Maarif-ul-Quran - An-Najm : 42
وَ اَنَّ اِلٰى رَبِّكَ الْمُنْتَهٰىۙ
وَاَنَّ اِلٰى رَبِّكَ : اور بیشک تیرے رب کی طرف الْمُنْتَهٰى : پہنچنا ہے۔ انتہا ہے
اور یہ کہ تیرے رب تک سب کو پہنچنا ہے
وَاَنَّ اِلٰى رَبِّكَ الْمُنْتَهٰى، مراد یہ ہے کہ آخر کار سب کو اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے اور اعمال کا حساب دینا ہے۔
بعض حضرات مفسرین نے اس جملہ کا یہ مطلب قرار دیا ہے کہ انسانی غور و فکر کا سلسلہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر پہنچ کر ختم ہوجاتا ہے، اس کی ذات وصفات کی حقیقت کسی غور و فکر سے نہ حاصل کی جاسکتی ہے اور نہ اس میں غور و فکر کی اجازت، جیسا کہ بعض روایات میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں غور و فکر کرو اس کی ذات میں غور و فکر نہ کرو بلکہ اس کو علم الٰہی کے سپرد کرو وہ تمہارے بس کا نہیں۔
Top