بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Maarif-ul-Quran - Al-Hadid : 1
سَبَّحَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ۚ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
سَبَّحَ : تسبیح کی ہے۔ کرتی ہے لِلّٰهِ : اللہ ہی کے لیے مَا فِي السَّمٰوٰتِ : ہر اس چیز نے جو آسمانوں میں ہے وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین میں وَهُوَ الْعَزِيْزُ : اور وہ زبردست ہے الْحَكِيْمُ : حکمت والا ہے
اللہ کی پاکی بولتا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں اور وہی ہے زبردست حکمتوں والا
خلاصہ تفسیر
اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں سب جو کچھ آسمانوں اور زمین میں (مخلوقات) ہیں (زبان قال سے یا زبان حال سے) اور وہ زبردست (اور) حکمت والا ہے اسی کی سلطنت ہے آسمانوں اور زمین کی وہی حیات دیتا ہے اور (وہی) موت دیتا ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے وہی (سب مخلوق سے) پہلے ہے اور وہی (سب کے فناء ذاتی یا صفاتی سے) پیچھے (بھی رہے گا، یعنی اس پر نہ پہلے کبھی عدم طاری ہوا اور نہ آئندہ کسی درجہ میں اس پر عدم طاری ہونے کا امکان ہے، اس لئے سب سے آخر میں وہی ہے) اور وہی (مطلق وجود کے اعتبار سے ازروئے دلائل نہایت) ظاہر ہے اور وہی (کنہ ذات کے اعتبار سے نہایت) مخفی ہے (یعنی کوئی اس کی ذات کا ادراک نہیں کرسکتا) اور (گو وہ خود تو ایسا ہے کہ مخلوق کو ایک حیثیت سے معلوم ہے اور ایک حیثیت سے غیر معلوم لیکن مخلوق سب من کل الوجوہ اس کو معلوم ہے اور) وہ ہر چیز کا خوب جاننے والا ہے (اور) وہ ایسا (قادر) ہے کہ اس نے آسمان اور زمین کو چھ روز (کی مقدار زمانہ) میں پیدا کیا پھر عرش پر (جو کہ مشابہ ہے تخت سلطنت کے اس طرح) قائم (اور جلوہ فرما) ہوا (جو اس کی شان کے لائق ہے اور) وہ سب کچھ جانتا ہے جو چیز زمین کے اندر داخل ہوتی ہے (مثلاً بارش) اور جو چیز اس میں سے نکلتی ہے (مثلاً نباتات) اور جو چیز آسمان سے اترتی ہے اور جو چیز اس میں چڑھتی ہے (مثلاً ملائکہ کہ نزول و عروج کرتے ہیں اور مثلاً احکام جن کا نزول ہوتا ہے اور اعمال عباد جن کا صعود ہوتا ہے) اور (جس طرح ان چیزوں کا اس کو علم ہے اسی طرح تمہارے تمام احوال کا بھی اس کو علم ہے چنانچہ) وہ (علم و اطلاع کے اعتبار سے) تمہارے سب اعمال کو بھی دیکھتا ہے اسی کی سلطنت ہے آسمانوں اور زمین کی اور اللہ ہی کی طرف سب امور (جو ہریہ و عرضیہ) لوٹ جاویں گے (یعنی قیامت میں پیش ہوجاویں گے، اسی میں توحید کے ساتھ ضمناً قیامت کا بھی اثبات ہوگیا) وہی رات (کے اجزاء) کو دن میں داخل کرتا ہے (جس سے دن بڑا ہوجاتا ہے) اور وہی دن (کے اجزاء) کو رات میں داخل کرتا ہے (جس سے رات بڑی ہوجاتی ہے) اور (اس قدرت کے ساتھ اس کا علم ایسا ہے کہ) وہ دل کی باتوں (تک) کو جانتا ہے۔
معارف و مسائل
سورة حدید کی بعض خصوصیات
پانچ سورتوں کو حدیث میں مسبحات سے تعبیر کیا گیا ہے، جن کے شروع میں سَبَّحَ یا یُسَبِّحُ آیا ہے، ان میں سے پہلی یہ سورت حدید ہے، دوسری حشر، تیسری صف، چوتھی جمعہ، پانچویں تغابن، ابوداؤد، ترمذی، نسائی میں حضرت عرباض بن ساریہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رات کو سونے سے پہلے یہ مسبحات پڑھا کرتے تھے اور آپ نے ارشاد فرمایا کہ ان میں ایک آیت ایسی ہے جو ہزار آیتوں سے افضل ہے، ابن کثیر نے یہ روایت نقل کرنے کے بعد فرمایا کہ وہ افضل آیت سورة حدید کی یہ آیت ہے، (هُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ ۚ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ)
ان پانچ سورتوں میں سے تین یعنی حدید، حشر، صف میں تو لفظ سبح بصیغہ ماضی آیا ہے اور آخری دو یعنی جمعہ اور تغابن میں یسبح بصیغہ مضارع، اس میں اشارہ اس طرف ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تسبیح اور ذکر ہر زمانے ہر وقت ماضی و مستقبل اور حال میں جاری رہنا چاہئے (مظہری)
Top