Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 77
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ قِیْلَ لَهُمْ كُفُّوْۤا اَیْدِیَكُمْ وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ١ۚ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَیْهِمُ الْقِتَالُ اِذَا فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ یَخْشَوْنَ النَّاسَ كَخَشْیَةِ اللّٰهِ اَوْ اَشَدَّ خَشْیَةً١ۚ وَ قَالُوْا رَبَّنَا لِمَ كَتَبْتَ عَلَیْنَا الْقِتَالَ١ۚ لَوْ لَاۤ اَخَّرْتَنَاۤ اِلٰۤى اَجَلٍ قَرِیْبٍ١ؕ قُلْ مَتَاعُ الدُّنْیَا قَلِیْلٌ١ۚ وَ الْاٰخِرَةُ خَیْرٌ لِّمَنِ اتَّقٰى١۫ وَ لَا تُظْلَمُوْنَ فَتِیْلًا
اَلَمْ تَرَ
: کیا تم نے نہیں دیکھا
اِلَى
: طرف
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
قِيْلَ
: کہا گیا
لَھُمْ
: ان کو
كُفُّوْٓا
: روک لو
اَيْدِيَكُمْ
: اپنے ہاتھ
وَاَقِيْمُوا
: اور قائم کرو
الصَّلٰوةَ
: نماز
وَاٰتُوا
: اور ادا کرو
الزَّكٰوةَ
: زکوۃ
فَلَمَّا
: پھر جب
كُتِبَ عَلَيْهِمُ
: ان پر فرض ہوا
الْقِتَالُ
: لڑنا (جہاد)
اِذَا
: ناگہاں (تو)
فَرِيْقٌ
: ایک فریق
مِّنْھُمْ
: ان میں سے
يَخْشَوْنَ
: ڈرتے ہیں
النَّاسَ
: لوگ
كَخَشْيَةِ
: جیسے ڈر
اللّٰهِ
: اللہ
اَوْ
: یا
اَشَدَّ
: زیادہ
خَشْيَةً
: ڈر
وَقَالُوْا
: اور وہ کہتے ہیں
رَبَّنَا
: اے ہمارے رب
لِمَ كَتَبْتَ
: تونے کیوں لکھا
عَلَيْنَا
: ہم پر
الْقِتَالَ
: لڑنا (جہاد)
لَوْ
: کیوں
لَآ اَخَّرْتَنَآ
: نہ ہمیں ڈھیل دی
اِلٰٓى
: تک
اَجَلٍ
: مدت
قَرِيْبٍ
: تھوڑی
قُلْ
: کہ دیں
مَتَاعُ
: فائدہ
الدُّنْيَا
: دنیا
قَلِيْلٌ
: تھوڑا
وَالْاٰخِرَةُ
: اور آخرت
خَيْرٌ
: بہتر
لِّمَنِ اتَّقٰى
: پرہیزگار کے لیے
وَ
: اور
لَا تُظْلَمُوْنَ
: نہ تم پر ظلم ہوگا
فَتِيْلًا
: دھاگے برابر
کیا تو نے نہ دیکھا ان لوگوں کو جن کو حکم ہوا تھا کہ اپنے ہاتھ تھامے رکھو اور قائم رکھو نماز اور دیتے رہو زکوٰة پھر جب حکم ہوا ان پر لڑائی کا اسی وقت ان میں ایک جماعت ڈرنے لگی لوگوں سے جیسا ڈر ہو اللہ کا یا اس سے بھی زیادہ ڈر اور کہنے لگے اے رب ہمارے کیوں فرض کی ہم پر لڑائی کیوں نہ چھوڑے رکھا ہم کو تھوڑی مدث تک کہہ دے کہ فائدہ دنیا کا تھوڑا ہے اور آخرت بہتر ہے پرہیزگار کو اور تمہارا حق نہ رہے گا ایک تاگے برابر
خلاصہ تفسیر
(اے مخاطب) کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا (قبل نزول حکم جہاد تو جنگ کرنے کا ایسا تقاضا تھا کہ) ان کو (منع کرنے کے لئے) یہ کہا گیا تھا کہ (ابھی) اپنے ہاتھوں کو (لڑنے سے) روکے رہو اور (جو حکم تم کو ہوچکے ہیں اس میں لگے رہو مثلاً) نمازوں کی پابندی رکھو اور زکوة دیتے رہو (یا تو یہ حالت تھی اور یا) پھر ان پر جہاد کرنا فرض کردیا گیا تو کیا حال ہوا کہ ان میں سے بعض بعض آدمی (مخالف) لوگوں سے (طبعا) ایسا ڈرنے لگے (کہ ہم کو قتل کردیں گے) جیسا (کوئی) اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہو بلکہ اس سے بھی زیادہ ڈرنا (زیادہ ڈرنے کے دو معنی ہو سکتے ہیں، ایک یہ کہ اکثر اللہ تعالیٰ سے ڈرنا عقلاً ہوتا ہے اور دشمن کا ڈر طبعی ہے اور قاعدہ ہے کہ طبعی حالت عقلی حالت سے شدید ہوتی ہے، دوسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ سے جیسا خوف ہے ویسی امید رحمت بھی تو ہے اور کافر دشمن سے تو ضرر کا خوف ہی خوف ہے اور چونکہ یہ خوف طبعی تھا اس لئے گناہ نہیں ہوا) اور (یا حکم قتال کو ملتوی کرنے کی تمنا میں) یوں کہنے لگے (خواہ زبان سے یا دل سے اور اللہ تعالیٰ کے علم میں قول نفسی قول لسانی کے برابر ہے) کہ اے ہمارے پروردگار آپ نے (ابھی سے) ہم پر جہاد کیوں فرض کردیا ہم کو (اپنی عنایت سے) اور تھوڑی مدت مہلت دے دیہوتی (ذرا بےفکری سے اپنی ضروریات پوری کرلیتے اور چونکہ یہ عرض کرنا بطور اعتراض یا انکار کے نہیں تھا اس لئے گناہ نہیں ہوا، آگے جواب ارشاد ہے کہ اے محمد ﷺ آپ فرما دیجئے کہ دنیا سے فائدہ اٹھانا (جس کے لئے تم مہلت کی تمنا کرتے ہو) محض چند روزہ ہے اور آخرت (جس کے حصول کا اعلی ذریعہ جہاد ہے) ہر طرح سے بہتر ہے (مگر وہ) اس شخص کے لئے (ہے) جو اللہ تعالیٰ کی مخالفت سے بچے (کیونکہ اگر کفر کے طور پر مخالفت کی تب تو اس کے لئے سامان آخرت کچھ بھی نہیں اور اگر معصیت کا مرتکب ہوا تو اعلی درجہ سے محروم رہے گا) اور تم پر ذرا بھی ظلم نہ کیا جائے گا (یعنی جتنے اعمال ہوں گے ان کا پورا پورا ثواب ملے گا، پھر جہاد جیسے عمل کے ثواب سے کیونکہ خالی رہتے ہو اور اگر جہاد بھی نہ کیا تو وقت معین پر موت سے بچ جاؤ گے ؟ ہرگز نہیں، کیونکہ موت کی تو یہ حالت ہے کہ) تم چاہے کہیں بھی ہو وہاں موت آ دبائے گی اگرچہ پختہ مضبوط قلعوں ہی میں (کیوں نہ) ہو (غرض جب موت اپنے وقت پر ضرور آئے گی اور مر کر دنیا کو چھوڑنا ہی پڑے گا تو آخرت میں خالی ہاتھ کیوں جاؤ بلکہ عقل کی بات یہ ہے کہ ”چند روزے جہد کن باقی بخند۔“) اور اگر ان (منافقین) کو کوئی اچھی حالت پیش آتی ہے (جیسے فتح و کامیابی) تو کہتے ہی کہ یہ منجانب اللہ (اتفاقاً) ہوگئی (ورنہ مسلمانوں کی بےتدبیری میں تو کوئی کسر تھی ہی نہیں) اور اگر ان کی کوئی بری حالت پیش آتی ہے (جیسے جہاد میں موت و قتل) تو (اے محمد ﷺ نعوذ باللہ آپ کی نسبت) کہتے ہیں کہ یہ آپ (کی اور مسلمانوں کی بےتدبیری) کے سبب سے ہے (ورنہ چین سے گھروں میں بیٹھے رہتے تو کیوں اس مصیبت میں پڑتے) آپ فرما دیجئے کہ (میرا تو اس میں ذرا بھی دخل نہیں بلکہ) سب کچھ (نعمت و نقمت) اللہ ہی کی طرف سے ہے (گو ایک بلاواسطہ اور ایک بواسطہ جیسا کہ عنقریب اس کی تفصیل آتی ہے، جس کا حاصل یہ ہے کہ نعمت تو محض اللہ کے فضل سے بلاواسطہ اعمال ہے اور نقمت یعنی مصیبت اللہ کے عدل سے بواسطہ اعمال سینہ عباد کے ہے پس تم جو مصیبت میں میرا دخل سمجھتے ہو واقع میں اعمال سیہ کا اس میں دخل ہے، جیسا احد میں شکست کے اسباب گزر چکے ہیں اور یہ بات نہایت ہی ظاہر ہے، اگر آدمی ذرا بھی غور کرے تو خوش حالی کے قبل کوئی نیک عمل اس درجہ کا نہ پاوے گا محض فضل ہی ثابت ہوا اور بدحالی کے قبل ضرور کوئی عمل بدپائے گا، جس کی سزا اس سے زیادہ ہوتی جب یہ ایسی ظاہر بات ہے) تو ان (حماقت شعار) لوگوں کو کیا ہوا کہ بات سمجھنے کے پاس کو بھی نہیں نکلتے (اور سمجھیں گے تو کیا اور وہ تفصیل اس اجمالی جواب مذکور کی یہ ہے کہ) اے انسان تجھ کو جو کوئی خوش حالی پیش آتی ہے وہ محض اللہ تعالیٰ کی جانب سے (فضل) ہے، اور جو کوئی بدحالی پیش آوے وہ تیرے ہی (اعمال بد کے) سبب سے ہے (پس اس بدحالی کو شریعت کے احکام پر عمل کرنے کا نتیجہ کہنا یا شارع کی طرف اس کی نسبت کرنا پوری جہالت ہے، جیسا منافقین جہاد اور امام الجہاد کی طرف اس کی نسبت کرتے تھے) اور ہم نے آپ کو تمام لوگوں کی طرف پیغمبر بنا کر بھیجا ہے اور (اگر کوئی منافق، کافر انکار کرے تو اس کے انکار سے نفی نبوت کی کب ہو سکتی ہے، کیونکہ) اللہ تعالیٰ (آپ کی رسالت کے) گواہ کافی ہیں (جنہوں نے قولی اور فعلی شہادت دی ہے، قولی تو مثلاً یہی کلمہ وارسلنک اور فعلی یہ کہ معجزات جو دلیل اثبات نبوت میں آپ کو عطا فرمائے۔)
معارف و مسائل
شان نزول۔ الم ترا الی الذین قیل لھم کو فوا ایدیکم الخ مکہ میں ہجرت کرنے سے پہلے کافر مسلمانوں کو بہت ستایا کرتے تھے، مسلمان آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر شکایت کرتے اور رخصت مانگتے کہ ہم کفار سے مقاتلہ کریں اور ان سے ظلم کا بدلہ لیں، آپ مسلمانوں کو لڑائی سے روکتے تھے کہ مجھ کو مقاتلہ کا حکم نہیں، بلکہ صبر اور در گزر کرنے کا حکم ہے اور فرماتے کہ نماز اور زکوة کا جو حکم تم کو ہوچکا ہے اس کو برابر کئے جاؤ کیونکہ جب تک آدمی اطاعت خداوندی میں اپنے نفس پر جہاد کرنے کا اور تکالیف جسمانی کا خوگر نہ ہو اور اپنے مال خرچ کرنے کا عادی نہ ہو تو اس کو جہاد کرنا اور اپنی جان دینا بہت دشوار ہوتا ہے، اس بات کو مسلمانوں نے قبول کرلیا تھا، پھر ہجرت کے بعد جب مسلمانوں کو جہاد کا حکم ہوا تو ان کو خوش ہونا چاہئے تھا کہ ہماری درخواست قبول ہوئی، مگر بعضے کچے مسلمان کافروں کے مقاتلہ سے ایسے ڈرنے لگے جیسا کہ اللہ کے عذاب سے ڈرنا چاہئے، یا اس سے بھی زیادہ اور آرزو کرنے لگے کہ تھوڑی مدت اور بھی قتال کا حکم نہ آتا اور ہم زندہ رہتے تو خوب ہوتا، اس پر یہ آیات نازل ہوئیں۔
حکم جہاد نازل ہونے پر مسلمانوں کی طرف سے التواء حکم کی تمنا کس وجہ سے ہوئی۔ حکم جہاد پر مسلمانوں کی طرف سے مہلت کی تمنا درحقیقت کوئی اعتراض نہ تھا، بلکہ ایک لطف آمیز شکایت تھی، جس کی وجہ یہ تھی کہ عادة ہوتا یہ ہے کہ جب آدمی کو اتنہائی تنگی و تکلیف پہنچتی ہے تو اس کے جذبات بھڑک اٹھتے ہیں، اس لئے ایسے وقت میں انتقام لینا زیادہ آسان ہوتا ہے، لیکن آرام و راحت کے وقت اس کی طبیعت لڑائی کی طرف آمادہ نہیں ہوتی، یہ ایک بشری تقاضا ہے، چناچہ یہ تھے لیکن مدینہ میں آ کر جب ان کو سکون و آرام نصیب ہوا تو ایسی صورت میں جب قتال کا حکم ہوا تو اس وقت ان کا پرانا جذبہ کم ہوچکا تھا اور ان کے دلوں میں وہ جوش و خروش باقی نہیں رہا تھا، اس لئے انہوں نے محض ایک تمنا کی کہ اگر اس وقت جہاد کا حکم نہ ہوتا تو بہتر تھا، اس تمنا کو اعتراض پر محمول کر کے ان مسلمانوں کی طرف معصیت کی نسبت کرنا صحیح نہیں ہے، یہ تقریر اس صورت میں ہے جب کہ انہوں نے شکایت کا اظہار زبان سے بھی کیا ہو، لیکن اگر زبان سے نہیں کیا محض ان کے دل میں یہ وسوسہ پیدا ہوا ہو تو وساوس قلبی کو شریعت نے معصیت ہی شمار نہیں کیا، یہاں یہ دونوں احتمال ہیں اور آیت کے لفظ قالوا سے یہ شبہ نہ کیا جائے کہ انہوں نے زبان سے اظہار کردیا تھا، کیونکہ اس کے یہ معنی ہو سکتے ہیں کہ انہوں نے اپنے دل میں کہا ہو (بیان القرآن ملخصاً) بعض مفسرین کے نزدیک آیات کا تعلق مؤمنین سے نہیں ہے بلکہ منافقین سے ہے، اس صورت میں کسی قسم کا اشکال نہیں (تفسیر کبیر)
اصلاح ملک سے اصلاح نفس مقدم ہے۔
اقیموا الصلوة واتوالزکوة، اللہ تعالیٰ نے پہلے نماز اور زکوة کے احکام کو بیان فرمایا جو اصلاح نفس کا سبب ہیں اور اس کے بعد جہاد کا حکم دیا جو اصلاح ملک کا سبب ہے یعنی اس کے ذریعہ سے ظلم و ستم کا استیصال کیا جاتا ہے اور ملک میں امن وامان قائم ہوتا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آدمی کو دوسروں کی اصلاح سے پہلے اپنی اصلاح کرنی چاہئے، چناچہ درجہ کے اعتبار سے بھی قسم اول کا حکم فرض عین ہے اور ثانی کا فرض کفایہ ہے جس سے اصلاح نفس کی اہمیت اور اس کا مقدم ہونا ظاہر ہے (مظہری)
دنیا اور آخرت کی نعمتوں میں فرق۔
آیت میں دنیا کی نعمتوں کے مقابلہ میں آخرت کی نعمتوں کو افضل اور بہتر کہا گیا ہے، اس کی مندرجہ ذیل چند وجوہ ہیں۔
1۔ دنیا کی نعمتیں قلیل ہیں اور آخرت کی نعمتیں کثیر ہیں۔
2۔ دنیا کی نعمتیں ختم ہونے والی ہیں اور آخرت کی باقی رہنے والی ہیں۔
3۔ دنیا کی نعمتوں کے ساتھ طرح طرح کی پریشانیاں بھی ہیں اور آخرت کی نعمتیں ان کدورتوں سے پاک ہیں۔
4۔ دنیا کی نعمتوں کا حصول یقینی نہیں ہے اور آخرت کی نعمتیں ہر متقی کو یقیناً ملیں گی (تفسیر کبیر) من اللہ فی دارالقمام نصیب متاع قلیل و لازوال قریب
”یعنی اس ناپائیدار دنیا میں ایسے شخص کے لئے کچھ بھلائی نہیں ہے جس کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے پائیدار گھر یعنی آخرت میں کوئی جگہ نہ ہو، پھر اگر دنیا کچھ لوگوں کو فریفتہ کرے تو آگاہ رہیں کہ یہ دنیا تو متاع قلیل ہے اور اس کا زوال و ناپید ہونا بہت قریب ہے، یعنی ادھر آنکھ بند ہوئی اور ادھر آخرت سامنے آئی۔“
Top