Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 112
وَ مَنْ یَّكْسِبْ خَطِیْٓئَةً اَوْ اِثْمًا ثُمَّ یَرْمِ بِهٖ بَرِیْٓئًا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠   ۧ
وَمَنْ : اور جو يَّكْسِبْ : کمائے خَطِيْٓئَةً : خطا اَوْ اِثْمًا : یا گناہ ثُمَّ : پھر يَرْمِ بِهٖ : اس کی تہمت لگا دے بَرِيْٓئًا : کسی بےگناہ فَقَدِ احْتَمَلَ : تو اس نے لادا بُهْتَانًا : بھاری بہتان وَّاِثْمًا : اور گناہ مُّبِيْنًا : صریح (کھلا)
اور جو کوئی کرے خطا یا گناہ پھر تہمت لگاوے کسی بےگناہ پر اس نے اپنے سر دھرا طوفان اور گناہ صریح،
آٹھویں آیت (یعنی 211) میں ایک عام ضابطہ کی صورت ارشاد فرمایا کہ جو شخص خود کو کوئی جرم کرے اور پھر یہ جرم کسی بےقصور انسان کے ذمہ لگائے (جیسا کہ اس واقعہ میں بنو ابیرق نے چوری خود کی اور الزام حضرت لبید یا یہودی پر لگا دیا) تو اس نے بہت بڑا بہتان اور صریح گناہ اپنے اوپر لاد لیا۔
اپنے گناہ کا الزام دوسرے پر لگانا دوگنے عذاب کا سبب ہے۔ اور آیت نمبر 211 یعنی ومن یکسب خطیئة اواثما ثم یرم بہ الخ سے معلوم ہوا کہ وہ شخص گناہ خود کرے اور اس کا الزام دوسرے بےگناہ آدمی پر لگا دے، تو اس نے اپنے گناہ کو دوگنا اور نہایت سخت کردیا اور عذاب شدید کا مستحق ہوگیا، ایک تو خود اصل گناہ کا عذاب، دوسرے افتراء اور بہتان کا شدید عذاب۔
Top