Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Maaida : 106
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا شَهَادَةُ بَیْنِكُمْ اِذَا حَضَرَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ حِیْنَ الْوَصِیَّةِ اثْنٰنِ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْكُمْ اَوْ اٰخَرٰنِ مِنْ غَیْرِكُمْ اِنْ اَنْتُمْ ضَرَبْتُمْ فِی الْاَرْضِ فَاَصَابَتْكُمْ مُّصِیْبَةُ الْمَوْتِ١ؕ تَحْبِسُوْنَهُمَا مِنْۢ بَعْدِ الصَّلٰوةِ فَیُقْسِمٰنِ بِاللّٰهِ اِنِ ارْتَبْتُمْ لَا نَشْتَرِیْ بِهٖ ثَمَنًا وَّ لَوْ كَانَ ذَا قُرْبٰى١ۙ وَ لَا نَكْتُمُ شَهَادَةَ١ۙ اللّٰهِ اِنَّاۤ اِذًا لَّمِنَ الْاٰثِمِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ایمان والے
شَهَادَةُ
: گواہی
بَيْنِكُمْ
: تمہارے درمیان
اِذَا
: جب
حَضَرَ
: آئے
اَحَدَكُمُ
: تم میں سے کسی کو
الْمَوْتُ
: موت
حِيْنَ
: وقت
الْوَصِيَّةِ
: وصیت
اثْنٰنِ
: دو
ذَوَا عَدْلٍ
: انصاف والے (معتبر)
مِّنْكُمْ
: تم سے
اَوْ
: یا
اٰخَرٰنِ
: اور دو
مِنْ
: سے
غَيْرِكُمْ
: تمہارے سوا
اِنْ
: اگر
اَنْتُمْ
: تم
ضَرَبْتُمْ فِي الْاَرْضِ
: سفر کر رہے ہو زمین میں
فَاَصَابَتْكُمْ
: پھر تمہیں پہنچے
مُّصِيْبَةُ
: مصیبت
الْمَوْتِ
: موت
تَحْبِسُوْنَهُمَا
: ان دونوں کو روک لو
مِنْۢ بَعْدِ
: بعد
الصَّلٰوةِ
: نماز
فَيُقْسِمٰنِ
: دونوں قسم کھائیں
بِاللّٰهِ
: اللہ کی
اِنِ
: اگر
ارْتَبْتُمْ
: تمہیں شک ہو
لَا نَشْتَرِيْ
: ہم مول نہیں لیتے
بِهٖ
: اس کے عوض
ثَمَنًا
: کوئی قیمت
وَّلَوْ كَانَ
: خواہ ہوں
ذَا قُرْبٰى
: رشتہ دار
وَلَا نَكْتُمُ
: اور ہم نہیں چھپاتے
شَهَادَةَ
: گواہی
اللّٰهِ
: اللہ
اِنَّآ
: بیشک ہم
اِذًا
: اس وقت
لَّمِنَ
: سے
الْاٰثِمِيْنَ
: گنہ گاروں
اے ایمان والو ! گواہ درمیان تمہارے جب کہ پہنچے کسی کو تم میں موت، وصیت کے وقت دو شخص معتبر ہونے چاہئیں تم میں سے یا دو شاہد اور ہوں تمہارے سوا اگر تم نے سفر کیا ہو ملک میں پھر پہنچے تم کو مصیبت موت کی، تو کھڑا کرو ان دونوں کو بعد نماز کے وہ دونوں قسم کھاویں اللہ کی اگر تم کو شبہ پڑے کہیں کہ ہم نہیں لیتے قسم کے بدلے مال اگرچہ کسی کو ہم سے قرابت بھی ہو اور ہم نہیں چھپاتے اللہ کی گواہی نہیں تو ہم بیشک گنہگار ہیں ،
ربط آیات
اوپر مصالح دینیہ کے متعلق احکام تھے، آگے مصالح دنیویہ کے متعلق بعض احکام کا ذکر کیا گیا ہے، اور اس میں اشارہ کردیا کہ حق تعالیٰ اپنی رحمت سے مثل اصلاح معاد کے اپنے بندوں کی معاش کی اصلاح بھی فرماتے ہیں (بیان القرآن)
شان نزول
آیات مذکورہ کے نزول کا واقعہ یہ ہے کہ ایک شخص ”بُدیل“ نامی جو مسلمان تھا دو شخصوں تمیم و عدی کے ساتھ جو اس وقت نصرانی تھے۔ بغرض تجارت ملک شام کی طرف گیا، شام پہنچ کر بدیل بیمار ہوگیا، اس نے اپنے مال کی فہرست لکھ کر اسباب میں رکھ دی، اور اپنے دونوں رفیقوں کو اطلاع نہ کی، مرض جب زیادہ بڑھا، تو اس نے دونوں نصرانی رفقاء کو وصیت کی کہ کل سامان میرے وارثوں کو پہنچا دینا۔ انہوں نے سب سامان لاکر وارثوں کے حوالہ کردیا، مگر چاندی کا ایک پیالہ جس پر سونے کا ملمع یا نقش ونگار تھا اس میں سے نکال لیا، وارثوں کو فہرست اسباب میں سے دستیاب ہوئی۔ انہوں نے اوصیا سے پوچھا کہ میّت نے کچھ مال فروخت کیا تھا یا کچھ زیادہ بیمار رہا کہ معالجہ وغیرہ میں خرچ ہوا ہو۔ ان دونوں نے اس کا جواب نفی میں دیا، آکر معاملہ نبی کریم ﷺ کی عدالت میں پیش ہوا، چونکہ وارثوں کے پاس گواہ نہ تھے تو ان دونوں نصرانیوں سے قسم لی گئی کہ ہم نے میّت کے مال میں کسی طرح کی خیانت نہیں کی، نہ کوئی چیز اس کی چھپائی، آخر قسم پر فیصلہ ان کے حق میں کردیا گیا، کچھ مدت کے بعد ظاہر ہوا کہ وہ پیالہ ان دونوں نے مکہ میں کسی سنار کے ہاتھ فروخت کیا ہے، جب سوال ہوا تو کہنے لگے کہ ہم نے میّت سے خرید لیا تھا، چونکہ خریداری کے گواہ موجود نہ تھے اس لئے ہم نے پہلے اس کا ذکر نہیں کیا، مبادا ہماری تکذیب کردی جائے۔
میّت کے وارثوں نے پھر نبی کریم ﷺ کی طرف رجوع کیا، اب پہلی صورت کے برعکس اوصیا خریداری کے مدعی اور وارث منکر تھے، شہادت موجود نہ ہونے کی وجہ سے وارثوں میں سے دو شخصوں نے جو میّت سے قریب تر تھے قسم کھائی کہ پیالہ میّت کی ملک تھا، اور یہ دونوں نصرانی اپنی قسم میں جھوٹے ہیں۔ چناچہ جس قیمت پر انہوں نے فروخت کیا تھا (ایک ہزار درہم پر) وہ وارثوں کو دلائی گئی۔
خلاصہ تفسیر
اے ایمان والو تمہارے آپس (کے معاملات) میں (مثلاً ورثا کو مال سپرد کرنے کے لئے) دو شخص وصی ہونا مناسب ہے (گو بالکل وصی نہ بنانا بھی جائز ہے) جب تم میں سے کسی کو موت آنے لگے (یعنی) جب وصیت کرنے کا وقت ہو (اور) وہ دو شخص ایسے ہوں کہ دیندار ہوں اور تم میں سے (یعنی مسلمانوں میں سے) ہوں یا غیر قوم کے دو شخص ہوں اگر (مسلمان نہ ملیں مثلاً) تم کہیں سفر میں گئے ہو پھر تم پر واقعہ موت کا پڑجائے (اور یہ سب امور واجب نہیں، مگر مناسب اور بہتر ہیں، ورنہ جس طرح بالکل وصی نہ بنانا جائز ہے اسی طرح اگر ایک وصی ہو یا عادل نہ ہو یا حضر میں غیر مسلم کو بنا دے سب جائز ہے، پھر ان اوصیاء کا یہ حکم ہے کہ) اگر (کسی وجہ سے ان پر) تم کو (اے ورثاء) شبہ ہو تو (اے احکام مقدمہ اس طرح فیصل کرو کہ اول ورثاء سے چونکہ وہ مدعی ہیں اس امر پر گواہ طلب کرلو کہ انہوں نے فلاں چیز مثلاً جام لے لیا ہے، تو جھوٹی قسم کھانے والا کچھ نہ کچھ شرماتا ہے، نیز وقت بھی معظم ہے، کچھ اس کا بھی خیال ہوتا ہے، اور مقصود اس سے تغلیظ یمین کی ہے، زمان متبرک و مکان اجتماع خلق کے ساتھ) پھر دونوں (اس طرح) خدا کی قسم کھا دیں کہ (صیغہ حلف کے ساتھ یہ کہیں کہ) ہم اس قسم کے عوض کوئی (دنیا) کا نفع نہیں لینا چاہتے (کہ دنیا کا نفع حاصل کرنے کے لئے قسم میں سچ بولنے کو چھوڑ دیں) اگرچہ (اس واقعہ میں ہمارا) کوئی قرابت دار بھی (کیوں نہ) ہوتا (جس کی مصلحت کو اپنی مصلحت سمجھ کر ہم جھوٹی قسم کھاتے اور اب تو کوئی ایسا بھی نہیں، جب دوہری مصلحتوں کی وجہ سے بھی ہم جھوٹ نہ بولتے تو ایک مصلحت کے لئے تو ہم کیوں ہی جھوٹ بولیں گے) اور اللہ کی (طرف سے جس) بات (کہنے کا حکم ہے اس) کو ہم پوشیدہ نہ کریں گے (ورنہ) ہم (اگر ایسا کریں تو) اس حالت میں سخت گنہگار ہوں گے (یہ تغلیظ قولی ہے جس سے مقصود استحضار ہے وجوب صدق و حرمت کذب و عظمت الٓہیہ کا جو مانع ہو دروغ حلفی سے، اب ان دونوں تغلیظ کے بعد اگر حاکم کی رائے ہو تو بلا تغلیظ اصل مضمون کی قسم کھاویں، مثلاً ہم کو میّت نے پیالہ نہیں دیا، اور اس پر مقدمہ فیصل کردینا چاہئے، چناچہ اس آیت کے واقعہ میں ایسا ہی ہوا) پھر (اس کے بعد) اگر (کسی طریق سے ظاہراً) اس کی اطلاع ہو کہ وہ دونوں وصی کسی گناہ کے مرتکب ہوئے ہیں (مثلاً واقعہ آیت میں جس کو پہلے ذکر کردیا گیا ہے، جب پیالہ مکہ میں ملا اور دونوں وصیوں نے دریافت کرنے پر میّت سے خریدنے کا دعویٰ کیا جس سے میّت سے لے لینے کا اقرار لازم آتا ہے۔ اور وہ ان کے پہلے قول کا مخالف ہے، جس میں مطلقاً لینے ہی سے انکار کیا تھا، چونکہ اقرار بالمضر حجت ہے، اس لئے ظاہراً ان کا خائن اور کاذب ہونا معلوم ہوا) تو (ایسی صورت میں مقدمہ کا رخ بدل جائے گا، وصی جو کہ پہلے مدعا علیہ تھے اب خریدنے کے مدعی ہوگئے اور ورثاء جو کہ پہلے مدعی خیانت کے تھے اب مدعا علیہ ہوگئے، اس لئے اب فیصلہ کی یہ صورت ہوگئی کہ اول وصیوں سے گواہ خریدنے کے طلب کئے جائیں، اور جب وہ گواہ پیش نہ کرسکیں تو) ان (وارث) لوگوں میں سے جن کے مقابلہ میں (ان اوصیاء کی جانب سے) گناہ (مذکور) کا ارتکاب ہوا تھا اور (جو کہ شرعاً مستحق میراث ہوں مثلاً صورت واقعہ آیت میں) دو شخص (تھے) جو سب (ورثہ) میں باعتبار (استحقاق میراث) قریب تر ہیں جہاں (حلف کے لئے) وہ دونوں (اس طرح) خدا کی قسم کھاویں کہ (صیغہ حلف کے ساتھ یہ کہیں کہ) بالیقین ہماری یہ قسم (بوجہ اس کے کہ بالکل اشتباہ سے ظاہراً و حقیقتا پاک ہے) ان دونوں (اوصیاء) کی اس قسم سے زیادہ راست ہے (کیونکہ اس کی حقیقت کا گو ہم کو علم نہیں، لیکن ظاہراً تو وہ مشتبہ ہوگئی) اور ہم نے (حق سے) ذرا تجاوز نہیں کیا (ورنہ) ہم (اگر ایسا کریں تو) اس حالت میں سخت ظالم ہوں گے (کیونکہ پرایا مال جان بوجھ کر بلا اجازت لے لینا ظلم ہے، یہ بھی تغلیظ ہے، جو حاکم کی رائے پر ہے، پھر اصل مضمون پر قسم لی جائے، جس کا صیغہ بوجہ اس کے کہ فعل غیر پر ہے یہ ہوگا کہ خدا کی قسم ہمارے علم میں میّت نے ان مدعیوں کے ہاتھ جام فروخت نہیں کیا، اور چونکہ علم کی واقعیت و عدم واقعیت کی کوئی ظاہری سبیل نہیں ہوسکتی، اس لئے اس کی واقعیت پر زیادہ موکد قسم لی گئی، جیسا لفظ احق دال ہے، جس کا حاصل یہ ہوا کہ اس کا مدار چونکہ میرے ہی اوپر ہے اس لئے قسم کھاتا ہوں کہ جیسا اس میں کذب ظاہری کا ثبوت نہیں ہوسکتا اسی طرح حقیقت میں کذب بھی نہیں ہے، اور یہ قرینہ مفید ہے کہ یہاں حلف علم پر ہے، اور چونکہ اس کا کذب بلا اقرا کبھی ثابت نہیں ہوسکتا، اس لئے اس میں جو حق تلفی ہوگی وہ اشد درجہ کا ظلم ہوگا، عجب نہیں کہ یہاں ظالمین اس لئے کہا گیا ہو) یہ (قانون جو مجموعہ آیتین میں مذکور ہوا) بہت قریب ذریعہ ہے اس امر کا کہ وہ (اوصیاء) لوگ واقعہ کو ٹھیک طور پر ظاہر کریں (اگر سپردگی مال زائد کی نہیں ہوئی قسم کھالیں، اور اگر ہوئی ہے تو گناہ سے ڈر کر انکار کردیں، یہ حکمت تو تحلیف اوصیاء میں ہے) یا اس بات سے ڈر (کر قسم کھانے سے رک) جائیں کہ ان سے قسم لینے کے بعد (ورثا پر) قسمیں متوجہ کی جائیں گی (پھر ہم کو خفیف ہونا پڑے گا، یہ حکمت تحلیف ورثا میں ہے، اور ان سب شقوق میں حق دار کو اس کا حق پہنچایا ہے کہ جو مشروع و مطلوب ہے، کیونکہ اگر تخلیف اوصیاء مشروع نہ ہوتا اور اوصیاء مال کے سپرد کرنے میں سچے ہوتے تو ان کی تہمت رفع کرنے کا کوئی طریقہ نہ ہوتا۔ اور اگر وہ چھوٹے ہوتے تو ورثاء کے اثباتِ حق کا کوئی طریقہ نہ ہوتا۔ اور اب سچے ہونے کے وقت براءة کا حق ثابت ہوجاتا ہے، اور اگر تحلیف ورثاء مشروع نہ ہوتا اور شرعاً انکا حق ہوتا تو اثباتِ حق کی کوئی صورت نہ تھی۔ اور اگر شرعاً انکا حق نہ ہوتا تو اوصیاء کے اثباتِ حق کا کوئی طریقہ نہ تھا، اور اب ورثاء کا حق ہونے کے وقت ان کا اثباتِ حق ہوسکتا ہے، اور حق نہ ہونے کے وقت قسم کے انکار سے اوصیاء کا حق ثابت ہوجائے گا۔ پس دو شقیں تحلیف ورثاء کی حکمت میں ہیں، اور (آیت) یاتوا بالشھادة۔ دونوں کو شامل ہے اور دو شقیں تحلیف ورثاء کی حکمت میں ہیں، جن میں سے دوسری شق تو تحلیف اوصیاء کی پہلی شق میں متداخل ہے اور پہلی شق او یخافوا کی مدلول ہے، پس مجموعہ ہر دو تحلیف میں سب شقوق کی رعایت ہوگئی) اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو (اور معاملات و حقوق میں جھوٹ مت بولو) اور (ان کے احکام کو) سنو (یعنی مانو) اور (اگر خلاف کرو گے تو فاسق ہوجاؤ گے) اللہ تعالیٰ فاسق لوگوں کو (قیامت کے روز فرمانبرداروں کے درجات کی طرف) رہنمائی نہ کریں گے (بلکہ نجات پانے کے وقت بھی ان سے کم رہیں گے تو ایسا خسارہ کیوں گوارا کرتے ہو)۔
معارف و مسائل
مسئلہ 1: میّت جس شخص کو مال سپرد کرکے اس کے متعلق کسی کو دینے دلانے کیلئے کہہ جاوے وہ وصی ہے، اور وصی ایک شخص بھی ہوسکتا ہے، اور زیادہ بھی۔
مسئلہ 2: وصی کا مسلمان اور عادل ہونا خواہ حالت سفر ہو یا حضر افضل ہے لازم نہیں۔
مسئلہ 3: نزاع میں جو امر زائد کا مثبت ہو وہ مدعی اور دوسرا مدعا علیہ کہلاتا ہے۔
مسئلہ 4: اوّل مدعی سے گواہ لئے جاتے ہیں، اگر موافق ضابطہ شرعی کے پیش کردے، مقدمہ وہ پاتا ہے، اور اگر پیش نہ کرسکے تو مدعا علیہ سے قسم لی جاتی ہے اور مقدمہ وہ پاتا ہے، البتہ اگر قسم سے انکار کر جائے تو پھر مدعی مقدمہ پالیتا ہے۔
مسئلہ 5: قسم کی تغلیظ زمان یا مکان کے ساتھ جیسا کہ آیت مذکورہ میں کی گئی ہے، حاکم کی رائے پر ہے، لازم نہیں، اس آیت سے بھی لزوم ثابت نہیں ہوتا اور دوسری آیات و روایات سے اطلاق ثابت ہے۔
مسئلہ 6: اگر مدعا علیہ کسی غیر کے فعل کے متعلق قسم کھاوے تو الفاظ یہ ہوتے ہیں کہ مجھ کو اس فعل کی اطلاع نہیں۔
مسئلہ 7: اگر میراث کے مقدمہ میں وارث مدعا علیہ ہوں تو جن کو شرعاً میراث پہنچتی ہے ان پر قسم آوے گی خواہ وہ واحد ہو یا متعدد اور جو وارث نہیں ان پر قسم نہ ہوگی (بیان القرآن)۔
ایک کافر کی شہادت دوسرے کافر کے معاملہ میں قابل قبول ہے
(قولہ تعالیٰ) يٰٓاَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا شَهَادَةُ بَيْنِكُمْ (الی قولہ) اَوْ اٰخَرٰنِ مِنْ غَيْرِكُمْ ، اس آیت میں مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت آنے لگے تو دو ایسے آدمیوں کو وصی بناؤ جو تم میں سے ہوں اور نیک ہوں اور اگر اپنی قوم کے آدمی نہیں ہیں تو غیر قوم (یعنی کافر) سے بناؤ۔
اس سے امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ نے یہ مسئلہ استنباط کیا ہے کہ کفار کی شہادت بعض کی بعض سے جائز ہے، کیونکہ اس آیت میں کفار کی شہادت مسلمانوں پر جائز قرار دی ہے، جیسا کہ اَوْ اٰخَرٰنِ مِنْ غَيْرِكُمْ ، سے ظاہر ہے تو کفار کی شہادت بعض کی بعض پر بطرق اولیٰ جائز ہے، لیکن بعد میں (آیت) یایھا الذین امنوا اذا تداینتم بدین، سے کفار کی بعض کی بعض پر اسی طرح باقی ہے (قرطبی، احکام القرآن للجصّاص)۔
امام صاحب کے مسلک کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے کہ ایک یہودی نے زنا کرلیا تو اس کے لوگوں نے اس کا چہرہ سیاہ کرکے آنحضرت ﷺ کے دربار میں پیش کیا۔ آپ ﷺ نے اس کی حالت دیکھ کر وجہ دریافت فرمائی تو انہوں نے کہا کہ اس نے زنا کیا ہے تو آپ ﷺ نے گواہوں کی شہادت کے بعد اس کو رجم کرنے کا حکم دیا (جصاص)
جس شخص پر کسی کا حق ہو وہ اس کو قید کرا سکتا ہے
(قولہ تعالیٰ) تَحْبِسُوْنَهُمَا، اس آیت سے ایک اصول معلوم ہوا کہ جس آدمی پر کسی کا کوئی حق واجب ہو اس کو اس حق کی خاطر ضرورت کے وقت قید کیا جاسکتا ہے (قرطبی)
(قولہ تعالیٰ) مِنْۢ بَعْدِ الصَّلٰوة (صلوٰة سے عصر کی نماز مراد ہے، اس وقت کو اختیار کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اس وقت کی تعظیم اہل کتاب بہت کرتے تھے، جھوٹ بولنا ایسے وقت میں خصوصاً ان کے ہاں ممنوع تھا، اس سے معلوم ہوا کہ قسم میں کسی خاص وقت یا خاص مقام وغیرہ کی قید لگا کر تغلیظ کرنا جائز ہے (قرطبی)
Top