Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 196
اِنَّ وَلِیَِّۧ اللّٰهُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْكِتٰبَ١ۖ٘ وَ هُوَ یَتَوَلَّى الصّٰلِحِیْنَ
اِنَّ : بیشک وَلِيّ : میرا کارساز اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْ : وہ جس نَزَّلَ : نازل کی الْكِتٰبَ : کتاب وَهُوَ : اور وہ يَتَوَلَّى : حمایت کرتا ہے الصّٰلِحِيْنَ : نیک بندے
میرا حمایتی تو اللہ ہے جس نے اتاری کتاب، اور وہی حمایت کرتا ہے نیک بندوں کی،
معارف و مسائل
(آیت) اِنَّ وَلِيّۦ اللّٰهُ الَّذِيْ نَزَّلَ الْكِتٰبَ ڮ وَهُوَ يَتَوَلَّى الصّٰلِحِيْنَ ، یہاں ولی کے معنی محافظ و مددگار کے ہیں، اور کتاب سے مراد قرآن اور صالحین سے مراد بقول ابن عباس وہ لوگ ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی کو برابر نہ کریں، اس میں انبیاء (علیہم السلام) سے لے کر عام نیک مسلمانوں تک سب داخل ہیں۔
اور معنی آیت کے یہ ہیں کہ مجھے تمہاری مخالفت کی اس لئے پرواہ نہیں کہ میرا محافظ و مددگار اللہ تعالیٰ ہے جس نے مجھ پر قرآن نازل کیا ہے۔
یہاں اللہ تعالیٰ کی سب صفات میں سے قرآن نازل کرنے کو خصوصیت سے اس لئے ذکر کیا کہ تم جو میری عداوت و مخالفت پر جمے ہو، اس کی وجہ قرآن کی تعلیم و دعوت ہے جو میں تمہیں دیتا ہوں تو جس نے مجھ پر یہ قرآن نازل کیا ہے وہ ہی میرا مددگار و محافظ ہے اس لئے مجھے کیوں فکر ہو۔
اس کے بعد آخری جملے میں عام ضابطہ بتلا دیا کہ انبیاء (علیہم السلام) کی تو بڑی شان ہے عام صالح اور نیک مسلمانوں کا بھی اللہ متولی اور کفیل ہوتا ہے، ان کی مدد کرتا ہے اس لئے ان کو کسی دشمن کی مخالفت اور دشمنی مضر نہیں ہوتی، اکثر اوقات تو دنیا ہی میں وہ ان پر غالب کردیا جاتا ہے اور اگر کسی وقت بتقاضائے حکمت غالب بھی نہ ہو تو بھی اس کے اصل مقصد میں کوئی خلل نہیں پڑتا وہ ظاہر میں ناکام ہو کر بھی مقصد کے لحاظ سے کامیاب ہی ہوتا ہے کیونکہ مومن صالح کا اصل مقصد ہر کام میں اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا اور اس کی اطاعت کرنا ہے، اگر وہ دنیا میں کسی وجہ سے ناکام بھی ہوجائے تو رضائے الہی کا اصل مقصد پھر بھی اس کو حاصل ہوتا ہے اور وہ کامیاب ہی ہوتا ہے۔ واللہ اعلم
Top