Maarif-ul-Quran - Al-Qalam : 19
فَطَافَ عَلَیْهَا طَآئِفٌ مِّنْ رَّبِّكَ وَ هُمْ نَآئِمُوْنَ
فَطَافَ : تو پھر گیا عَلَيْهَا : اس پر طَآئِفٌ : ایک پھرنے والا مِّنْ رَّبِّكَ : تیرے رب کی طرف سے وَهُمْ نَآئِمُوْنَ : اور وہ سو رہے تھے
پھر پھیرا کر گیا اس پر کوئی پھیرے والا تیرے رب کی طرف سے اور وہ سوتے ہی رہے
(آیت) فَطَافَ عَلَيْهَا طَاۗىِٕفٌ مِّنْ رَّبِّكَ (پھر پھر گیا اس کی اور باغ پر ایک پھرنے والا آپ کے رب کی طرف سے پھرنے والے سے مراد کوئی بلا اور آفت ہے جس سے کھیتی اور باغ تباہ ہوجائے۔ بعض روایات میں ہے کہ وہ ایک آگ تھی جس نے سب کھڑی کھیتی کو جلا کر خاک سیاہ کردیا وھم تائمون یعنی یہ واقعہ نزول عذاب کا رات کو اس وقت ہوا جبکہ یہ لوگ محو خواب تھے فَاَصْبَحَتْ كَالصَّرِيْمِ صرم کے معنی پھل وغیرہ کاٹنے کے ہیں۔ صریم بمعنے مصروم و مقطوع ہے مطلب یہ ہے کہ آگ نے اس کھیتی کو ایسا بنادیا کہ جیسے کھیتی کاٹ لینے کے بعد صاف زمین رہ جاتی ہے اور صریم کے معنی رات کے بھی آتے ہیں اس معنے کے لحاظ سے مطلب یہ ہوگا کہ جیسے رات تاریک سیاہ ہوتی ہے یہ کھیتی بھی خاک سیاہ ہوگئی (مظہری)
Top