Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Maaida : 35
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ابْتَغُوْۤا اِلَیْهِ الْوَسِیْلَةَ وَ جَاهِدُوْا فِیْ سَبِیْلِهٖ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوا
: جو لوگ ایمان لائے
اتَّقُوا
: ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
وَابْتَغُوْٓا
: اور تلاش کرو
اِلَيْهِ
: اس کی طرف
الْوَسِيْلَةَ
: قرب
وَجَاهِدُوْا
: اور جہاد کرو
فِيْ
: میں
سَبِيْلِهٖ
: اس کا راستہ
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تُفْلِحُوْنَ
: فلاح پاؤ
اے ایمان والو ڈرتے رہو اللہ سے اور ڈھونڈو اس تک وسیلہ اور جہاد کرو اس کی راہ میں تاکہ تمہارا بھلا ہو
خلاصہ تفسیر
اے ایمان والو اللہ تعالیٰ (کے احکام کی مخالفت) سے ڈرو (یعنی معاصی چھوڑدو) اور (اطاعت کے ذریعہ) خدا تعالیٰ کا قرب ڈھونڈو (یعنی اطاعات ضروریہ کے پابند رہو) اور تم (پورے) کامیاب ہوجاؤ گے (اور کامیابی اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کا حاصل ہونا اور دوزخ سے نجات ہے) یقینا جو لوگ کافر ہیں اگر (بالفرض) ان (میں سے ہر ایک) کے پاس دنیا بھر کی تمام چیزیں ہوں (جس میں تمام دفائن و خزائن بھی آگئے) اور (انہی چیزوں پر کیا منحصر ہے بلکہ) ان چیزوں کے ساتھ اتنی ہی چیزیں اور بھی ہوں تاکہ وہ اس کو دے کر روز قیامت کے عذاب سے چھوٹ جاویں تب بھی وہ چیزیں ہرگز ان سے قبول نہ کی جاویں گی (اور عذاب سے نہ بچیں گے بلکہ) ان کو دردناک عذاب ہوگا (پھر بعد عذاب میں داخل ہوجانے کے) اس بات کی خواہش (و تمنا) کریں گے کہ دوزخ سے (کسی طرح) نکل آویں اور (یہ خواہش کبھی پوری نہ ہوگی اور) وہ اس سے کبھی نہ نکلیں گے اور ان کو عذاب دائمی ہوگا (یعنی کسی تدبیر سے نہ سزا ٹلے گی نہ دوام سزا ٹلے گا)۔
اور جو مرد چوری کرے اور (اسی طرح) جو عورت چوری کرے سو (ان کا حکم یہ ہے کہ اے حکام) ان دونوں کے داہنے ہاتھ (گٹے پر) سے کاٹ ڈالو ان کے (اس) کردار کے عوض میں (اور یہ عوض) بطور سزا کے (ہے) اللہ کی طرف سے، اور اللہ تعالیٰ بڑی قوت والے ہیں، (جو سزا چاہیں مقرر فرما دیں اور) بڑی حکمت والے ہیں (کہ مناسب ہی سزا مقرر فرماتے ہیں) پھر جو شخص (موافق قاعدہ شرعیہ کے) توبہ کرلے اپنی اس زیادتی (یعنی چوری) کرنے کے بعد اور (آئندہ کے لئے) اعمال کی درستگی رکھے (یعنی چوری وغیرہ نہ کرے، اپنی توبہ پر قائم رہے) تو بیشک اللہ تعالیٰ اس (کے حال) پر (رحمت کے ساتھ) توجہ فرماویں (کہ توبہ سے پچھلا گناہ معاف فرما دیں گے، اور استقامت علی التوبہ سے مزید عنایت فرمادیں گے) بیشک خدا تعالیٰ بڑی مغفرت والے ہیں (کہ اس کا گناہ معاف کردیا) بڑی رحمت والے ہیں (کہ آئندہ بھی مزید عنایت کی اے مخاطب) کیا تم نہیں جانتے (یعنی سب جانتے ہیں) کہ اللہ ہی کے لئے ثابت ہے حکومت سب آسمانوں کی اور زمین کی وہ جس کو چاہیں سزا دیں اور جس کو چاہیں معاف کردیں، اور اللہ تعالیٰ کو ہر چیز پر پوری قدرت ہے۔
معارف و مسائل
آیات متذکرہ سے پہلی آیات میں ڈاکو اور بغاوت کی شرعی سزا اور اس کے احکام کی تفصیل مذکور تھی، اور آگے تین آیتوں کے بعد چوری کی شرعی سزا کا بیان آنے والا ہے، اس کے درمیان تیں آیتوں میں تقویٰ ، اطاعت و عبادت، جہاد کی ترغیب اور کفر وعناد اور معصیت کی تباہ کاری کا بیان فرمایا گیا ہے، قرآن کریم کے اس طرز خاص میں غور کرو تو معلوم ہوگا کہ قرآن کریم کا عام اسلوب یہ ہے کہ وہ محض حاکمانہ طور پر تعزیر و سزا کا قانون بیان کرکے نہیں چھوڑ دیتا، بلکہ مربّیانہ انداز میں ذہنوں کو جرائم سے باز رہنے کے لئے ہموار بھی کرتا ہے، خدا تعالیٰ اور آخرت کے خوف اور جنت کی دائمی نعمتوں اور راحتوں کو مستحضر کرکے ان کے قلوب کو جرم سے متنفر بناتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اکثر قانون جرم و سزا کے پیچھے اتَّقُوا اللّٰهَ وغیرہ کا اعادہ کیا جاتا ہے، یہاں بھی پہلی آیت میں تین چیزوں کا حکم دیا گیا ہے
اول اتَّقُوا اللّٰهَ۔ یعنی اللہ تعالیٰ سے ڈرو، کیونکہ خوف خدا وہی چیز ہے جو انسان کو حقیقی طور پر خفیہ و اعلانیہ جرائم سے روک سکتی ہے۔
دوسرا ارشاد ہے وابْتَغُوْٓا اِلَيْهِ الْوَسِيْلَةَ یعنی اللہ کا قرب تلاش کرو، لفظ وسیلہ وسل مصدر سے مشتق ہے، جس کے معنی ملنے اور جڑنے کے ہیں، یہ لفظ سین اور صاد دونوں سے تقریباً ایک ہی معنی میں آتا ہے، فرق اتنا ہے کہ وصل بالصاد مطلقاً ملنے اور جوڑنے کے معنی میں ہے اور وسل بالسین رغبت و محبت کے ساتھ ملنے کے لئے مستعمل ہوتا ہے۔
صحاح جوہری اور مفردات القرآن راغب اصفہانی میں اس کی تصریح ہے، اس لئے صاد کے ساتھ وصلہ اور وصیلہ ہر اس چیز کو کہا جاتا ہے جو دو چیزوں کے درمیان میل اور جوڑ پیدا کردے۔ خواہ وہ میل اور جوڑ رغبت و محبت سے ہو یا کسی دوسری صورت سے، اور سین کے ساتھ لفظ وسیلہ کے معنی اس چیز کے ہیں جو کسی کو کسی دوسرے سے محبت ورغبت کے ساتھ ملا دے۔ (لسان العرب، مفردات، راغب)
اللہ تعالیٰ کی طرف وسیلہ ہر وہ چیز ہے جو بندہ کو رغبت و محبت کے ساتھ اپنے معبود کے قریب کر دے، اس لئے سلف صالحین وتابعین نے اس آیت میں وسیلہ کی تفسیر اطاعت و قربت اور ایمان و عمل صالح سے کی ہے، بروایت حاکم حضرت حذیفہ ؓ نے فرمایا کہ وسیلہ سے مراد قربت و اطاعت ہے اور ابن جریر رحمة اللہ علیہ نے حضرت عطا رحمة اللہ علیہ اور مجاہد رحمة اللہ علیہ اور حسن بصری رحمة اللہ علیہ سے بھی یہی نقل کیا ہے۔
اور ابن جریر رحمة اللہ علیہ وغیرہ نے حضرت قتادہ رحمة اللہ علیہ سے اس آیت کی تفسیر یہ نقل کی ہےتقربوا الیہ بطاعتہ والعمل بما یرضیہ یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف تقرب حاصل کرو، اس کی فرمانبرداری اور رضامندی کے کام کرکے، اس لئے آیت کی تفسیر کا خلاصہ یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ کا قرب تلاش کرو، بذریعہ ایمان اور عمل صالح کے۔
اور مسند احمد رحمة اللہ علیہ کی ایک صحیح حدیث میں ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ وسیلہ ایک اعلیٰ درجہ ہے جنت کا جس کے اوپر کوئی درجہ نہیں ہے، تم اللہ تعالیٰ سے دعاء کرو کہ وہ درجہ مجھے عطا فرما دے۔
اور صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب مؤ ذن اذان کہے تو تم بھی وہی کلمات کہتے رہو جو مؤ ذن کہتا ہے، اس کے بعد مجھ پر درود پڑھو اور میرے لئے وسیلہ کی دعا کرو۔
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ وسیلہ ایک خاص درجہ ہے جنت کا، جو رسول کریم ﷺ کے ساتھ مخصوص ہے، اور آیت مذکورہ میں ہر مومن کو وسیلہ طلب کرنے اور ڈھونڈنے کا حکم بظاہر اس خصوصیت کے منافی ہے، مگر جواب واضح ہے کہ جس طرح ہدایت کا اعلیٰ مقام رسول کریم ﷺ کے لئے مخصوص ہے اور آپ ﷺ ہمیشہ اس کے لئے دعا کیا کرتے تھے، مگر اس کے ابتدائی اور متوسط درجات تمام مؤمنین کے لئے عام ہیں، اسی طرح وسیلہ کا اعلیٰ درجہ رسول کریم ﷺ کے لئے مخصوص ہے، اور اس کے نیچے کے درجات سب مؤمنین کے لئے، آپ ﷺ ہی کے واسطہ اور ذریعہ سے عام ہیں۔
حضرت مجدّد الف ثانی رحمة اللہ علیہ نے اپنے مکتوبات میں اور قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمة اللہ علیہ نے تفسیر مظہری میں اس پر متنبہ فرمایا ہے کہ لفظ وسیلہ میں محبت ورغبت کا مفہوم شامل ہونے سے اس طرف اشارہ ہے کہ وسیلہ کے درجات میں ترقی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت پر موقوف ہے، اور محبت پیدا ہوتی ہے اتباع سنت سے، کیونکہ حق تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) فاتبعونی یحببکم اللّٰہ، اس لئے جتنا کوئی اپنی عبادات، معاملات، اخلاق، معاشرت اور زندگی کے تمام شعبوں میں رسول کریم ﷺ کی سنت کا اتباع کرے گا اتنا ہی اللہ تعالیٰ کی محبت اس کو حاصل ہوگی، اور وہ خود اللہ تعالیٰ کے نزدیک محبوب ہوجائے گا، اور جتنی زیادہ محبت بڑھے گی اتنا ہی اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوگا۔
لفظ وسیلہ کی لغوی تشریح اور صحابہ وتابعین کی تفسیر سے جب یہ معلوم ہوگیا کہ ہر وہ چیز جو اللہ تعالیٰ کی رضا اور قرب کا ذریعہ بنے وہ انسان کے لئے اللہ تعالیٰ کے قرب ہونے کا وسیلہ ہے، اس میں جس طرح ایمان اور عمل صالح داخل ہیں اسی طرح انبیاء و صالحین کی صحبت و محبت بھی داخل ہے کہ وہ بھی رضائے الہٰی کے اسباب میں سے ہے، اور اسی لئے ان کو وسیلہ بنا کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا درست ہوا، جیسا کہ حضرت عمر ؓ نے قحط کے زمانہ میں حضرت عباس ؓ کو وسیلہ بنا کر اللہ تعالیٰ سے بارش کی دعا مانگی، اللہ تعالیٰ نے قبول فرمائی۔
اور ایک روایت میں رسول کریم ﷺ نے خود ایک نابینا صحابی کو اس طرح دعا مانگنے کی تلقین فرمائی اللہم انی اسئالک واتوجہ الیک بنبیک محمد نبی الرحمة (منار)۔
آیت مذکورہ میں اول تقویٰ کی ہدایت فرمائی گئی، پھر اللہ تعالیٰ سے ایمان اور اعمال صالحہ کے ذریعہ تقرب حاصل کرنے کی، آخر میں ارشاد فرمایاوَجَاهِدُوْا فِيْ سَبِيْلِهٖ ، یعنی جہاد کرو اللہ کی راہ میں، اگرچہ اعمال صالحہ میں جہاد بھی داخل تھا، لیکن اعمال صالحہ میں جہاد کا اعلیٰ مقام بتلانے کے لئے اس کو علیحدہ کرکے بیان فرما دیا گیا۔ جیسا کہ حدیث میں رسول کریم ﷺ کا ارشاد ہےوذروة سنامہ الجھاد، یعنی اسلام کا اعلیٰ مقام جہاد ہے دوسرے اس جگہ جہاد کو اہمیت کے ساتھ ذکر کرنے کی یہ حکمت بھی ہے کہ پچھلی آیتوں میں فساد فی الارض کا حرم و ناجائز ہونا اور اس کی دینوی اخروی سزاؤں کا بیان آیا تھا، جہاد بھی ظاہر کے اعتبار سے فساد فی الارض کی صورت معلوم ہوتی ہے، اس لئے ممکن تھا کہ کوئی ناواقف جہاد اور فساد میں فرق نہ سمجھے، اس لئے فساد فی الارض کی ممانعت کے بعد جہاد کا حکم اہمیت کے ساتھ ذکر کرکے دونوں کے فرق کی طرف لفظ فی سبیلہ سے اشارہ فرما دیا۔ کیونکہ ڈاکہ، بغاوت وغیرہ میں جو قتل قتال اور مال لوٹا جاتا ہے وہ محض اپنی ذاتی اغراض و خواہشات اور ذلیل مقاصد کے لئے ہوتا ہے، اور جہاد میں اگر اس کی نوبت آئے بھی تو محض اللہ کا کلمہ بلند کرنے اور ظلم و جور کو مٹانے کے لئے ہے جن میں زمین آسمان کا فرق ہے، دوسری اور تیسری آیت میں کفر و شرک اور معصیت کا وبال عظیم ایسے انداز میں بتلایا گیا ہے کہ اس پر ذرا بھی غور کیا جائے تو وہ انسان کی زندگی میں ایک انقلاب عظیم پیدا کر دے، اور کفر و شرک اور معصیت سب کو چھوڑنے پر مجبور کر دے۔
وہ یہ ہے کہ عام طور پر انسان جن گناہوں میں مبتلا ہوتا ہے وہ اپنی خواہشات ضروریات یا اہل و عیال کی خواہشات کے لئے ہوتا ہے، اور ان سب کا حصول مال و دولت جمع کرنے سے ہوتا ہے، اس لئے مال و دولت جمع کرنے میں حلال و حرام کی تمیز کئے بغیر لگ جاتا ہے اس آیت میں اللہ جل شانہ نے ان کی اس بدمستی کے علاج کے لئے فرمایا کہ آج چند روزہ زندگی اور اس کی راحت کے لئے جن چیزوں کو تم ہزاروں محنتوں کوششوں کے ذریعہ جمع کرتے ہو اور پھر بھی سب جمع نہیں ہوتیں، اس ناجائز ہوس کا انجام یہ ہے کہ قیامت کا عذاب جب سامنے آئے گا تو اس وقت اگر یہ لوگ چاہیں کہ دنیا میں حاصل کئے مال و دولت اور ساز و سامان سب کو فدیہ دے کر اپنے آپ کو عذاب سے بچالیں تو یہ ناممکن ہے۔ بلکہ فرض کرلو کہ ساری دنیا کا مال و دولت اور پورا سامان اسی ایک شخص کو مل جائے، اور پھر اسی پر بس نہیں، اتنا ہی اور بھی مل جائے اور یہ سب کو اپنے عذاب سے بچنے کے لئے فدیہ بنانا چاہیے تو کوئی چیز قبول نہ ہوگی۔ اور اس کو عذاب آخرت سے نجات نہ ہوگی۔
Top