Maarif-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 23
فَوَرَبِّ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ اِنَّهٗ لَحَقٌّ مِّثْلَ مَاۤ اَنَّكُمْ تَنْطِقُوْنَ۠   ۧ
فَوَرَبِّ : قسم ہے رب کی السَّمَآءِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین اِنَّهٗ : بیشک یہ لَحَقٌّ : حق ہے مِّثْلَ : جیسے مَآ اَنَّكُمْ : جو تم تَنْطِقُوْنَ : بولتے ہو
سو قسم ہے رب آسمان اور زمین کی کہ یہ بات تحقیق ہے جیسے کہ تم بولتے ہو۔
اِنَّهٗ لَحَقٌّ مِّثْلَ مَآ اَنَّكُمْ تَنْطِقُوْنَ ، یعنی جس طرح تمہیں اپنے اپنے کلام کرنے میں کوئی شبہ نہیں ہوتا اسی طرح قیامت کا آنا بھی ایسا ہی واضح ہے اور کھلا ہوا ہے، اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں، انسان کے محسوسات جو دیکھنے، سننے، چکھنے، چھونے اور سونگھنے سے متعلق ہیں، ان سب میں سے اس جگہ نطق یعنی بولنے کو خاص طور سے انتخاب شاید اس لئے کیا کہ مذکورہ سب محسوسات میں کبھی کبھی کسی مرض وغیرہ کے سبب سے التباس ہوجاتا ہے، دیکھنے سننے میں فرق ہوجانا معروف ہے، بیماری میں ذائقہ بعض اوقات خراب ہو کر میٹھے کو کڑوا بتلانے لگتا ہے، مگر نطق و گویائی ایسی چیز ہے کہ اس میں کسی دھوکہ اور تلبیس کا شائبہ نہیں ہوسکتا (قرطبی)
Top