کوئی ویسا ہی زبردست ہوتا اور وہ ہے نہیں۔ آگے دلائل توحید ارشاد فرماتے ہیں کہ) اس نے زمین اور آسمان کو حکمت سے پیدا کیا، وہ رات (کی ظلمت) کو دن (کی روشنی کے محل یعنی ہوا) پر لپیٹتا ہے (جس سے رات غائب اور دن آموجود ہوجاتا ہے) اور اس نے سورج اور چاند کو کام میں لگا رکھا ہے کہ (ان میں) ہر ایک وقت مقررہ تک چلتا رہے گا یاد رکھو کہ (ان دلائل کے بعد انکار توحید سے اندیشہ عذاب ہے اور اللہ تعالیٰ اس پر قادر بھی ہے کیونکہ) وہ زبردست ہے (لیکن اگر بعد انکار کے بھی کوئی تسلیم کرلے تو انکار گزشتہ پر عذاب نہ دے گا، کیونکہ وہ بڑا بخشنے والا (بھی) ہے (اس سے توحید کی ترغیب اور ترک سے ترہیب ہوگئی اور اوپر استدلال تھا دلائل آفاقیہ سے آگے استدلال ہے دلائل انفسیہ سے جس میں ضمنی طور پر کچھ آفاقی حالات بھی آگئے ہیں، یعنی) اس نے تم لوگوں کو تن واحد (یعنی آدم ؑ سے پیدا کیا (کہ اول وہ تن واحد پیدا ہوا) پھر اسی سے اس کا جوڑا بنایا (مراد اس سے حوا ہیں آگے پھر ان سے تمام آدمی پھیلا دیئے) اور (بعد حدوث کے) تمہارے (نفع وبقاء کے لئے) آٹھ نر و مادہ چار پایوں کے پیدا کئے (جن کا ذکر پارہ ہشتم کے ربع پر رکوع (آیت) وھو الذی انشاء جنت۔ میں آیا ہے اور ان کی تخصیص اس لئے کہ یہ زیادہ کام میں آتے ہیں۔ یہی ہے وہ جزو جو آفاقیات میں سے تبعاً مذکور ہوگیا اور تبعاً اس لئے کہا گیا کہ مقصود بیان کرنا ہے بقاء انفس کا اور یہ اسباب بقاء میں سے ہے آگے کیفیت خلقت نسل انسانی کی بیان فرماتے ہیں کہ) وہ تم کو ماؤں کے پیٹ میں ایک کیفیت کے بعد دوسری کیفیت پر (اور دوسری کیفیت کے بعد تیسری کیفیت پر علیٰ ہذا مختلف کیفیات پر) بناتا ہے (کہ اول نطفہ ہوتا ہے پھر علقہ پھر مضغہ الیٰ آخرہ اور یہ بنانا) تین تاریکیوں میں (ہوتا ہے ایک تاریکی شکم کی، دوسری رحم کی، تیسری اس جھلی کی جس میں بچہ لپٹا ہوتا ہے۔ ان مختلف کیفیات، متعدد اندھیریوں میں تخلیق کمال قدرت کی دلیل ہے اور ظلمات ثلثہ میں پیدا کرنا کمال علم کی دلیل ہے) یہ ہے اللہ تمہارا رب (جس کی صفات ابھی تم نے سنیں) اسی کی سلطنت ہے، اس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں سو (ان دلائل کے بعد) تم کہاں (حق سے) پھرے چلے جا رہے ہو (بلکہ واجب ہے کہ توحید کو قبول کرو اور شرک کو چھوڑ دو)۔
Top