Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 94
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا ضَرَبْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ فَتَبَیَّنُوْا وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ اَلْقٰۤى اِلَیْكُمُ السَّلٰمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا١ۚ تَبْتَغُوْنَ عَرَضَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١٘ فَعِنْدَ اللّٰهِ مَغَانِمُ كَثِیْرَةٌ١ؕ كَذٰلِكَ كُنْتُمْ مِّنْ قَبْلُ فَمَنَّ اللّٰهُ عَلَیْكُمْ فَتَبَیَّنُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
اٰمَنُوْٓا
: ایمان لائے
اِذَا
: جب
ضَرَبْتُمْ
: تم سفر کرو
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
فَتَبَيَّنُوْا
: تو تحقیق کرلو
وَلَا
: اور نہ
تَقُوْلُوْا
: تم کہو
لِمَنْ
: جو کوئی
اَلْقٰٓى
: دالے (کرے)
اِلَيْكُمُ
: تمہاری طرف
السَّلٰمَ
: سلام
لَسْتَ
: تو نہیں ہے
مُؤْمِنًا
: مسلمان
تَبْتَغُوْنَ
: تم چاہتے ہو
عَرَضَ
: اسباب (سامان)
الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا
: دنیا کی زندگی
فَعِنْدَ
: پھر پاس
اللّٰهِ
: اللہ
مَغَانِمُ
: غنیمتیں
كَثِيْرَةٌ
: بہت
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
كُنْتُمْ
: تم تھے
مِّنْ قَبْلُ
: اس سے پہلے
فَمَنَّ
: تو احسان کیا
اللّٰهُ
: اللہ
عَلَيْكُمْ
: تم پر
فَتَبَيَّنُوْا
: سو تحقیق کرلو
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
بِمَا
: اس سے جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
خَبِيْرًا
:خوب باخبر
اے ایمان والو جب سفر کرو اللہ کی راہ میں تو تحقیق کرلیا کرو اور مت کہو اس شخص کو کہ جو تم سے سلام علیک کرے کہ تو مسلمان نہیں تم چاہتے ہو اسباب دنیا کی زندگی کا سو اللہ کے ہاں بہت غنیمتیں ہیں تم بھی تو ایسے ہی تھے اس سے پہلے پھر اللہ نے تم پر فضل کیا سو اب تحقیق کرلو بیشک اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے
خلاصہ تفسیر
اے ایمان والو جب تم اللہ کی راہ میں (یعنی جہاد کے لئے) سفر کیا کرو تو ہر کام کو (قتل یا اور کچھ ہو) تحقیق کر کے کیا کرو اور ایسے شخص کو جو کہ تمہارے سامنے (علامات) اطاعت (کی) ظاہر کرے (جیسا کلمہ پڑھنا یا مسلمانوں کے طرز پر سلام کرنا) یوں مت کہہ دیا کرو کہ تو (دل سے) مسلمان نہیں (محض اپنی جان بچانے کو جھوٹ موٹ اظہار اسلام کرتا ہے) اس طور پر کہ تم دنیوی زندگی کے سامان کی خواہش کرتے ہو، کیونکہ خدا کے پاس (یعنی ان کے علم وقدرت میں تمہارے لئے) بہت غنیمت کے مال ہیں (جو تم کو جائز طریقوں سے ملیں گے اور یاد تو کرو کہ) پہلے (ایک زمانہ میں) تم بھی ایسے ہی تھے (کہ تمہارے اسلام کے قبول کا مدار صرف تمہارا دعوی و اظہار تھا) پھر اللہ تعالیٰ نے تم پر احسان کیا (کہ اس ظاہری اسلام پر اکتفا کیا گیا اور باطنی جستجو پر موقوف نہ رکھا) سو (ذرا) غور (تو) کرو بیشک اللہ تمہارے اعمال کی پوری خبر رکھتے ہیں (کہ بعد اس حکم کے کون اس پر عمل کرتا ہے کون نہیں کرتا ثواب میں) برابر نہیں وہ مسلمان جو بلا کسی عذر کے گھر میں بیٹھے رہیں (یعنی جہاد میں نہ جاویں) اور وہ لوگ جو اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور جانوں سے (یعنی مالوں کو خرچ کر کے اور جانوں کو حاضر کر کے) جہاد کریں (بلکہ) اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کا درجہ بہت زیادہ بنایا ہے جو اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرتے ہیں بہ نسبت گھر میں بیٹھنے والوں کے اور (یوں بوجہ فرض عین نہ ہونے کے گناہ ان بیٹھنے والوں پر بھی نہیں بلکہ بوجہ ایمان اور دوسرے فرائض عین کے بجا لانے کے) سب سے (یعنی مجاہدین سے بھی قاعدین سے بھی) اللہ تعالیٰ نے اچھے گھر کا (یعنی جنت کا آخرت میں) وعدہ کر رکھا ہے اور (اوپر جو اجمالاً کہا گیا ہے کہ مجاہدین کا بڑا درجہ ہے اس کی تعیین یہ ہے کہ) اللہ تعالیٰ نے مجاہدین (مذکورین) کو بمقابلہ گھر میں بیٹھنے والوں کے لیے بڑا اجر عظیم دیا ہے، (وہ درجہ یہی اجر عظیم ہے اس اجمال کی تفصیل فرماتے ہیں) یعنی (بوجہ اعمال کثیرہ کے جو مجاہد سے صادر ہوتے ہیں ثواب کے) بہت سے درجے جو خدا کی طرف سے ملیں گے اور (گناہوں کی، مغفرت اور رحمت (یہ سب اجر عظیم کی تفصیل ہوئی) اور اللہ تعالیٰ بڑے مغفرت والے بڑے رحمت والے ہیں۔
معارف و مسائل
ربط آیات
۔
پچھلی آیات میں قتل مومن پر سخت وعید فرمائی ہے، آگے یہ فرماتے ہیں کہ احکام شرعیہ کے جاری ہونے میں مومن کے مومن ہونے کے لئے صرف ظاہری اسلام کافی ہے، جو شخص اسلام کا اظہار کرے اس کے قتل سے ہاتھ روکنا واجب ہے اور محض شک و شبہ کی وجہ سے باطن کی تفتیش کرنا اور احکام اسلامیہ کے جاری کرنے میں اس کے یقینی ایمان کے ثبوت کا منظر رہنا جائز نہیں، جیسا بعض صحابہ سے بعض غزوات میں اس قسم کی لغزش واقع ہوئی کہ بعض لوگوں نے اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کیا، لیکن بعض حضرات صحابہ نے ان کی علامات اسلام کو کذب پر محمول کر کے قتل کر ڈالا اور مقتول کا مال غنیمت میں لے لیا، اللہ تعالیٰ نے اس کا انسداد فرمایا اور چونکہ اس وقت تک صحابہ کو یہ مسئلہ واضح طور پر معلوم نہ تھا اسلئے صرف فہمائش پر اکتفا کیا اور اس فعل پر ان کے لئے کوئی وعید نازل نہیں فرمائی (بیان القرآن)
مسلمان سمجھنے کے لئے علامات اسلام کافی ہیں باطن کی تفتیش کرنا جائز نہیں۔
مذکورہ تین آیتوں میں سے پہلی آیت میں یہ ہدایت کی گئی ہے کہ جو شخص اپنا مسلمان ہونا ظاہر کرے تو کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ بغیر تحقیق کے اس کے قول کو نفاق پر محمول کرے، اس آیت کے نزول کا سبب کچھ ایسے واقعات ہیں جن میں بعض صحابہ کرام سے اس بارے میں لغزش ہوگئی تھی۔
چنانچہ ترمذی اور مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن عباس سے منقول ہے کہ قبیلہ بنو سلیم کا ایک آدمی صحابہ کرام کی ایک جماعت سے ملا جب کہ یہ حضرات جہاد کے لئے جا رہے تھے یہ آدمی اپنی بکریاں چرا رہا تھا، اس لئے حضرات صحابہ کو سلام کیا، جو عملاً اس چیز کا اظہار تھا کہ میں مسلمان ہوں، صحابہ کرام نے سمجھا کہ اس وقت اس نے محض اپنی جان و مال بچانے کے لئے یہ فریب کیا ہے کہ مسلمانوں کی طرح سلام کر کے ہم سے بچ نکلے، چناچہ انہوں نے اس کو قتل کردیا اور اس کی بکریوں کو مال غنیمت قرار دے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کیا، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ جو شخص آپ کو اسلامی طرز پر سلام کرے تو بغیر تحقیق کے یہ نہ سمجھو کہ اس نے فریب کی وجہ سے اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کیا ہے اور اس کے مال کو مال غنیمت سمجھ کر حاصل نہ کرو۔ (ابن کثیر)
اور حضرت عبداللہ بن عباس سے ایک دوسری روایت ہے جس کو بخاری نے مختصراً اور بزار نے مفصلاً نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دستہ مجاہدین کا بھیجا جن میں حضرت مقداد بن اسود بھی تھے، جب وہ موقع پر پہنچے تو سب لوگ بھاگ گئے، صرف ایک شخص رہ گیا جس کے پاس بہت مال تھا، اس نے صحابہ کرام کے سامنے کہااشھدان لا الہ الا اللہ، مگر حضرت مقداد نے یہ سمجھ کر کہ دل سے نہیں کہا بلکہ محض جان و مال بچانے کے لئے کلمہ اسلام پڑھ رہا ہے اس کو قتل کردیا، حاضرین میں سے ایک صحابی نے کہا کہ آپ نے برا کیا کہ ایک ایسے شخص کو قتل کردیا جس نے لا الہ ہوگیا تو اس واقعہ کا ضرور ذکر کروں گا، جب یہ لوگ مدینہ واپس آئے تو رسول اللہ ﷺ کو یہ واقعہ سنایا، آپ نے حضرت مقداد کو بلا کر سخت تنبیہ فرمائی اور فرمایا کہ بروز قیامت تمہارا کیا جواب ہوگا، جب کلمہ لا الہ الا اللہ تمہارے مقابلہ میں دعویدار ہوگا اس واقعہ پر یہ آیت نازل ہوئی، لاتقولوا لمن القی الیکم السلم لست ممناً
مذکورہ آیت کے بارے میں ان دو واقعات کے علاہ دوسرے واقعات بھی منقول ہیں، لیکن محققین اہل تفسیر نے فرمایا کہ ان روایات میں تعارض نہیں ہوسکتا کہ یہ چند واقعات مجموعی حیثیت سے نزل کا سبب ہوئے ہوں۔
آیت کے الفاظ میں القی الیکم السلم ارشاد ہے، اس میں لفظ ”سلام“ سے اگر اصطلاحی سلام مراد لیا جائے تب تو پہلا واقعہ اس کے ساتھ زیادہ چسپاں ہے اور اگر سلام کے لفظی معنی سلامت اور اطاعت کے لئے جائیں تو یہ سب واقعات اس میں برابر ہیں اسی لئے اکثر حضرات نے ”سلام“ کا ترجمہ اس جگہ اطاعت کا کیا ہے۔
واقعہ کی تحقیق کے بغیر فیصلہ کرنا جائز نہیں۔ اس آیت کے پہلے جملہ میں ایک عام ہدایت ہے کہ مسلمان کوئی کام بےتحقیق محض گمان پر نہ کریں، ارشاد ہے اذاضربتم فی سبیل اللہ فتبینوا، ”یعنی جب تم اللہ کی راہ میں سفر کیا کرو تو ہر کام تحقیق کے ساتھ کیا کرو“ محض خیال اور گمان پر کام کرنے سے بسا اوقات غلطی ہوجاتی ہے، اس میں سفر کی قید بھی اس وجہ سے ذکر کی گئی کہ یہ واقعات سفر ہی میں پیش آئے یا اس وجہ سے کہ شبہات عموماً سفر میں پیش آتے ہیں، اپنے شہر میں ایک دوسرے کے حالات سے عموماً واقفیت ہوتی ہے، ورنہ اصل حکم عام ہے، سفر میں ہو یا حضر میں بغیر تحقیق کے کسی عمل پر اقدام جائز نہیں، ایک حدیث میں رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے”سوچ سمجھ کر کام کرنا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور جلد بازی شیطان کی طرف سے۔“ (بحر محیط)
دوسرے جملہ یعنی تبتغون الحیوة الدین اس میں اسی روگ کی اصلاح ہے، جو اس غلطی پر اقدام کرنے کا باعث ہوا، یعنی دنیا کی دولت مال غنیمت حاصل ہونے کا خیال
آگے یہ بھی بتلا دیا کہ تمہارے لئے اللہ تعالیٰ نے اموال غنیمت بہت سے مقرر اور مقدر کر رکھے ہیں، تم اموال کی فکر میں نہ پڑو، اس کے بعد ایک اور تنبیہ فرمائی کہ ذرا اسپر بھی تو نظر ڈالو کہ پہلے تم میں بھی تو بہت سے حضرات ایسے ہی تھے کہ مکہ مکرمہ میں اپنے اسلام و ایمان کا اعلان نہیں کرسکتے تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے تم پر احسان کیا کہ کفار کے نرغہ سے نجات دیدی، تو اسلام کا اظہار کیا تو کیا یہ ممکن نہیں کہ وہ شخص جو لشکر اسلام کو دیکھ کر کلمہ پڑھ رہا ہے وہ حقیقتً پہلے سے اسلام کا معتقد ہو مگر کفار کے خوف سے اسلام کا اظہار نہیں کرنے پایا تھا، اس وقت اسلام لشکر کو دیکھ کر اظہار کیا، یا کہ شروع میں جب تم نے کلمہ اسلام کو پڑھ کر اپنے آپ کو مسلمان کہا تو اس وقت تمہیں مسلمان قرار دینے کے لئے شریعت نے یہ قید نہیں لگائی تھی کہ تمہارے دلوں کو ٹٹولیں، اور دل میں اسلام کا ثبوت ملے، تب تمہیں مسلمان قرار دیں، بلکہ صرف کلمہ اسلام پڑھ لینے کو تمہارے مسلمان قرار دینے کے لئے کافی سمجھا گیا تھا اسی طرح اب جو تمہارے سامنے کلمہ پڑھتا ہے اس کو بھی مسلمان سمجھو۔
اہل قبلہ کافر نہ کہنے کا مطلب۔ اس آیت کریمہ سے یہ اہم مسئلہ معلوم ہوا کہ جو شخص اپنے آپ کو مسلمان بتلاتا خواہ کلمہ پڑھ کر یا کسی اور اسلامی شعار کا اظہار کر کے مثلاً اذان، نماز وغیرہ میں شرکت کرے تو مسلمان پر لازم ہے کہ اس کو مسلمان سمجھیں اور اس کے ساتھ مسلمانوں کا سا معاملہ کریں، اس کا انتظار نہ کریں کہ وہ دل سے مسلمان ہوا ہے یا کسی مصلحت سے اسلام کا اظہار کیا ہے۔
نیز اس معاملہ میں اس کے اعمال پر بھی مدار نہ ہوگا، فرض کرلو کہ وہ نماز نہیں پڑھتا روزہ نہیں رکھتا اور ہر قسم کے گناہوں میں ملوث ہے، پھر بھی اس کو اسلام سے خارج کہنے کا یا اس کے ساتھ کافروں کا معاملہ کرنے کا کسی کو حق نہیں، اسی لئے امام اعظم نے فرمایا لانکفراھل القبلة بذنب ”یعنی ہم اہل قبلہ کو کسی گناہ کی وجہ سے کافر نہیں کہتے“ بعض روایات حدیث میں بھی اسی قسم کے الفاظ مذکور ہیں کہ اہل قبلہ کو کافر نہ کہو۔ خواہ وہ کتنا ہی گنہگار بدعمل ہو۔
مگر یہاں ایک بات خاص طور پر سمجھنے اور یاد رکھنے کی ہے کہ قرآن و حدیث سے یہ ثابت ہے کہ جو شخص اپنے آپ کو مسلمان کہے اس کو کافر کہنا یا سمجھنا جائز نہیں، اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ جب تک اس سے کسی ایسے قول و فعل کا صدور نہ ہو جو کفر کی یقینی علامت ہے اس وقت تک اس کے اقرار اسلام کو صحیح قرار دے کر اس کو مسلمان کہا جائے گا اور اس کے ساتھ مسلمانوں کا سا معاملہ کیا جائے، اس کی قلبی کیفیات اخلاص یا نفاق سے بحث کرنے کا کسی کو حق نہ ہوگا۔
لیکن جو شخص اظہار اسلام اور اقرار ایمان کے ساتھ ساتھ کچھ کلمات کفر بھی بکتا ہے، یا کسی بت کو سجدہ کرتا ہے، یا اسلام کے کسی ایسے حکم کا انکار کرتا ہے جس کا اسلامی حکم ہونا قطعی اور بدیہی ہے یا کافروں کے کسی مذہبی شعار کو اختیار کرتا ہے، جیسے گلے میں زنار وغیرہ ڈالنا وغیرہ وہ بلاشبہ اپنے اعمال کفر یہ کے سبب کافر قرار دیا جائے گا آیت مذکورہ میں لفظ تبینوا سے اس کی طرف اشارہ موجود ہے، ورنہ یہود و نصاری تو سب ہی اپنے آپ کو مومن مسلمان کہتے تھے اور مسیلمہ کذاب جس کو باجماعت صحابہ کافر قرار دے کر قتل کیا گیا وہ تو صرف کلمہ اسلام کا اقرار ہی نہیں بلکہ اسلامی شعائر نماز اذان وغیرہ کا بھی پابند تھا اپنی اذان میں اشھدان لا الہ اللہ کے ساتھ اشھد ان محمد ارسول اللہ بھی کہلواتا تھا، مگر اس کے ساتھ وہ اپنے آپ کو بھی نبی اور رسول صاحب وحی کہتا تھا جو نصوص قرآن و سنت کا کھلا ہوا انکار تھا، اسی کی بناء پر اس کو مرتد قرار دیا گیا اور اس کے خلاف باجماع صحابہ جہاد کیا گیا۔
خلاصہ مسئلہ کیا ہوگیا کہ ہر کلمہ گو اہل قبلہ کو مسلمان سمجھو اس کے باطن اور قلب میں کیا ہے ؟ اس کی تفتیش انسان کا کام نہیں، اس کو اللہ تعالیٰ کے حوالہ کرو، البتہ اظہار ایمان کے ساتھ خلاف ایمان کوئی بات سر زد ہو تو اس کو مرتد سمجھو، بشرطیکہ اس کا خلاف ایمان ہونا قطعی اور یقینی ہو اور اس میں کوئی دوسرے احتمال یا تاویل کی راہ نہ ہو۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ لفظ ”کلمہ گو“ یا ”اہل قبلہ“ یہ اصطلاحی الفاظ ہیں جن کا مصداق صرف وہ شخص ہے جو مدعی اسلام ہونے کے بعد کسی کافرانہ قول و فعل کا مرتکب نہ ہو۔
Top