Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 30
فَرِیْقًا هَدٰى وَ فَرِیْقًا حَقَّ عَلَیْهِمُ الضَّلٰلَةُ١ؕ اِنَّهُمُ اتَّخَذُوا الشَّیٰطِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ یَحْسَبُوْنَ اَنَّهُمْ مُّهْتَدُوْنَ
فَرِيْقًا : ایک فریق هَدٰي : اس نے ہدایت دی وَفَرِيْقًا : اور ایک فریق حَقَّ : ثابت ہوگئی عَلَيْهِمُ : ان پر الضَّلٰلَةُ : گمراہی اِنَّهُمُ : بیشک وہ اتَّخَذُوا : انہوں نے بنالیا الشَّيٰطِيْنَ : شیطان (جمع) اَوْلِيَآءَ : رفیق مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا وَيَحْسَبُوْنَ : اور گمان کرتے ہیں اَنَّهُمْ : کہ وہ بیشک مُّهْتَدُوْنَ : ہدایت پر ہیں
ایک فرقہ کو ہدایت کی اور ایک فرقہ پر مقرر ہوچکی گمراہی، انہوں نے بنایا شیطانوں کو رفیق اللہ کو چھوڑ کر اور سمجھتے ہیں کہ وہ ہدایت پر ہیں
تیسری آیت میں فرمایا کہ بعض لوگوں کو تو اللہ تعالیٰ نے ہدایت کی ہے اور بعض پر گمراہی کا ثبوت ہوچکا ہے، کیونکہ ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیطانوں کو اپنا رفیق اور دوست بنا لیا، اور یہ خیال رکھتے ہیں کہ وہ راہ پر ہیں۔
مراد یہ ہے کہ اگرچہ اللہ جل شانہ کی ہدایت عام تھی مگر ان لوگوں نے اس ہدایت سے منہ موڑا اور شیطانوں کا اتباع کرنے لگے، اور ستم بالائے ستم یہ ہوا کہ یہ اپنی بیماری ہی کو صحت اور گمراہی کو ہدایت خیال کرنے لگے۔
اس آیت سے معلوم ہوا کہ احکام شرعیہ سے جہل اور ناواقفیت کوئی عذر نہیں، ایک شخص اگر غلط راستہ کو صحیح سمجھ کر پورے اخلاص کے ساتھ اختیار کرلے تو وہ اللہ کے نزدیک معذور نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہر شخص کو ہوش و حواس اور عقل و دانش اسی لئے دی ہے کہ وہ اس سے کام لے کر کھڑے کھوٹے اور غلط صحیح کو پہچانے، پھر اس کو صرف اس کی عقل و دانش پر نہیں چھوڑا اپنے انبیاء بھیجے، کتابیں نازل فرمائیں، جن کے ذریعے صحیح و غلط اور حق و باطل کو خوب کھول کر واضح کردیا۔
اگر کسی شخص کو اس پر شبہ ہو کہ ایک شخص جو واقع میں اپنے کو حق پر سمجھتا ہو گو غلطی پر ہو پھر اس پر کیا الزام ہے، وہ معزور ہونا چاہئے، کیونکہ اس کو اپنی غلطی کی اطلاع ہی نہیں، جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو عقل و ہوش پھر انبیاء (علیہم السلام) کی تعلیم عطا فرما دی ہیں، جن کے ذریعے کم از کم اس کو اپنے اختیار کئے ہوئے طریقہ کے خلاف کا احتمال اور تردد ضرور ہوجانا چاہئے، اب اس کا قصور یہ ہے کہ اس نے ان چیزوں کی طرف کوئی دھیان نہ دیا، اور جس غلط طریقہ کو اختیار کرلیا تھا اس پر جما رہا۔
البتہ جو شخص طلب حق میں اپنی پوری کوشش خرچ کرچکا، اور پھر بھی اس کی نظر صحیح راستہ اور حق بات کی طرف نہ پہنچی وہ ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک معزور ہو، جیسا کہ امام غزالی رحمة اللہ علیہ نے اپنی کتاب التفرقة بین الاسلام والزندقة میں فرمایا ہے، واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔
Top