Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Maaida : 93
لَیْسَ عَلَى الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جُنَاحٌ فِیْمَا طَعِمُوْۤا اِذَا مَا اتَّقَوْا وَّ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ثُمَّ اتَّقَوْا وَّ اٰمَنُوْا ثُمَّ اتَّقَوْا وَّ اَحْسَنُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ۠ ۧ
لَيْسَ
: نہیں
عَلَي
: پر
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے
وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ
: اور انہوں نے عمل کیے نیک
جُنَاحٌ
: کوئی گناہ
فِيْمَا
: میں۔ جو
طَعِمُوْٓا
: وہ کھاچکے
اِذَا
: جب
مَا اتَّقَوْا
: انہوں نے پرہیز کیا
وَّاٰمَنُوْا
: اور وہ ایمان لائے
وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ
: اور انہوں نے عمل کیے نیک
ثُمَّ اتَّقَوْا
: پھر وہ ڈرے
وَّاٰمَنُوْا
: اور ایمان لائے
ثُمَّ
: پھر
اتَّقَوْا
: وہ ڈرے
وَّاَحْسَنُوْا
: اور انہوں نے نیکو کاری کی
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يُحِبُّ
: دوست رکھتا ہے
الْمُحْسِنِيْنَ
: نیکو کار (جمع)
جو لوگ ایمان لائے اور کام نیک کئے ان پر گناہ نہیں اس میں جو کچھ پہلے کھاچکے جب کہ آئندہ کو ڈر گئے اور ایمان لائے اور عمل نیک کئے پھر ڈرتے رہے اور یقین کیا پھر ڈرتے رہے اور نیکی کی اور اللہ دوست رکھتا ہے نیکی کرنے والوں کو
ربط آیات
لباب میں مسند احمد سے بروایت ابی ہریرہ ؓ منقول ہے کہ جب اوپر کی آیت میں تحریم خمرو میسر نازل ہوچکی تو بعض لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ بہت سے آدمی جو کہ شراب پیتے تھے اور قمار کا مال کھاتے تھے تحریم سے پہلے مر گئے، اور اب معلوم ہوا کہ وہ حرام ہے ان کا کیا حال ہوگا، اس پر آیت ليْسَ عَلَي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا الخ نازل ہوئی۔
اور پیچھے (آیت) یایھا الذین امنوا لا تحرموا طیبت میں تحریم طیبات کی ممانعت کا ذکر تھا، اب آیت يٰٓاَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَيَبْلُوَنَّكُمُ اللّٰهُ بِشَيْء الخ سے بیان فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو مکمل اختیار حاصل ہے کہ خاص حالات میں خاص خاص چیزوں کو حرام قرار دیدیں (بیان القرآن)۔
خلاصہ تفسیر
ایسے لوگوں پر جو ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جس کو وہ کھاتے پیتے ہوں (اور اس وقت وہ حلال ہوگی بعد میں حرام ہوجاوے اور ان کو گناہ کیسے ہوتا) جبکہ (گناہ کا کوئی امر مقتضی نہ ہو بلکہ ایک امر مانع موجود ہو وہ یہ کہ) وہ لوگ (خدا کے خوف سے اس وقت کی ناجائز چیزوں سے) پرہیز رکھتے ہوں اور (دلیل اس خوف کی یہ ہو کہ وہ لوگ) ایمان رکھتے ہوں (جو کہ خدا سے ڈرنے کا سبب ہے) اور نیک کام کرتے ہوں (جو کہ خوف خدا کی علامت ہے، اور اسی حالت پر وہ عمر بھر رہیں، چناچہ اگر وہ حلال چیز جس کو پہلے کھاتے پیتے تھے آگے کبھی چل کر حرام ہوجائے تو) پھر (اسے سے بھی اسی خوف خدا کے سبب) پرہیز کرنے لگتے ہوں اور (اس خوف کی بھی دلیل مثل سابق یہی ہو کہ وہ لوگ) ایمان رکھتے ہوں اور خوب نیک عمل کرتے ہوں (جو کہ موقوف ہیں ایمان پر، پس یہاں بھی سبب اور علامت خوف خدا کے مجتمع ہیں، مطلب یہ کہ ہر بار کی مکرر سہ کرّر تحریم میں ان کا یہی عمل درآمد ہو کچھ دو تین بار کی خصوصیت نہیں، پس باوجود مانع اور استمرار مانع کے ہمارے فضل سے بعید ہے کہ وہ گناہ گار ہوں) اور (ان کی یہ خاص طریقہ مذکور کی نیکوکاری صرف لزوم گناہ سے مانع ہی نہیں بلکہ وجود ثواب و محبوبیت کو مقتضی بھی ہے، کیونکہ) اللہ تعالیٰ ایسے نیکوکاروں سے محبت رکھتے ہیں (پس ان میں مبغوض ہونے کا احتمال تو کب ہوسکتا ہے، یہ تو غیر مبغوض ہونے سے گزر کر محبوب ہونے کا درجہ رکھتے ہیں)۔
اے ایمان والو اللہ تعالیٰ قدرے شکار سے تمہارا امتحان کرے گا جن تک (بوجہ تم سے دور دور نہ بھاگنے کے) تمہارے ہاتھ اور تمہارے نیزے پہنچ سکیں گے (مطلب امتحان کا یہ کہ حالت احرام میں وحوش کے شکار کرنے کو تم پر حرام کر کے جیسا آگے تصریحاً آتا ہے ان وحوش کو تمہارے آس پاس پھراتے رہیں گے) تاکہ اللہ تعالیٰ (ظاہر طور پر بھی) معلوم کرے کہ کون شخص اس (حرمت) کے بعد (جس پر ابتلاء بھی دلالت کر رہا ہے) حدّ (شرعی) سے نکلے گا (یعنی شکار ممنوع کا مرتکب ہوگا) اس کے واسطے دردناک سزا (مقرر) ہے (چنانچہ شکاری جانور اسی طرح آس پاس لگے پھرتے تھے، چونکہ صحابہ میں بہت سے شکار کے عادی تھے اس میں ان کی اطاعت کا امتحان ہو رہا تھا، جس میں وہ پورے اترے، آگے ممانعت کی زیادہ تصریح ہے کہ) اے ایمان والو وحشی شکار کو (باستثناء ان کے کہ جن کو شرع نے مستثنیٰ کردیا) قتل مت کرو، جبکہ تم حالت احرام میں ہو (اسی طرح جبکہ وہ شکار حرم میں ہو گو شکاری احرام میں نہ ہو اس کا بھی یہی حکم ہے) اور جو شخص تم میں اس کو جان بوجھ کر قتل کرے گا تو اس پر (اس کے فعل کی) پاداش واجب ہوگی جو کہ (باعتبار قیمت کے) مساوی ہوگی اس جانور کے جس کو اس نے قتل کیا ہے جس (کے تخمینہ) کا فیصلہ تم میں سے دو معتبر شخص کردیں (کہ دینداری میں بھی قابل اعتبار ہوں، اور تجربہ و بصیرت میں بھی، پھر اس قاتل کو تخمینہ قیمت کے بعد اختیار ہے) خواہ (اس قیمت کا کوئی ایسا جانور خرید لے کہ) وہ پاداش (کا جانور) خاص چوپاؤں میں سے ہو (یعنی اونٹ، گائے، بھینس، بھیڑ، بکری، نر ہو یا مادہ) بشرطیکہ نیاز کے طور پر کعبہ (کے پاس) تک (یعنی حرم کے اندر) پہنچائی جائے اور خواہ (اس قیمت کے برابر غلّہ بطور) کفارہ (کے) مساکین کو دے دیا جائے (یعنی ایک مسکین کو بقدر ایک صدقة الفطر کے دیا جائے) اور خواہ اس (غلہ) کے برابر روزے رکھ لئے جائیں (برابری کی صورت یہ ہے کہ ہر مسکین کے حصہ یعنی فطرہ کے بدلے ایک روزہ اور یہ پاداش اس لئے مقرر کی ہے) تاکہ اپنے کئے کی شامت کا مزہ چکھے (بخلاف اس شخص کے جس نے قصداً شکار نہ کیا ہو کہ گو اس پر بھی جزاء تو یہی واجب ہے مگر وہ فعل کی سزا نہیں، بلکہ محل محترم یعنی شکار حرم جو کہ حرم کی وجہ سے محترم یا احرام کی وجہ سے کالمحترم ہوگیا ہے اس کا ضمان اور جزاء ہے اور اس جزاء کے ادا کردینے سے) اللہ تعالیٰ نے گذشتہ کو معاف فرما دیا اور جو شخص پھر ایسی ہی حرکت کرے گا (چونکہ اکثر عود میں ایک گونہ پہلی بار سے زیادہ جرأت ہوتی ہے) تو (اس وجہ سے علاوہ جزاء مذکور کے جو کہ اصل فعل یا محل کا عوض ہے آخرت میں) اللہ تعالیٰ اس سے (اس جرأت کا) انتقام لیں گے (البتہ اگر توبہ کرلے تو انتقام کا سبب ختم ہوجاوے گا) اور اللہ تعالیٰ زبردست ہیں انتقام لے سکتے ہیں، تمہارے لئے (حالت احرام میں) دریا (یعنی پانی) کا شکار پکڑنا اور اس کا کھانا (سب) حلال کیا گیا ہے تمہارے انتقاع کے واسطے (اور تمھارے) مسافروں کے (انتقاع کے) واسطے (کہ سفر میں اسی کو توشہ بنادیں) اور خشکی کا شکار (گو بعض صورتوں میں کھانا حلال ہے مگر) پکڑنا (یا اس میں معین ہونا) تمہارے لئے حرام کیا گیا ہے، جب تک تم حالت احرام میں رہو اور اللہ تعالیٰ (کی مخالفت) سے ڈرو، جس کے پاس جمع (کرکے حاضر) کئے جاؤ گے۔
معارف و مسائل
محققین نے لکھا ہے کہ تقویٰ (یعنی مضار دینی سے مجتنب ہونے کے) کئی درجے ہیں۔ اور ایمان و یقین کے مراتب بھی بلحاظ قوت و ضعف متفاوت ہیں تجربہ اور نصوص شرعیہ سے ثابت ہے کہ جس قدر آدمی ذکر و فکر، عمل صالح اور جہاد فی سبیل اللہ میں ترقی کرتا ہے اسی قدر خدا کے خوف اور اس کی عظمت و جلال کے تصور سے قلب معمور اور ایمان و یقین مضبوط و مستحکم ہوتا رہتا ہے۔ مراتب سیر الی اللہ کی اسی ترقی و عروج کی طرف اس آیت میں تقویٰ اور ایمان کی تکرار سے اشارہ فرمایا اور سلوک کے آخری مقام ”احسان“ اور اس کے ثمرہ پر بھی تنبیہ فرمادی۔ (تفسیر عثمانی)
مسئلہصید جو کہ حرم اور احرام ہے عام ہے، خواہ ماکول یعنی حلال جانور ہو یا غیر ماکول (یعنی حرام) (الاطلاق الآیة)
مسئلہصید یعنی شکار، ان جانوروں کو کہا جاتا ہے جو وحشی ہوں، عادةً انسانوں کے پاس نہ رہتے ہوں، پس جو خلقةً اہلی ہوں جیسے بھیڑ، بکری، گائے، اونٹ، ان کا ذبح کرنا اور کھانا درست ہے۔
مسئلہالبتہ جو دلیل سے مستثنیٰ ہوگئے ہیں اور ان کو پکڑنا، قتل کرنا حلال ہے، جیسے دریائی جانور کا شکار، لقولہ تعالیٰ اُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ ، اور بعضے خشکی کے جانور، جیسے کوا اور چیل اور بھیڑیا اور سانپ اور بچھو اور کاٹنے والا کتا، اسی طرح جو درندہ خود حملہ کرے اس کا قتل بھی جائز ہے، حدیث میں ان کا استثناء مذکور ہے، اس سے معلوم ہوا کہ الصید میں الف لام عہد کا ہے۔
مسئلہجو حلال شکار غیر احرام اور غیر حرم میں کیا جائے اس کا کھانا محرم کو جائز ہے، جب یہ اس کے قتل وغیرہ میں معین یا مشیر یا بتلانے والا نہ ہو، حدیث میں ایسا ہی ارشاد ہے، اور آیت کے الفاظ لَا تَقْتُلُوا میں بھی اس کی طرف اشارہ ہے، کیونکہ یہاں لَا تَقْتُلُوا فرمایا ہے لا تاکلوا نہیں فرمایا۔
مسئلہشکار حرم کو جس طرح قصداً قتل کرنے پر جزاء واجب ہے، اسی طرح خطاء و نسیان میں بھی واجب ہے۔ (اخرجہ الروح)
مسئلہجیسا پہلی بار میں جزاء واجب ہے اسی طرح دوسری تیسری بار قتل کرنے میں بھی واجب ہے۔
مسئلہحاصل جزاء کا یہ ہے کہ جس زمان اور جس مکان میں یہ جانور قتل ہوا ہے بہتر تو یہ ہے کہ دو عادل شخص سے اور جائز یہ بھی ہے کہ ایک ہی عادل شخص سے اس جانور کی قیمت کا تخمینہ کرائے، پھر اس میں یہ تفصیل ہے کہ وہ مقتول جانور اگر غیر ماکول ہے تب تو یہ قیمت ایک بکری کی قیمت سے زیادہ واجب نہ ہوگی، اور اگر وہ جانور ماکول تھا تو جس قدر تخمینہ ہوگا وہ سب واجب ہوگا۔ اور دونوں حال میں آگے اس کو تین صورتوں میں اختیار ہے، خواہ تو اس قیمت کا کوئی جانور حسب شرائط قربانی کے خریدلے، اور حدود جرم کے اندر ذبح کر کے فقراء کو بانٹ دے، اور یا اس قیمت کے برابر غلّہ حسب شرائط صدقہ فطر کے فی مسکین نصف صاع فقراء کو دیدے، اور یا بحساب فی مسکین نصف صاع جتنے مساکین کو وہ غلّہ پہنچ سکتا ہو اتنے شمار سے روزے رکھ لے اور تقسیم غلّہ اور روزوں میں حرم کی قید نہیں، اور اگر قیمت نصف صاع سے بھی کم واجب ہوئی ہے تو اختیار ہے خواہ ایک مسکین کو دیدے، یا ایک روزہ رکھ لے اسی طرح اگر فی مسکین نصف صاع دے کر نصف صاع سے کم بچ گیا تو بھی یہی اختیار ہے کہ خواہ وہ بقیہ ایک مسکین کو دیدے یا ایک روزہ رکھ لے، نصف صاع کا وزن ہمارے وزن کے اعتبار سے پونے دو سیر ہوتا ہے۔
مسئلہتخمینہ مذکور میں جتنے مساکین کا حصہ قرار پاوے اگر ان کو دو وقت کھانا شکم سیر کرکے کھلاوے تب بھی جائز ہے
مسئلہاگر اس قیمت کے برابر ذبح کے لئے جانور تجویز کیا، مگر کچھ قیمت بچ گئی تو اس بقیہ میں اختیار ہے خواہ دوسرا جانور خریدلے یا اس کا غلّہ دیدے، یا غلّہ کے حساب سے روزے رکھ لے، جس طرح قتل میں جزاء واجب ہے اسی طرح ایسے جانور کو زخمی کرنے میں بھی تخمینہ کرایا جائے گا کہ اس سے جانور کی کس قدر قیمت کم ہوگئی اس مقدار قیمت میں پھر وہی تین مذکورہ صورتیں جائز ہوں گی۔
مسئلہمحرم کو جس جانور کا شکار کرنا حرام ہے اس کا ذبح کرنا بھی حرام ہے، اگر اس کو ذبح کرے گا تو اس کا حکم مردار کا سا ہوگا (وفی لاتقتلوا اشارة الیٰ ان ذبحہ کالقتل)۔
مسئلہاگر جانور کے قتل ہونے کی جگہ جنگل ہے تو جو آبادی اس سے قریب ہو وہاں کے اعتبار سے تخمینہ کیا جائے گا۔
مسئلہاشارہ دلالت و اعانت شکار میں مثل شکار کرنے کے حرام ہے۔
Top