Maarif-ul-Quran - Az-Zukhruf : 12
وَ الَّذِیْ خَلَقَ الْاَزْوَاجَ كُلَّهَا وَ جَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الْفُلْكِ وَ الْاَنْعَامِ مَا تَرْكَبُوْنَۙ
وَالَّذِيْ : اور وہ ذات خَلَقَ الْاَزْوَاجَ : جس نے بنائے جوڑے كُلَّهَا : سارے کے سارے اس کے وَجَعَلَ : اور اس نے بنایا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنَ : سے الْفُلْكِ : کشتیوں میں (سے) وَالْاَنْعَامِ : اور مویشیوں میں سے مَا تَرْكَبُوْنَ : جو تم سواری کرتے ہو
اور جس نے بنائے سب چیز کے جوڑے اور بنادیا تمہارے واسطے کشتیوں اور چوپایوں کو جس پر تم سوار ہوتے ہو
(آیت) وَجَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الْفُلْكِ وَالْاَنْعَامِ مَا تَرْكَبُوْنَ (اور تمہارے لئے وہ کشیاں اور چوپائے بنائے جن پر تم سوار ہو) انسان کی سواریاں دو قسم کی ہوتی ہیں، ایک وہ سواریاں جنہیں انسان اپنی صنعت و حرفت کے ذریعہ خود بناتا ہے اور دوسرے وہ حیوانات جن کی تخلیق میں انسانی صنعت کا کوئی دخل نہیں۔ کشتیاں بول کر سواریوں کی پہلی قسم مراد ہے اور چوپائے سے دوسری قسم۔ بہرحال مقصد یہ ہے کہ انسانی استعمال کی تمام سواریاں، خواہ ان کی تیاری میں انسانی صنعت کو دخل ہو یا نہ ہو، اللہ تعالیٰ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ چوپایوں کا نعمت ہونا تو بالکل ظاہر ہے کہ وہ انسان سے کئی گنا زائد طاقتور ہوتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں انسان کے آگے ایسا رام کردیا ہے کہ ایک بچہ بھی ان کے منہ میں لگام یا ناک میں نکیل ڈال کر جہاں چاہتا ہے انہیں لے جاتا ہے۔ اسی طرح وہ سواریاں بھی اللہ کی بڑی نعمت ہیں جن کی تیاری میں انسانی صنعت کو دخل ہے، ہوائی جہاز سے لے کر معمولی سائیکل تک یہ ساری سواریاں اگرچہ بظاہر انسان نے خود بنائی ہیں لیکن ان کی صنعت کے طریقے سمجھانے والا اللہ تعالیٰ کے سوا کون ہے ؟ یہ وہ قادر مطلق ہی تو ہے جس نے انسانی دماغ کو وہ طاقت عطا کی ہے جو لوہے کو موم بنا کر رکھ دیتی ہے۔ اس کے علاوہ ان کی صنعت میں جو خام مواد استعمال ہوتا ہے وہ اس کے خواص و آثار تو براہ راست اللہ تعالیٰ ہی کو تخلیق ہیں۔
Top