Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 9
وَ لْیَخْشَ الَّذِیْنَ لَوْ تَرَكُوْا مِنْ خَلْفِهِمْ ذُرِّیَّةً ضِعٰفًا خَافُوْا عَلَیْهِمْ١۪ فَلْیَتَّقُوا اللّٰهَ وَ لْیَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا
وَلْيَخْشَ : اور چاہیے کہ ڈریں الَّذِيْنَ : وہ لوگ لَوْ تَرَكُوْا : اگر چھوڑ جائیں مِنْ : سے خَلْفِھِمْ : اپنے پیچھے ذُرِّيَّةً : اولاد ضِعٰفًا : ناتواں خَافُوْا : انہیں فکر ہو عَلَيْھِمْ : ان کا فَلْيَتَّقُوا : پس چاہیے کہ وہ ڈریں اللّٰهَ : اللہ وَلْيَقُوْلُوْا : اور چاہیے کہ کہیں قَوْلًا : بات سَدِيْدًا : سیدھی
اور چاہئے کہ ڈریں وہ لوگ کہ اگر چھوڑی ہے اپنے پیچھے اولاد ضعیف تو ان پر اندیشہ کریں یعنی ہمارے پیچھے ایسا ہی حال ان کا ہوگا، تو چاہئے کہ ڈریں اللہ سے اور کہیں بات سیدھی،
اللہ سے ڈرتے ہوئے میراث تقسیم کریں
تیسری آیت میں عام مسلمانوں کو خطاب عام ہے کہ اس کا پورا اہتمام کریں کہ مرنے والے کا ترکہ اس کی اولاد کو پورا پورا پہنچ جائے اور ہر ایسے طریقہ سے پرہیز کریں جس میں اولاد کے حصہ پر کوئی ناگوارا اثر پڑتا ہو، اس کے عموم میں یہ بھی داخل ہے کہ آپ کسی مسلمان کو کوئی ایسی وصیت یا تصرف کرتے ہوئے دیکھیں جس سے اس کی اولاد اور دوسرے وارثوں کو نقصان پہنچ جانے کا خطرہ ہے تو آپ پر لازم ہے کہ اس کو ایسی وصیت یا ایسے تصرف سے روکیں، جیسا کہ رسول کریم ﷺ نے حضرت سعد بن ابی وقاص کو اپنا پورا مال یا آدھا مال صدقہ کرنے سے روک دیا اور صرف ایک تہائی مال کو صدقہ کرنے کی اجازت دیدی، (مشکوة باب الوصایا، ص 562) کیونکہ پورا مال یا آدھا مال صدقہ کردیا جاتا تو وارثوں کا حصہ ختم یا کم ہوجاتا۔
نیز اس کے عموم میں یہ بھی داخل ہے کہ یتیم بچوں کے اولیاء ان کے مال کی حفاظت اور پھر بالغ ہونے کے بعد ان کو پورا پورا دینے کا بڑا اہتمام کریں، اس میں ادنی کوتاہی کو راہ نہ دیں اور دوسروں کے یتیم بچوں کے حالات کو اپنے بچوں اور اپنی محبت کے ساتھ موازنہ کر کے دیکھیں اور اگر وہ چاہتے ہیں کہ ان کے بعد ان کی اولاد کے ساتھ لوگ اچھا معاملہ کریں اور وہ پریشان نہ ہوں کوئی ان پر ظلم نہ کرے تو ان کو چاہئے کہ دوسرے کی اولاد یتامی کے ساتھ یہی معاملہ کریں۔
Top