Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 35
یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ اِمَّا یَاْتِیَنَّكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ یَقُصُّوْنَ عَلَیْكُمْ اٰیٰتِیْ١ۙ فَمَنِ اتَّقٰى وَ اَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ : اے اولاد آدم اِمَّا : اگر يَاْتِيَنَّكُمْ : تمہارے پاس آئیں رُسُلٌ : رسول مِّنْكُمْ : تم میں سے يَقُصُّوْنَ : بیان کریں (سنائیں) عَلَيْكُمْ : تم پر (تمہیں) اٰيٰتِيْ : میری آیات فَمَنِ : تو جو اتَّقٰى : ڈرا وَاَصْلَحَ : اور اصلاح کرلی فَلَا خَوْفٌ : کوئی خوف نہیں عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
اے اولاد آدم کی اگر آئیں تمہارے پاس رسول تم میں کے کہ سنا دیں تم کو آیتیں میری تو جو کوئی ڈرے اور نیکی پکڑے تو نہ خوف ہوگا ان پر اور نہ وہ غمگین ہوں گے
خلاصہ تفسیر
(ہم نے عالم ارواح ہی میں کہہ دیا تھا) اے اولاد آدم کی اگر تمہارے پاس پیغمبر آویں جو تم ہی میں سے ہوں گے جو میرے احکام تم سے بیان کریں گے سو (ان کے آنے پر) جو شخص (تم میں ان آیات کی تکذیب سے) پرہیز رکھے اور (اعمال کی) درستی کرے (مراد یہ کہ کامل اتباع کرے) سو ان لوگوں پر (آخرت میں) نہ کچھ اندیشہ (کی بات واقع ہونے والی) ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے اور جو لوگ (تم میں سے) ہمارے ان احکام کو جھوٹا بتادیں گے اور ان (کے قبول کرنے) سے تکبر کریں گے وہ لوگ دوزخ (میں رہنے) والے ہوں گے (اور) وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے (جب تکذیب کرنے والوں کا مستحق وعید شدید ہونا اجمالاً معلوم ہوگیا سو اب تفصیل سنو کہ) اس شخص سے زیادہ کون ظالم ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھے (یعنی جو بات خدا کی کہی ہوئی نہ ہو اس کو خدا کی کہی ہوئی کہے) یا اس کی آیتوں کو جھوٹا بتلا دے (یعنی جو بات خدا کی کہی ہوئی ہو اس کو بےکہی بتلا دے) ان لوگوں کے نصیب کا جو کچھ (رزق اور عمر) ہے وہ تو ان کو (دنیا میں) مل جاوے گا (لیکن آخرت میں مصیبت ہی مصیبت ہے) یہاں تک کہ (برزخ میں مرنے کے وقت تو ان کی یہ حالت ہوگی کہ) جب ان کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے ان کی جان قبض کرنے آویں گے تو (ان سے) کہیں گے کہ (کہو) وہ کہاں گئے جن کی تم خدا کو چھوڑ کر عبادت کیا کرتے تھے (اب اس مصیبت میں کیوں نہیں کام آتے) وہ (کفار) کہیں گے کہ ہم سے سب غائب ہوگئے (یعنی واقعی کوئی کام نہ آیا) اور (اس وقت) اپنے کافر ہونے کا اقرار کرنے لگیں گے (لیکن اس وقت کا اقرار محض بےکار ہوگا، اور بعض آیات میں ایسے ہی سوال و جواب کا وقوع قیامت میں بھی مذکور ہے سو دونوں موقعوں پر ہونا ممکن ہے، اور قیامت میں ان کا یہ حال ہوگا کہ) اللہ تعالیٰ فرماوے گا کہ جو فرقے (کفار کے) تم سے پہلے گزر چکے ہیں جنّات میں سے بھی اور آدمیوں میں سے بھی ان کے ساتھ تم بھی دوزخ میں جاؤ (چنانچہ آگے پیچھے سب کفار اس میں داخل ہوں گے، اور یہ کیفیت واقع ہوگی کہ) جس وقت بھی کوئی جماعت (کفار کی) داخل (دوزخ) ہوگی اپنی جیسی دوسری جماعت کو بھی (جو انہی جیسی کافر ہوں گے اور ان سے پہلے دوزخ میں جا چکے ہوں گے) لعنت کرے گی (یعنی باہم ہمدردی نہ ہوگی، بلکہ بوجہ انکشاف حقائق کے ہر شخص دوسرے کو بری نظر سے دیکھے گا اور برا کہے گا) یہاں تک کہ جب اس (دوزخ) میں سب جمع ہوجاویں گے تو (اس وقت) پچھلے لوگ (جو بعد میں داخل ہوئے ہوں گے اور یہ وہ لوگ ہوں گے جو کفر میں دوسروں کے تابع تھے) پہلے (داخل ہونے والے) لوگوں کی نسبت (یعنی ان لوگوں کی نسبت جو بوجہ رئیس و پیشوائے کفر ہونے کے دوزخ میں پہلے داخل ہوں گے یہ) کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہم کو ان لوگوں نے گمراہ کیا تھا، سو ان کو دوزخ کا عذاب (ہم سے) دوگنا دیجئے، (اللہ تعالیٰ) ارشاد فرمائیں گے کہ (ان کو دوگنا ہونے سے تم کو کون سی تسلی و راحت ہوجائے گی، بلکہ چونکہ تمہارا عذاب بھی ہمیشہ آناً فاناً بڑھتا جاوے گا، اس لئے تمہارا عذاب بھی ان کے دوگنے عذاب ہی جیسا ہوگیا، پس اس حساب سے) سب ہی کا (عذاب) دوگنا ہے، لیکن (ابھی) تم کو (پوری) خبر نہیں (کیونکہ ابھی تو عذاب کی ابتداء ہی ہے، اس تزاید کو دیکھا نہیں اس لئے ایسی باتیں بنا رہے ہو جن سے معلوم ہوتا ہے کہ دوسرے کے تضاعف عذاب کو اپنے لئے موجب شفاء غیظ و باعث تسلی سمجھ رہے ہو) اور پہلے (داخل ہونے والے) لوگ پچھلے (داخل ہونے والے) لوگوں سے (خدا تعالیٰ کے اس جواب سے مطلع ہوکر) کہیں گے (کہ جب سب کی سزا کی یہ حالت ہے تو) پھر تم کو ہم پر (تخفیف عذاب کے بارے میں) کوئی فوقیت نہیں (کیوں کہ تخفیف نہ ہم کو نہ تم کو) سو تم بھی اپنے کردار (بد) کے مقابلے میں عذاب (متزاید) کا مزہ چکھتے رہو۔
Top