Maarif-ul-Quran - Az-Zukhruf : 45
وَ سْئَلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رُّسُلِنَاۤ اَجَعَلْنَا مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ اٰلِهَةً یُّعْبَدُوْنَ۠   ۧ
وَسْئَلْ : اور پوچھ لیجئے مَنْ اَرْسَلْنَا : جس کو بھیجا ہم نے مِنْ قَبْلِكَ : آپ سے قبل مِنْ رُّسُلِنَآ : اپنے رسولوں میں سے اَجَعَلْنَا : کیا بنائے ہم نے مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ : رحمن کے سوا اٰلِهَةً : کچھ الہ يُّعْبَدُوْنَ : ان کی بندگی کی جائے
اور پوچھ دیکھ جو رسول بھیجے ہم نے تجھ سے پہلے کبھی ہم نے رکھے ہیں رحمن کے سوائے اور حاکم کہ پوجے جائیں۔
(آیت) وَسْـَٔــلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رُّسُلِنَآ، (آپ ان سب پیغمبروں سے جن کو ہم نے آپ سے پہلے بھیجا ہے پوچھ لیجئے) یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پچھلے انبیاء (علیہم السلام) تو وفات پاچکے، ان سے پوچھنے کا حکم کیسے دیا جا رہا ہے ؟ اس کا جواب بعض مفسرین نے تو یہ دیا ہے کہ آیت کا مطلب یہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کسی معجزہ کے طور پر سابقہ انبیاء (علیہم السلام) سے آپ کی ملاقات کرا دے تو اس وقت ان سے یہ بات پوچھ لیجئے، چناچہ شب معراج میں آپ کی ملاقات تمام انبیاء سے ہوئی اور علامہ قرطبی نے بعض روایات نقل کی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے انبیاء (علیہم السلام) کی امامت کرنے کے بعد ان سے یہی بات پوچھی تھی لیکن ان روایات کی سند ہمیں معلوم نہیں ہوسکی چناچہ اکثر مفسرین نے آیت کا مطلب یہ بتایا ہے کہ خود انبیاء (علیہم السلام) سے پوچھنا مراد نہیں بلکہ ان پر نازل ہونے والوں صحیفوں سے تحقیق کرنا اور ان کی امتوں کے علماء سے پوچھنا مراد ہے۔ چناچہ انبیاء بنی اسرائیل کے جو صحیفے اب بھی موجود ہیں ان میں بہت سی تحریفات کے باوجود توحید کی تعلیم اور شرک سے بیزاری کی تعلیم آج تک شامل ہے۔ مثال کے طور پر موجودہ بائبل کی درج ذیل عبارتیں ملاحظہ فرمائیے۔
انبیاء کے صحیفوں میں توحید کی تعلیم۔
موجودہ تورات میں ہے
”تا کہ تو جانے کہ خداوند ہی خدا ہے اور اس کے سوا کوئی ہے ہی نہیں“ (استثناء 4: 53)
اور، ”سن اے اسرائیل، خداوند ہمارا خدا ایک ہی خدا ہے“ (استثناء 6: 4)
اور حضرت اشعیا ؑ کے صحیفہ میں ہے۔
”میں ہی خداوند ہوں اور کوئی نہیں، میرے سوا کوئی خدا نہیں، تاکہ مشرق سے مغرب تک لوگ جان لیں کہ میرے سوا کوئی نہیں، میں ہی خداوند ہوں، میرے سوا کوئی دوسرا نہیں“ (یسیعاہ 54: 5، 6)
اور حضرت مسیح ؑ کا یہ قول موجودہ انجیلوں میں مذکور ہے
”اے اسرائیل، سن، خداوند ہمارا خدا ایک ہی خداوند ہے، اور تو خداوند اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی پیاری عقل اور اپنی ساری طاقت سے محبت رکھ“ (مرقس 21: 93 دمتیٰ 22: 63)
منقول ہے کہ آپ نے ایک مرتبہ مناجات کرتے ہوئے فرمایا
”اور ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدائے واحد اور برحق کو اور یسوع مسیح کو جسے تو نے بھیجا ہے جانیں“ (یوحنا 71: 3)
Top