Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 199
خُذِ الْعَفْوَ وَ اْمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِیْنَ
خُذِ
: پکڑیں (کریں)
الْعَفْوَ
: درگزر
وَاْمُرْ
: اور حکم دیں
بِالْعُرْفِ
: بھلائی کا
وَاَعْرِضْ
: اور منہ پھیر لیں
عَنِ
: سے
الْجٰهِلِيْنَ
: جاہل (جمع)
عادت کر درگزر کی اور حکم کر نیک کام کرنے کا اور کنارہ کر جاہلوں سے،
خلاصہ تفسیر
لوگوں سے یہ برتاؤ رکھئے کہ ان کے اعمال و اخلاق میں سے) سرسری (نظر میں جو) برتاؤ معقول و مناسب معلوم ہوں ان) کو قبول کرلیا کیجئے (ان کی تہ اور حقیقت کی تلاش نہ کیجئے بلکہ ظاہری نظر میں سرسری طور پر جو کام کسی سے اچھا ہو اس کو بھلائی پر محمول کیجئے، باطن کا حال اللہ کے سپرد کیجئے کیونکہ پورا اخلاص و نیز شرائط قبول کی جامعیت اخص الخواص کا حصہ ہے، حاصل یہ کہ معاشرت میں سہولت رکھئے تشدد نہ کیجھئے، یہ برتاؤ تو اچھے کاموں میں ہے) اور (جو کام ظاہر نظر میں بھی برا ہو اس میں یہ برتاؤ رکھئے کہ اس باب میں) نیک کام کی تعلیم کردیا کیجئے اور جاہلوں سے ایک کنارہ ہوجایا کیجئے (اور ان کے بہت درپے نہ ہوجئے) اور اگر (اتفاقا ان کی جہالت پر) آپ کو کوئی وسوسہ شیطان کی طرف سے (غصہ کا) آنے لگے (جس میں احتمال ہو کہ کوئی بات خلاف مصلحت کے صادر ہوجائے) تو (ایسی حالت میں فورا) اللہ کی پناہ مانگ لیا کیجئے بلا شبہ وہ خوب جاننے والا ہے (آپ کے استعاذہ کو سنتا ہے، آپ کے مقصود کو جانتا ہے وہ آپ کو اس سے پناہ دے گا اور جس طرح استعاذہ و توجہ الی اللہ آپ کے لئے نافع ہے اسی طرح تمام خدا ترس لوگوں کے لئے بھی نافع ہے چنانچہ) یقینا (یہ بات ہے کہ) جو لوگ خدا ترس ہیں جب ان کو کوئی خطرہ شیطان کی طرف سے (غصہ کا یا اور کسی امر کا) آجاتا ہے تو وہ (فورا خدا کی) یاد میں لگ جاتے ہیں (جیسے استعاذہ و دعا اور اللہ تعالیٰ کی عظمت و عذاب وثواب کو یاد کرنا) سو یکایک ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں (اور حقیقت امر ان پر منکشف ہوجاتی ہے جس سے وہ خطرہ اثر نہیں کرتا) اور (برخلاف اس کے) جو شیاطین کے تابع ہیں وہ (شیاطین) ان کو گمراہی میں کھینچتے چلے جاتے ہیں پس وہ (تابعین گمراہی سے) باز نہیں آتے (نہ وہ استعاذہ کریں نہ محفوظ رہیں، سو وہ مشرکین تو شیطان کے تابع ہیں یہ کب بازآئیں گے اس لئے ان کے غم و غصہ میں پڑنا بےکار ہے)
معا رف ومسائل
اخلاق قرآنی کا ایک جامع ہدایت نامہ
آیات مذکورہ قرآنی اخلاق فاضلہ کا ایک جامع ہدایت نامہ ہے جس کے ذریعہ رسول کریم ﷺ کی تربیت کرکے آپ کو تمام اولین و آخرین میں صاحب خلق عظیم کا خطاب دیا گیا ہے۔
پچھلی آیتوں میں دشمنان اسلام کی کجروی، ہٹ دھرمی اور بد اخلاقیوں کا ذکر کرنے کے بعد ان آیات میں اس کے بالمقابل رسول اللہ ﷺ کو اخلاق فاضلہ کی ہدایت دی گئی ہے جس کے تین جملے ہیں، پہلا جملہ خُذِ الْعَفْوَ ہے، عربی لغت کے اعتبار سے لفظ عفو کے کئی معنی ہوسکتے ہیں اور اس موقع پر ہر معنی کی گنجائش ہے، اسی لئے علماء تفسیر کی مختلف جماعتوں نے مختلف معنی لئے ہیں، جمہور مفسرین نے جس کو اختیار کیا ہے وہ یہ ہے کہ عفو کہا جاتا ہے ہر ایسے کام کو جو آسانی کے ساتھ بغیر کسی کلفت اور مشقت کے ہوسکے، تو معنی اس جملہ کے یہ ہوئے کہ آپ قبول کرلیا کریں اس چیز کو جو لوگ آسانی سے کرسکیں یعنی واجبات شرعیہ میں آپ لوگوں سے اعلی معیار کا مطالبہ نہ کریں بلکہ وہ جس پیمانہ پر آسانی سے عمل پیرا ہوسکیں آپ اتنے ہی درجہ کو قبول کرلیا کریں، مثلا نماز کی اصل حقیقت تو یہ ہے کہ بندہ ساری دنیا سے منقطع اور یکسو ہو کر اپنے رب کے سامنے ہاتھ بانھدے ہوئے اس لئے کھڑا ہے کہ حمد و ثنا کے ساتھ اپنے معروضات کو بلاواسطہ بارگاہ الہی میں خود پیش کررہا ہے گویا وہ اس وقت براہ راست حق تعالیٰ شانہ سے مخاطب ہے، اس کے جو آثار خشوع، خضوع ادب و احترام کے ہونا چاہئیں، ظاہر ہے کہ لاکھوں نمازیوں میں سے کسی کسی اللہ کے بندے کو نصیب ہوتے ہیں عام لوگ اس درجہ کو نہیں پاسکتے تو اس آیت نے آنحضرت ﷺ کو یہ تعلیم دی کہ آپ ان لوگوں سے اس اعلی معیار کا مطالبہ ہی نہ رکھیں، بلکہ جس درجہ کو وہ آسانی سے حاصل کرسکتے ہیں وہ ہی قبول فرما لیں، اسی طرح دوسری عبادات زکوة، روزہ، حج اور عام معاملات و معاشرت کے واجبات شرعیہ میں جو لوگ پورا پورا حق ادا نہیں کرسکتے ان سے سرسری اطاعت و فرمانبرداری ہی کو قبول کرلیا جائے۔
صحیح بخاری میں بروایت عبداللہ بن زبیر خود آنحضرت ﷺ سے آیت کے یہی معنی نقل کئے گئے ہیں۔
اور ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس آیت کے نازل ہونے پر فرمایا کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے اعمال و اخلاق میں سرسری اطاعت قبول کرنے کا حکم دیا ہے، میں نے عزم کرلیا ہے کہ جب تک میں ان لوگوں کے ساتھ ہوں ایسا ہی عمل کروں گا (ابن کثیر)
ائمہ تفسیر کی ایک بڑی جماعت حضرت عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن زبیر، صدیقہ عائشہ اور مجاہد رضوان اللہ علیھم اجمعین وغیرہ نے اس جملہ کے بھی یہی معنی قرار دیئے ہیں۔
دوسرے معنی عفو کے معافی اور درگزر کرنے کے بھی آتے ہیں، علماء تفسیر کی ایک جماعت نے اس جگہ یہی معنی مراد لے کر اس جملہ کا یہ مطلب قرار دیا ہے کہ آپ گناہگاروں خطاکاروں کے گناہ و قصور کو معاف کردیا کریں۔
امام تفسیر ابن جریر طبری نے نقل کیا ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو آنحضرت ﷺ نے جبریل امین سے آیت کا مطلب پوچھا، جبریل امین نے اللہ تعالیٰ سے دریافت کرنے کے بعد یہ مطلب بتلایا کہ اس آیت میں آپ کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ جو شخص آپ پر ظلم کرے آپ اس کو معاف کریں اور جو آپ کو کچھ نہ دے آپ اس پر بخشش کریں اور جو آپ سے تعلق قطع کرے آپ اس سے بھی ملا کریں۔
اس جگہ ابن مردویہ نے بروایت سعد بن عبادہ نقل کیا ہے کہ غزوہ احد میں جب آنحضرت کے چچا حضرت حمزہ کو شہید کیا گیا اور بڑی بےدردی سے ان کے اعضاء کاٹ کر لاش کی بےحرمتی کی گئی تو آنحضرت ﷺ نے لاش کو اس ہیئت میں دیکھ کر فرمایا کہ جن لوگوں نے حمزہ کے ساتھ ایسا معاملہ کیا ہے میں ان کے ستر آدمیوں کے ساتھ ایسا معاملہ کرکے چھوڑوں گا، اس پر یہ آیت نازل ہوئی جس میں آپ کو بتلایا گیا کہ آپ کا یہ مقام نہیں، آپ کے شایان شان یہ ہے کہ عفو و درگزر سے کام لیں۔
اس مضمون کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جو امام احمد نے عقبہ بن عامر کی روایت سے نقل کی ہے کہ ان کو رسول اللہ ﷺ نے جو مکارم اخلاق کی تعلیم دی وہ وہی تھی کہ جو شخص تم پر ظلم کرے اس کو معاف کردو، جو تم سے قطع تعلق کردے تم اس سے ملا کرو، جو تمہیں محروم کردے تم اس کو بخشش دیا کرو۔
اور بیہقی نے بروایت علی مرتضی نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ میں تم کو اولین و آخرین کے اخلاق سے بہتر اخلاق کی تعلیم دیتا ہوں، وہ یہ ہے کہ جو شخص تم کو محروم کرے تم اس پر بخشش کرو، جو تم پر ظلم کرے تم اس کو معاف کردو، جو تم سے تعلق قطع کرے تم اس سے بھی ملا کرو۔
لفظ عفو کے پہلے اور دوسرے معنی میں اگرچہ فرق ہے لیکن حاصل دونوں کا ایک ہی ہے کہ لوگوں کے اعمال و اخلاق میں سرسری اطاعت و فرمانبرداری کو قبول فرمالیا کریں، زیادہ تجس اور تفتیش میں نہ پڑیں، اور ان سے اعلی معیار کی اطاعت کا مطالبہ نہ کریں اور ان کی خطاؤں اور قصور سے درگزر فرمائیں، ظلم کا انتقام نہ لیں، چناچہ رسول کریم ﷺ کے اعمال و اخلاق ہمیشہ اسی سانچے میں ڈھلے رہے، جس کا پورا مظاہرہ اس وقت ہوا جب مکہ فتح ہو کر آپ کے جانی دشمن آپ کے قبضہ میں آئے تو آپ نے سب کو آزاد کرکے فرما دیا کہ تمہارے مظالم کا بدلہ لینا تو کیا ہم تمہیں پچھلے معاملات پر ملامت بھی نہیں کرتے۔
دوسرا جملہ اس ہدایت نامہ کا وَاْمُرْ بالْعُرْفِ ہے، عرف بمعنی معروف ہر اچھے اور مستحسن کام کو کہتے ہیں، مطلب یہ ہے کہ جو لوگ آپ کے ساتھ برائی اور ظلم سے پیش آئیں آپ ان سے انتقام نہ لیں بلکہ معاف کردیں مگر ساتھ ہی ان کو نیک کام کی ہدایت بھی کرتے رہیں، گویا بدی کا بدلہ نیکی سے ظلم کا بدلہ صرف انصاف ہی سے نہیں بلکہ احسان سے دیں۔
تیسرا جملہ وَاَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِيْنَ ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ جاہلوں سے آپ کنارہ کش ہوجائیں، مطلب یہ ہے کہ ظلم کا انتقام چھوڑ کر آپ ان کے ساتھ خیر خواہی اور ہمدردی کا معاملہ کریں اور نرمی کے ساتھ ان کو حق بات بتلائیں مگر بہت سے جاہل ایسے بھی ہوتے ہیں جو اس شریفانہ معاملہ سے متاثر نہیں ہوتے، اس کے باوجود جہالت اور سختی سے پیش آتے ہیں تو ایسے لوگوں کے ساتھ آپ کا معاملہ یہ ہونا چاہئے کہ ان کے دلخراش اور جاہلانہ کلام سے متاثر ہو کر انہیں جیسی سخت گفتگو نہ کریں بلکہ ان سے کنارہ کش ہوجائیں۔
امام تفسیر ابن کیثر نے فرمایا کہ کنارہ کش ہونے کا بھی مطلب یہ ہے کہ ان کی برائی کا جواب برائی سے نہ دیں، یہ معنی نہیں کہ ان کو ہدایت کرنا چھوڑ دیں کہ یہ وظیفہ رسالت و نبوت کے شایان شان نہیں۔
صحیح بخاری میں اس جگہ ایک واقعہ حضرت عبداللہ بن عباس سے نقل کیا ہے کہ حضرت فاروق اعظم کی خلافت کے زمانہ میں عیینہ ابن حصن مدینہ میں آیا اور اپنے بھتیجہ حر ابن قیس کا مہمان ہوا، حضرت حر بن قیس ان اہل علم حضرات میں سے تھے جو حضرت فاروق اعظم کی مجلس مشاورت میں شریک ہوا کرتے تھے، عیینہ نے اپنے بھتیجہ حر بن قیس سے کہا کہ تم امیر المومنین کے مقرب ہو میرے لئے ان سے ملاقات کا کوئی وقت لے لو، حر بن قیس نے فاروق اعظم سے درخواست کی کہ میرا چچا عیینہ آپ سے ملنا چاہتا ہے، آپ نے اجازت دے دی۔
مگر عیینہ نے فاروق اعظم کی مجلس میں پہنچ کر نہایت غیر مہذب اور غلط گفتگو کی کہ نہ آپ ہمیں ہمارا پورا حق دیتے ہیں نہ ہمارے ساتھ انصاف کرتے ہیں، فاروق اعظم کو اس پر غصہ آیا تو حر بن قیس نے عرض کیا کہ امیر المومنین، اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے (آیت) خُذِ الْعَفْوَ وَاْمُرْ بالْعُرْفِ وَاَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِيْنَ ، اور یہ شخص بھی جاہلین میں سے ہے، یہ آیت سنتے ہی فاروق اعظم کا سارا غصہ ختم ہوگیا اور اس کو کچھ نہیں کہا، حضرت فاروق اعظم کی یہ عادت معروف و مشہور تھی کہ کان وقافا عند کتاب اللہ عز وجل یعنی کتاب اللہ کے احکام کے آگے گردن ڈالتے تھے۔
یہ آیت مکارم اخلاق کی جامع آیت ہے، بعض علماء نے اس کا خلاصہ یہ بیان فرمایا ہے کہ لوگ دو قسم کے ہیں ایک محسن یعنی اچھے کام کرنے والے، دوسرے بدکار ظالم، اس آیت نے دونوں طبقوں کے ساتھ اخلاق کریمانہ برتنے کی یہ ہدایت دی ہے کہ نیک کام کرنے والوں سے ان کی ظاہری نیکی کو قبول کرلو، زیادہ تفتیش و تجسس میں نہ پڑو، اور نیکی کے اعلی معیار کا ان سے مطالبہ نہ کرو بلکہ جتنا وہ آسانی سے کرسکیں اس کو کافی سمجھو، اور بدکاروں کے معاملہ میں یہ ہدایت کی کہ ان کو نیک کام سکھلاؤ اور نیکی کا راستہ بتلاؤ، اگر وہ اس کو قبول نہ کریں اور اپنی گمراہی اور غطلی پر جمے رہیں اور جاہلانہ گفتگو سے پیش آئیں تو ان سے علیحدہ ہوجائیں اور ان کی جاہلانہ گفتگو کا جواب نہ دیں، اس طرز سے یہ امید ہے کہ ان کو کسی وقت ہوش آئے اور اپنی غطلی سے باز آجائیں۔
Top