Maarif-ul-Quran - Az-Zumar : 69
وَ اَشْرَقَتِ الْاَرْضُ بِنُوْرِ رَبِّهَا وَ وُضِعَ الْكِتٰبُ وَ جِایْٓءَ بِالنَّبِیّٖنَ وَ الشُّهَدَآءِ وَ قُضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْحَقِّ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
وَاَشْرَقَتِ : اور چمک اٹھے گی الْاَرْضُ : زمین بِنُوْرِ رَبِّهَا : اپنے رب کے نور سے وَوُضِعَ : اور رکھدی جائے گی الْكِتٰبُ : کتاب وَجِايْٓءَ : اور لائے جائیں گے بِالنَّبِيّٖنَ : نبی (جمع) وَالشُّهَدَآءِ : اور گواہ (جمع) وَقُضِيَ : اور فیصلہ کیا جائے گا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَهُمْ : اور وہ ان پر لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہ کیا جائے گا
اور چمکے زمین اپنے رب کے نور سے اور لادھریں دفتر اور حاضر آئیں پیغمبر اور گواہ اور فیصلہ ہو ان میں انصاف سے اور ان پر ظلم نہ ہوگا
(آیت) وَجِايْۗءَ بالنَّـبِيّٖنَ وَالشُّهَدَاۗءِ۔ مراد یہ ہے کہ میدان حشر میں حساب و کتاب کے وقت سب انبیاء بھی موجود ہوں گے اور دوسرے سب گواہ بھی حاضر ہوں گے۔ ان گواہوں میں خود انبیاء (علیہم السلام) بھی ہوں گے، جیسا کہ قرآن کریم نے فرمایا ہے (آیت) جئنا من کل امة بشھید۔ اور فرشتے بھی گواہوں میں ہوں گے جیسا کہ قرآن کریم میں ہے (آیت) معھا سائق و شھید۔ کہ اس میں سائق اور شہید سے مراد فرشتے ہونا (تفسیر در منثور) سورة ق میں مذکور ہے اور ان گواہوں میں امت محمدیہ بھی ہوگی جیسا کہ قرآن کریم میں ہے (آیت) لتکونوا شھداء علیٰ الناس اور ان گواہوں میں خود انسان کے اعضاء وجوارح بھی ہوں گے جیسا کہ قرآن کریم میں ہے تکلمنا ایدیھم وتشھد ارجلھم۔
Top