Maarif-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 59
فَاِنَّ لِلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا ذَنُوْبًا مِّثْلَ ذَنُوْبِ اَصْحٰبِهِمْ فَلَا یَسْتَعْجِلُوْنِ
فَاِنَّ لِلَّذِيْنَ : تو بیشک ان لوگوں کے لیے ظَلَمُوْا : جنہوں نے ظلم کیا ذَنُوْبًا مِّثْلَ : حصہ ہے، مانند ذَنُوْبِ : حصے کے اَصْحٰبِهِمْ : ان کے ساتھیوں کے فَلَا يَسْتَعْجِلُوْنِ : پس نہ وہ جلدی کریں مجھ سے
سو ان گنہگاروں کا بھی ڈول بھر چکا ہے جیسے ڈول بھرا ان کے ساتھیوں کا اب مجھ سے جلدی نہ کریں
ذَنُوْبًا، لفظ ذنوب بفتح الذال اصل میں بڑے ڈول کو کہا جاتا ہے اور بستی کے عام کنوؤں پر پانی بھرنے کے لئے بغرض سہولت بھرنے والوں کے نمبر اور باری مقرر کرلی جاتی ہے، ہر ایک پانی بھرنے والا اپنی باری میں پانی بھرتا ہے، اس لئے یہاں لفظ ذنوب کے معنی باری اور حصہ کے لئے گئے ہیں، مراد یہ ہے کہ جس طرح پچھلی امتوں کو اپنے اپنے وقت میں عمل کرنے کا موقع اور باری دی گئی جن لوگوں نے اپنی باری میں کام نہیں کیا وہ ہلاک و برباد اور گرفتار عذاب ہوئے، اسی طرح موجودہ مشرکین کی بھی باری اور وقت مقرر ہے، اگر اس وقت تک یہ اپنے کفر سے باز نہ آئے تو خدا کا عذاب ان کو کبھی تو اسی دنیا میں اور نہیں تو آخرت میں ضرور پکڑے گا، اس لئے ان کو فرما دیجئے کہ اپنی جلد بازی سے باز آجاؤ یعنی یہ کفار جو بطور تکذیب و انکار کے یہ کہتے ہیں کہ اگر ہم واقعی مجرم ہیں اور مجرمین پر عذاب آنا آپ کے قول سے ثابت ہے تو پھر ہم پر عذاب کیوں نہیں آجاتا ؟ ان کا جواب یہ ہے کہ عذاب اپنے مقررہ وقت پر اور اپنی باری پر آتا ہے، تمہاری باری بھی آنے والی ہے جلد بازی نہ کرو۔
الحمد للہ سورة ذاریات آج دو شنبہ 21 ربیع الاول 1391 ھ کو پوری ہوگئی۔
Top