Maarif-ul-Quran - Al-Qalam : 31
قَالُوْا یٰوَیْلَنَاۤ اِنَّا كُنَّا طٰغِیْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا يٰوَيْلَنَآ : ہائے افسوس ہم پر اِنَّا : بیشک ہم كُنَّا : تھے ہم طٰغِيْنَ : سرکش
بولے ہائے خرابی ہماری ہم ہی تھے حد سے بڑھنے والے
قَالُوْا يٰوَيْلَنَآ اِنَّا كُنَّا طٰغِيْنَ ، یعنی ابتداء ایک دوسرے پر الزام ڈالنے کے بعد جب غور کیا تو پھر سب نے اقرار کرلیا کہ ہم سب ہی سرکش گناہگار ہیں یہ اعتراف ندامت کے ساتھ ان کی توبہ کے قائم مقام تھا اسی بناء پر ان کو اللہ سے یہ امید ہوئی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس باغ سے بہتر باغ عطا فرما دیں گے۔
امام بغوی نے حضرت عبداللہ بن مسعود سے نقل کیا ہے کہ ابن مسعوں نے فرمایا کہ مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ جب ان سب لوگوں نے سچے دل سے توبہ کرلی تو اللہ تعالیٰ نے ان کو اس سے بہتر باغ عطا فرما دیا جس کے انگوروں کے خوشے اتنے بڑے تھے کہ ایک خوشہ ایک خچر پر لادا جاتا تھا۔ (مظہری)
Top