Maarif-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 12
وَ الْحَبُّ ذُو الْعَصْفِ وَ الرَّیْحَانُۚ
وَالْحَبُّ : اور غلے ذُو الْعَصْفِ : بھس والے وَالرَّيْحَانُ : اور خوشبودار پھول
اور اس میں اناج ہے جس کے ساتھ بھس ہے اور پھول خوشبودار
وَالْحَبُّ ذو الْعَصْفِ ، لفظ حب بفتح حاء و تشدید باء دانے یعنی غلے کو کہا جاتا ہے، جیسے گندم، چنا، چاول، ماش، مسور وغیرہ اور عصف اس بھوسے کو کہتے ہیں جس کے اندر پیک کیا ہوا دانہ بقدرت خداوندی و حکمت بالغہ پیدا کیا جاتا ہے، عصف یعنی بھوسے کے غلاف میں پیک ہو کر خراب ہواؤں اور مکھی مچھر وغیرہ سے پاک و صاف رہتا ہے، دانے کی پیدائش کے ساتھ ذو الْعَصْفِ کا لفظ بڑھا کر غافل انسان کو اس طرف بھی متوجہ کیا گیا ہے کہ یہ روٹی، دال وغیرہ جو وہ دن میں کئی کئی مرتبہ کھاتا ہے اس کا ایک ایک دانہ مالک و خالق نے کیسی کیسی صنعت عجیبہ کے ساتھ مٹی اور پانی سے پیدا کیا اور پھر کس طرح اس کو حشرات الارض سے محفوظ رکھنے کے لئے ایک ایک دانہ پر غلاف چڑھایا، جب وہ تمہارا لقمہ تر بنا، اس کے ساتھ شاید عصف کو ذکر کرنے سے ایک دوسری نعمت کی طرف بھی اشارہ ہو کہ یہ عصف (بھوسہ) تمہارے مویشی کی غذا بنتا ہے، جن کا تم دودھ پیتے ہو اور سواری و بار برداری کی خدمت ان سے لیتے ہو۔
وَالرَّيْحَانُ ، ریحان کے مشہور معنی خوشبو کے ہیں اور ابن زید نے یہی معنی آیت میں مراد لئے ہیں کہ اس نے زمین سے پیدا ہونے والے درختوں سے طرح طرح کی خوشبوئیں اور خوشبو دار پھول پیدا فرمائے اور کبھی لفظ ریحان بمعنی مغز اور رزق بھی استعمال کیا جاتا ہے، خرجت اطلب ریحان اللہ، ”یعنی میں نکلا اللہ کا رزق تلاش کرنے کے لئے“ حضرت ابن عباس نے اس آیت میں ریحان کی تفسیر رزق ہی سے کی ہے۔
Top