Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 106
وَّ اسْتَغْفِرِ اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاۚ
وَّاسْتَغْفِرِ : اور بخشش مانگیں اللّٰهَ : اللہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
اور بخشش مانگ اللہ سے بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے
اس لئے دوسری آیت میں آپ کو استغفار کا حکم دیا گیا کہ انبیاء (علیہم السلام) کا مقام بہت بلند ہے، ان سے اتنی بات بھی پسند نہیں۔
توبہ کی حقیقت۔
اور آیت نمبر 011 یعنی ومن یعمل سوء اویظلم نفسہ الخ سے یہ معلوم ہوا کہ گناہ خواہ متعدی ہو یا لازمی یعنی حقوق العباد سے متعلق ہو یا حقوق اللہ سے، ہر قسم کا گناہ توبہ و استغفار سے معاف ہوسکتا ہے، البتہ توبہ و استغفار کی حقیقت جاننا ضروری ہے، محض زبان سے استغفر اللہ واتوب الیہ کہنے کا نام توبہ و استغفار نہیں ہے، اسی لئے علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ جو شخص کسی گناہ میں مبتلا ہے اس پر اس کو ندامت بھی نہیں اور اس کو چھوڑا بھی نہیں یا آئندہ کے لئے چھوڑنے کا عزم نہیں کیا اور اس حالت میں زبان سے استغفر اللہ کہتا ہے تو یہ توبہ کے ساتھ مذاق کرنا ہے۔
خلاصہ یہ کہ توبہ کے لئے تین چیزیں ہونا ضروری ہیں، ایک گزشتہ پر نادم ہونا، دوسرے جس گناہ میں مبتلا ہو اس کو اسی وقت چھوڑ دینا اور تیسرے آئندہ کے لئے گناہ سے بچنے کا پختہ ارادہ کرنا، البتہ جن گناہوں کا تعلق حقوق العباد سے ہے ان کو انہی سے معاف کرانا یا حقوق ادا کرنا بھی توبہ کی شرط ہے۔
Top