Maarif-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 7
وَ السَّمَآءِ ذَاتِ الْحُبُكِۙ
وَالسَّمَآءِ : اور قسم ہے آسمانوں کی ذَاتِ الْحُبُكِ : راستوں والے
قسم ہے آسمان جال دار کی
(آیت) وَالسَّمَاۗءِ ذَاتِ الْحُبُكِ ، اِنَّكُمْ لَفِيْ قَوْلٍ مُّخْتَلِفٍ ، حبک، حبیکہ کی جمع ہے، کپڑے کی بناوٹ میں جو دھاریاں ہوجاتی ہیں ان کو حبک کہا جاتا ہے، وہ چونکہ راستہ اور سڑک کے مشابہ ہوتی ہیں اس لئے راستوں کو بھی حبک کہہ دیا جاتا ہے، بہت سے حضرات مفسرین نے اس جگہ یہی معنی مراد لئے ہیں کہ قسم ہے آسمان کی جو راستوں والا ہے، راستوں سے وہ راستے بھی مراد ہو سکتے ہیں جن سے فرشتے آتے جاتے ہیں اور اس سے مراد ستاروں اور سیاروں کے راستے اور ان کے مدار بھی ہو سکتے ہیں جو دیکھنے والوں کو آسمان میں نظر آتے ہیں
اور چونکہ یہ بناوٹ کی دھاریاں کپڑے کی زینت اور حسن بھی ہوتی ہیں، اس لئے بعض حضرات مفسرین نے یہاں حبک کے معنی زینت اور حسن کیلئے ہیں کہ قسم ہے آسمان کی جو حسن وزینت والا ہے، یہ قسم جس مضمون کے لئے آئی ہے وہ (اِنَّكُمْ لَفِيْ قَوْلٍ مُّخْتَلِفٍ) میں مذکور ہے، بظاہر اس کے مخاطب مشرکین مکہ ہیں جو رسول اللہ ﷺ کے متعلق مختلف اور متضاد باتیں کہا کرتے تھے، کبھی مجنون، کبھی جاو و گر، کبھی شاعر وغیرہ کے لغو خطابات دیتے تھے اور ایک احتمال یہ بھی ہے کہ اس کے مخاطب عام امت کے لوگ مسلم و کافر سب ہوں اور قول مختلف سے مراد یہ ہو کہ بعض تو رسول اللہ ﷺ پر ایمان لاتے اور تصدیق کرتے ہیں، بعض انکار و مخالفت سے پیش آتے ہیں (ذکرہ فی المظہری)
Top