Maarif-ul-Quran - An-Najm : 55
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكَ تَتَمَارٰى
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكَ : پس کون سی اپنے رب کی نعمتوں کے ساتھ۔ پس ساتھ کون سی اپنے رب کی نعمتوں کے تَتَمَارٰى : تم جھگڑتے ہو
اب تو کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلائے گا
فَبِاَيِّ اٰلَاۗءِ رَبِّكَ تَتَـمَارٰى، تماری کے معنی جھگڑا اور مخالفت کرنا ہے، حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ یہ خطاب ہر انسان کو ہے، کہ سابقہ آیات اور صحف موسیٰ و ابراہیم (علیہما السلام) میں آئی ہوئی آیات ربانی میں کوئی ذرا بھی غور و فکر کرے تو اس کو رسول اللہ ﷺ اور آپ کی وحی اور تعلیمات کے حق ہونے میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں رہتی اور اقوام سابقہ کی ہلاکت و عذاب کے واقعات سن کر مخالفت سے باز آجانے کا اچھا موقع ملتا ہے جو حق تعالیٰ کی ایک نعمت ہے، اس کے باوجود تم اللہ تعالیٰ کی کس کس نعمت میں جھگڑا اور خلاف کرتے رہو گے۔
Top