Maarif-ul-Quran - An-Naba : 17
اِنَّ یَوْمَ الْفَصْلِ كَانَ مِیْقَاتًاۙ
اِنَّ : بیشک يَوْمَ الْفَصْلِ : فیصلے کا دن كَانَ مِيْقَاتًا : ہے مقرر
بیشک دن فیصلہ کا ہے ایک وقت ٹھہرا ہوا
(آیت) اِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كَانَ مِيْقَاتًا، یعنی فیصلہ کا دن جس سے مراد قیامت ہے وہ ایک موقت اور متعین حد ہے جس پر یہ دنیا ختم ہوجائے گی جبکہ صور پھونکا جائے گا اور دوسری آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ نفخ صور دو مرتبہ ہوگا پہلے نفخہ سے سارا عالم فنا ہوجائے گا دوسرے نفخہ سے پھر زندہ و قائم ہوجائیگا، اس دوسرے نفخہ کے وقت سارے عالم کے اگلے پچھلے انسان اپنے رب کے سامنے فوج در فوج ہو کر حاضر ہوں گے۔ حضرت ابوذر غفاری کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ لوگ قیامت کے روز تین فوجوں میں تقسیم ہوں گے، ایک فوج ان لوگوں کی ہوگی جو پیٹ بھرے ہوئے لباس پہنے ہوئے سواریوں پر سوار میدان حشر میں آئیں گے، دوسری فوج پیادہ لوگوں کی ہوگی جو چل کر میدان میں آئیں گے، تیسری فوج ان لوگوں کی ہوگی جن کو چہروں کے بل گھسیٹ کر میدان حشر میں لایا جائے گا (مظہری بروایت نسائی و حاکم و بہیقی) بعض روایات میں افواج کی تشریح دس قسم کی افواج سے کی گئی ہے اور بعض حضرات نے فرمایا کہ حضارین محشر کی بیشمار جماعتیں اپنے اپنے اعمال و کردار کے اعتبار سے ہوں گی، ان اقوال میں کوئی تضاد نہیں، سب جمع ہو سکتے ہیں۔
Top